’24 گھنٹے میں یمن سے فوج واپس بُلائیں اور کسی فریق کی مدد نہ کریں‘: سعودی عرب کا متحدہ عرب امارات سے مطالبہ

Saudi Arabia asks UAE to withdraw troops from Yemen
سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر اپنی فوج واپس بلائے اور یمن میں کسی بھی فریق کو مالی یا عسکری مدد فراہم نہ کرے۔
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اتحاد نے یمن کی مکلا بندرگاہ پر ایک محدود فضائی کارروائی کی۔
سعودی حکام کے مطابق اس کارروائی میں ایسے ہتھیاروں اور جنگی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا جو متحدہ عرب امارات سے آنے والے جہازوں کے ذریعے بغیر اجازت بندرگاہ پر اتاری جا رہی تھیں۔
سعودی وزارت خارجہ کا مؤقف
سعودی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے علیحدگی پسند گروہ سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) کی مدد یمن اور سعودی عرب کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدامات اتحاد کے طے شدہ اصولوں کے خلاف ہیں اور ان سے یمن میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔
سعودی عرب نے واضح کیا کہ ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر مزید کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
مکلا بندرگاہ پر کیا ہوا؟
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، فجیرہ بندرگاہ سے آنے والے دو جہاز سنیچر اور اتوار کو مکلا بندرگاہ میں داخل ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان جہازوں نے اپنے ٹریکنگ سسٹم بند کر دیے تھے اور ان سے بڑی مقدار میں ہتھیار اور جنگی گاڑیاں اتاری جا رہی تھیں۔
سعودی اتحاد کے مطابق یہ سامان ایس ٹی سی کی حمایت کے لیے لایا جا رہا تھا۔ تاہم فضائی کارروائی کے دوران کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
یمن کی اندرونی صورتحال
یمن میں جاری خانہ جنگی کے دوران متحدہ عرب امارات، ایس ٹی سی کی حمایت کرتا ہے، جو ملک کے جنوبی حصوں پر قابض ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کا حامی ہے۔
ایس ٹی سی ابتدا میں حوثیوں کے خلاف سعودی اتحاد کا حصہ تھا، لیکن بعد ازاں اس نے جنوبی یمن میں علیحدہ خودمختاری کا مطالبہ شروع کر دیا۔ حضرموت اور المہرا جیسے حساس صوبے اس کشیدگی کا مرکز بن چکے ہیں۔
سعودی عرب کا مؤقف
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ یمن بحران کا واحد حل تمام یمنی فریقین کے درمیان سیاسی مکالمہ ہے، جس میں ایس ٹی سی بھی شامل ہو۔
بیان کے اختتام پر امید ظاہر کی گئی کہ متحدہ عرب امارات یمن کی حکومت کی درخواست قبول کرے گا اور 24 گھنٹوں میں فوجی انخلا اور ہر قسم کی عسکری و مالی مدد روک دے گا۔
ابھی تک متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.










