بدھ، 15-اکتوبر،2025
بدھ 1447/04/23هـ (15-10-2025م)

سولر کی قیمتوں میں بڑی کمی؛ کتنا سستا ہوگیا؟ بڑی خوشخبری

15 اکتوبر, 2025 13:33

بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ، لوڈشیڈنگ اور مہنگے بلوں نے گھریلو اور کاروباری صارفین کو سولر پینلز کے استعمال کی طرف راغب کیا ہے۔

لیکن اس بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ کچھ اہم سوالات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ کیا صارفین کو وہی قیمتیں مل رہی ہیں جو حکومت نے بجٹ میں مقرر کی ہیں؟ اور کیا پاکستان اب بھی زیادہ تر درآمد شدہ سولر پینلز پر انحصار کرتا ہے یا مقامی سطح پر بھی پیداوار بڑھ رہی ہے؟

انرجی ایکسپرٹ انجینیئر نور بادشاہ کے مطابق اب پاکستان میں مقامی اسمبلی اور مینوفیکچرنگ کا عمل شروع ہو رہا ہے۔ ایک اہم منصوبہ نیٹ لائن کمپنی کا ہے جس نے ترک کمپنی کے ساتھ مل کر اسلام آباد کے مضافات میں تقریباً 180 میگاواٹ صلاحیت کی سولر پینل فیکٹری بنانے کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کی لاگت تقریباً 30 ملین ڈالر ہے۔ یہ فیکٹری 2025 کے آخر تک مکمل ہو جائے گی اور 2026 سے کام شروع کرے گی۔ اس سے ملک میں "میڈ ان پاکستان” سولر پینلز کی پیداوار ممکن ہو گی اور درآمدات پر انحصار کم ہو گا۔

اسی طرح، پنجاب حکومت نے اگست 2024 میں چینی کمپنی AIKO کے ساتھ بھی ایک بڑا اسمبلی اور مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے سے نہ صرف مقامی طلب پوری ہو گی بلکہ برآمدات کے بھی نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ منصوبہ پنجاب کے انڈسٹریز اور کامرس منسٹر اور AIKO کے ساؤتھ پیسیفک ریجن کے صدر کے درمیان طے پایا ہے۔

انجینیئر کامران رفیق کا کہنا ہے کہ جب خام مال کی فراہمی بہتر ہوگی تو سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی آنا ممکن ہو گا۔ اس سے مارکیٹ میں قیمتوں کا مارجن بھی بہتر ہوگا اور صارفین کے لیے نظام زیادہ قابل رسائی ہوگا۔

تاہم، کچھ صارفین اب بھی شکایت کرتے ہیں کہ بجٹ میں ٹیکس میں کمی کے باوجود مارکیٹ میں سولر سسٹمز کی قیمتیں بجٹ سے زیادہ ہیں۔ حکومت نے 2025-26 کے بجٹ میں مکمل تیار سولر پینلز پر ٹیکس معافی دی ہے اور اسمبل کیے گئے پرزوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس رکھا ہے۔ لیکن مختلف ڈسٹری بیوٹرز انسٹالیشن، ترسیل اور دیگر خدمات کے نام پر اضافی چارجز لیتے ہیں، جس سے اصل قیمت بڑھ جاتی ہے۔

انجینیئر شرجیل احمد سلہری نے بتایا کہ 3 کلو واٹ کے گرڈ ٹائیڈ سولر سسٹم کی فی کلو واٹ قیمت تقریباً 90 ہزار روپے ہے، جبکہ ہائبرڈ سسٹم کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے ایک لاکھ ستر ہزار روپے کے درمیان ہے۔ یہ قیمتیں صرف سولر پینلز کی نہیں بلکہ انورٹرز، وائرنگ، انسٹالیشن اور وارنٹی کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ یہ اضافی چارجز نظام کو محفوظ اور موثر بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

ٹیکس کے ماہر ہارون شریف نے کہا کہ اگرچہ حکومت کی ٹیکس پالیسیاں اچھی ہیں، مگر جب سپلائی چین کے دیگر اخراجات شامل ہوتے ہیں تو صارف تک پہنچنے والی قیمت میں فرق آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے نظام میں شفافیت ہونی چاہیے تاکہ صارفین کو فائدہ پہنچے۔

رینیوبل انرجی ایکسپرٹ محمد حمزہ رفیع کہتے ہیں کہ سیاستدانوں اور صنعتکاروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ مقامی مینوفیکچرنگ بہتر ہو۔ خام مال کی دستیابی اور تکنیکی مہارت پر توجہ دی جائے تاکہ قیمتیں کم ہوں اور سولر سسٹمز عام آدمی کی پہنچ میں آئیں۔ اس سے درآمدات پر انحصار بھی کم ہو گا۔

Catch all the کاروبار News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔