سیلابی پانی کے اندر جاکر رپورٹنگ کرنے والے رپورٹرز کی ویڈیوز وائرل

Videos of reporters reporting under floodwaters go viral
صوبہ پنجاب میں سیلاب آنے کے بعد مختلف مقامی رپورٹرز، یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹرز کی جانب سے سیلابی میں پانی میں اندر جاکر رپورٹنگ کرنے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔
دریائے ستلج، راوی اور چناب میں سیلاب آنے سے پنجاب کے متعدد اضلاع میں سیلاب آچکا ہے اور لاکھوں لوگ عارضی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 27 اور 28 اگست کو سیلاب آنے سے 6 لاکھ سے زائد افراد عارضی طور پر بے گھر ہوچکے تھے، درجنوں دیہات اور چھوٹے شہر زیر آب آ چکے تھے۔
سیلاب کی وجہ سے سیالکوٹ، نارووال اور لاہور کے نواحی قصبے بھی ڈوب گئے، جہاں سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹرز، یوٹیوبرز اور مقامی صحافی پانی میں اندر جاکر رپورٹنگ کرتے نظر آئے۔
معروف یوٹیوبر ارشد خان ریلز نے بھی انسٹاگرام پر سیالکوٹ میں سیلابی صورت حال سے متعلق پانی میں جاکر ویڈیوز بنائیں اور شیئر کرتے ہوئے عوام کو اپنی اور اہل خانہ کی حفاظت کرنے کی اپیل کی۔
View this post on Instagram
ارشد خان ریلز کا کہنا تھا کہ دیہاتوں کو سیالکوٹ شہر سے ملانے والے مرکزی روڈ ڈوب چکے ہیں جب کہ دیہات بھی مکمل طور پر زیر آب آ چکے ہیں، اس لیے عوام فضول میں ادھر اُدھر جانے کے بجائے اپنی اور اہل خانہ کی حفاظت یقینی بنائے۔
View this post on Instagram
ان کی طرح دوسرے کانٹینٹ کریئیٹرز نے بھی سیلابی پانی میں اندر جاکر رپورٹنگ کی اور لوگوں کو سیلابی صورت حال سے آگاہ کیا۔
چند ہفتے قبل ایرانی صدر کے پاکستانی دورے کے دوران منفرد رپورٹنگ کی وجہ سے وائرل ہونے والی خاتون صحافی مہرالنسا کی بھی سیلابی پانی میں اندر جاکر رپورٹنگ کرنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
View this post on Instagram
مہرالنسا کو اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر سیلابی پانی میں دیکھا گیا اور وہ لوگوں کو سیلاب کی شدت بتاتی دکھائی دیں۔
ویڈیو میں مہرالنسا اپنے مخصوص انداز میں بتاتی نظر آتی ہیں کہ وہ بہت زیادہ سیلابی پانی کی وجہ سے ڈر بھی رہی ہیں اور وہ لوگوں کو بھی ہدایت کرتی ہیں کہ وہ سیلابی پانی میں نہ آئیں۔
View this post on Instagram
Catch all the دلچسپ و عجیب News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.