صحرائے تھر میں خطرناک سانپوں کی تعداد میں اضافہ

صحرائے تھر میں خطرناک سانپوں کی تعداد میں اضافہ
صحرائے تھر میں خطرناک سانپوں کی تعداد میں اضافہ، رواں ماہ 200 سے زائد افراد سانپ کے ڈسنے کے واقعات کا شکار ہو گئے۔
صحرائے تھر کے جنگلات میں سانپوں کی 10 سے زائد اقسام موجود ہیں جن میں نیورو ٹاکسک، اور مسکولو ٹاکسک سب سے خطرناک سانپ ہیں۔
بارشوں کے بعد سانپوں کی افزائش کے دن شروع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں بلوں سے باہر آنے کے ساتھ ساتھ اپنا زہر بھی جسم سے خارج کرنا ہوتا ہے۔
قدرتی طور پر سانپوں کی افزائش کا یہ مرحلہ ہر جاندار کے لیے خطرے کا باعث بنتا ہے کیونکہ سانپ کسی بھی جاندار کی آہٹ سن کر اپنے آپ کو بچانے کے لیے اسے ڈس لیتا ہے۔
محکمہ صحت نے بتایا کہ تھرپارکر میں رواں ماہ کے دوران 200 کے قریب افراد کو سانپوں نے ڈسا جنہیں علاج کیلئے اسپتالوں میں لایا گیا، ان میں چند افراد حیدرآباد منتقل کیے گئے تاہم ان مریضوں میں سے فقط ایک کی ہلاکت سامنے آئی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سانپ کے زہر کو زائل کرنے کے لیے اینٹی اسنیک وینم انجیکشن لگایا جاتا ہے اور یہ انجیکشن ایک مریض پر کم سے کم 7 سے 10 کی تعداد میں استعمال کیا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق بارشوں کے بعد کے دورانیے میں ان سانپوں سمیت حشرات الارض سے محفوظ رہنے کے لیے صحرائی جنگل میں نکلنے کے دوران لانگ بوٹس اور لاٹھی کا استعمال کیا جائے رات کے وقت ہاتھ کی بتی کو استعمال میں لایا جائے تاکہ خود کو محفوظ رکھ سکیں۔
Catch all the دلچسپ و عجیب News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.