آسمانی بجلی بننے کی سائنسی حقیقت سامنے آگئی

The scientific truth behind the creation of lightning has been revealed.
مون سون سیزن میں بادلوں کا بننا عام بات ہے انھی بادلوں سے بارش اور بجلی بھی گرتی ہے گرچ چمک اور کڑکنے کی آواز دل کو دہلا دیتی ہیں۔
ناسا کا ارتھ سائنس ڈویژن، خاص طور پر گلوبل ہائیڈرولوجی اینڈ کلائمیٹ سینٹر (GHCC) اور زمین کا مشاہدہ کرنے والے نظام (EOS) کے مطابق بجلی درحقیقت ایک پیچیدہ مظہر ہے جس میں زمین کی سطح اور ماحول کے درمیان توانائی کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں روشنی اور گرج چمک کی آواز آتی ہے جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں۔
مون سون کے موسم میں بجلی کے چمکنے اور بننے کا عمل نہ صرف ایک قدرتی مظہر ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک سائنس بھی ہے جسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔
بادلوں میں منفی اور مثبت چارج کیسے بنتا ہے؟
بادل خاص طور پر Cumulonimbus یعنی طوفانی بادل، بجلی پیدا کرنے کی ایک ایسی قدرتی فیکٹری ہوتی ہے جس میں پانی کے قطرے، برف کے ذرات اور برفیلے کرسٹل بلندی پر تیز ہواؤں کے باعث آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں۔ ان ٹکراؤ سے الیکٹرانز کا تبادلہ ہوتا ہے، جس سے چارج پیدا ہوتا ہے۔
برقی میدان کیسے بجلی گراتی ہے؟
جب بادلوں اور زمین کے درمیان برقی چارج کا فرق (Potential Difference) بہت زیادہ ہو جاتا ہے، تو ایک طاقت ور برقی میدان (Electric Field) پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ برقی میدان ہوا کی قدرتی مزاحمت کو توڑ دیتا ہے، تو بادلوں سے زمین کی طرف آنکھ سے نظر نہ آنے والا ایک ایسا راستہ بنتا ہے جسے ’لیڈر اسٹروک‘ (Leader Stroke) کہا جاتا ہے۔ یہ لیڈر اسٹروک آہستہ آہستہ زگ زیگ ابتدائی برقی راستہ بناتا نیچے آتا ہے جو پیچھے آنے والی بجلی کے لیے راستہ فراہم کرتا ہے۔ جیسے ہی یہ لیڈر اسٹروک نیچے پہنچتا ہے، زمین سے ایک واپسی کا چارج (Return Stroke) تیزی سے واپس اسی راستے سے اوپر کی طرف جاتا ہے۔ یہی وہ زگ زیگ روشنی ہوتی ہے جو ہمیں نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ پورا عمل مائیکرو سیکنڈز میں ہوتا ہے۔
بادلوں کے اندر موجود مثبت اور منفی چارج فوراً آپس میں نہیں ٹکراتے، کیوں کہ ان کے درمیان ہوا کی مزاحمت اور فاصلہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے چارج فوری طور پر خارج نہیں ہو پاتا۔ لیکن جب چارج اتنا طاقت ور ہو جائے کہ وہ ہوا کی مزاحمت کو توڑ دے اور فاصلہ کم ہو جائے، تو مثبت اور منفی چارج آپس میں ٹکرا جاتے ہیں، اور چارج مکمل طور پر خارج ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بجلی زور دار آواز کے ساتھ چمکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اکثر بادلوں کے اندر بھی بجلی کی چمک دیکھی ہوگی۔
رفتار اورطاقت
بادلوں سے زمین کی طرف راستہ بنانے والا لیڈر اسٹروک تقریباً 100 سے 300 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کرتا ہے۔ جب کہ ریٹرن اسٹروک کی رفتار روشنی کی رفتار کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہوتی ہے، جو تقریباً 100,000 کلومیٹر فی سیکنڈ تک پہنچ سکتی ہے۔ آسمانی بجلی کی ایک چمک میں تقریباً ایک ارب وولٹ تک بجلی ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ روشنی کی رفتار تقریباً 300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔
بادلوں سے زمین پر آنے والی آسمانی بجلی زیادہ تر بلند عمارتوں یا کھلے میدانوں پر گرتی ہے، کیوں کہ یہاں مثبت چارج نسبتاً زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بادلوں میں موجود منفی چارج فوراً اس سے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ ایسے میں اگر کسی بلند عمارت یا کھلے میدان میں کوئی انسان یا جان دار موجود ہو تو وہ فوراً متاثر ہو سکتا ہے، کیوں کہ زمین پر موجود ہر چیز (درخت، عمارت، میدان، حتیٰ کہ انسان بھی) کسی نہ کسی حد تک برقی چارج رکھتی ہے یا خارج کر سکتی ہے۔
انسانی جسم میں پانی موجود ہوتا ہے، جو ایک اچھا موصل (conductor) ہے۔ اسی وجہ سے اگر انسانی جسم کسی برقی ذریعے سے جُڑا ہو تو اس میں سے بجلی آسانی سے گزر جاتی ہے، جس سے جھٹکا لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان یا دوسرے جان دار برقی جھٹکوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ذیل میں مزید آسانی کے لیے یہ چند نکات درج ہیں:
- بجلی کی تشکیل: بادل (کیومولونیمبس) پانی کی بوندوں، برف کے ذرات اور برف کے کرسٹل کے درمیان باہمی تصادم کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں۔
- الیکٹرک فیلڈ: چارجز کی علیحدگی بادل اور زمین کے درمیان ایک برقی میدان بناتی ہے۔
- لیڈر اسٹروک: بادل سے زمین تک ایک راستہ بنتا ہے، جس سے بجلی سفر کرتی ہے۔
- ریٹرن اسٹروک: زمین سے تیز خارج ہونے والا مادہ اوپر کی طرف سفر کرتا ہے، جس سے روشنی کی چمکیلی چمک پیدا ہوتی ہے۔
- رفتار: لیڈر اسٹروک (100-300 کلومیٹر فی سیکنڈ)، ریٹرن اسٹروک (100,000 کلومیٹر فی سیکنڈ)، روشنی کی رفتار (300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ)
Catch all the دلچسپ و عجیب News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.