امریکا میں غیرقانونی اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار ملزم لقمان خان افغان شہری نکلا

غیر قانونی اسلحہ اور مبینہ حملے کی منصوبہ بندی کا الزام، امریکا میں پاکستانی نژاد نوجوان گرفتار
اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ امریکا میں گرفتار ہونے والا لقمان خان افغان شہری ہے اور اس کے پاس امریکا اور افغانستان کی دہری شہریت موجود ہے۔
ترجمان نے میڈیا پر بے بنیاد خبروں کی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی خبر کو بغیر تصدیق شائع نہ کیا جائے۔
دفتر خارجہ کے مطابق لقمان خان نے زیادہ تر وقت افغانستان میں گزارا اور کچھ عرصہ افغان پناہ گزین کیمپ میں بھی رہا۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کی طرف سے اس معاملے میں کسی شہری کی گرفتاری یا کردار کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں حقیقت کے مطابق نہیں ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق لقمان خان پر امریکا کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے، امریکی پولیس نے اس کے گھر اور گاڑی سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا۔
امریکی شہر ڈیلاویئر میں حکام نے 24 نومبر کی رات پاکستانی نژاد امریکی نوجوان لقمان خان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور مبینہ طور پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں حراست میں لیا۔
حکام کے مطابق گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب پولیس نے کینبی پارک ویسٹ کے قریب ایک ٹرک کو روکا، جس میں 25 سالہ لقمان موجود تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے گاڑی سے باہر نکلنے کے احکامات پر عمل نہیں کیا اور مزاحمت کی، جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔
تلاشی کے دوران ٹرک سے ایک پستول، میگزین اور ایسی دستاویزات برآمد ہوئیں جنہیں حکام نے “ممکنہ حملے کا خاکہ” قرار دیا، دستاویزات میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کے پولیس اسٹیشن کا نقشہ، داخلے اور اخراج کے راستے اور ایک پولیس افسر کا نام درج تھا، جس نے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا۔
گرفتاری کے اگلے دن ایف بی آئی نے ملزم کے گھر پر چھاپہ مار کر مزید جدید اسلحہ ضبط کر لیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق لقمان خان امریکی شہری ہونے کے ساتھ یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کا طالب علم بھی ہے اور اس پر شبہ ہے کہ وہ یونیورسٹی کے پولیس ڈپارٹمنٹ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.












