KIA اسپورٹیج خریدنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری
Great news for Pakistanis eager to buy the KIA Sportage
کیا موٹرز پاکستان نے اپنے خریداروں کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اسپورٹیج ایل کی تمام اقسام کے لیے شرعی اصولوں پر مبنی، سود سے پاک قسطوں کا پلان متعارف کروایا ہے۔
اب پاکستانی صارفین اس مقبول ایس یو وی کو 18 مساوی ماہانہ قسطوں میں حاصل کرسکتے ہیں، جس سے ان پر مالی بوجھ کم ہوگا اور وہ پریمیم گاڑی کا لطف اٹھا سکیں گے۔
اس فنانسنگ پلان کے تحت ماہانہ قسط 263,861 روپے سے شروع ہوتی ہے، جو ماڈل اور ڈاؤن پیمنٹ پر منحصر ہے۔ اس کے علاوہ، کم از کم 50 فیصد ڈاؤن پیمنٹ ضروری ہے۔ یہ پلان الفا، ایف ڈبلیو ڈی اور ایچ ای وی ماڈلز پر دستیاب ہے۔ اس سے صارفین کو اسپورٹیج ایل جیسی پریمیم گاڑی خریدنے کا ایک آسان اور قابل رسائی طریقہ ملے گا۔
اسپورٹیج ایل پاکستان میں پہلے ہی ایک مقبول ایس یو وی ہے اور اب شرعی فنانسنگ کے ذریعے یہ مزید لوگوں تک پہنچنے کے قابل ہو گئی ہے۔ اس پلان کے تحت خریدار ایکس فیکٹری قیمت کا 50 فیصد ادا کرنے کے بعد باقی رقم 18 قسطوں میں ادا کرسکتے ہیں۔
الفا ماڈل کی قسط کم ترین سطح پر ہے، جبکہ دیگر ماڈلز کی قیمتیں تھوڑی زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ پلان کیش آپشن کے ساتھ بھی دستیاب ہے، جس سے صارفین کو اپنی مالی حالت کے مطابق قسطوں کا انتخاب کرنے کی آزادی ملتی ہے۔
پاکستان میں اسلامی بینکنگ کی ترقی کے ساتھ، شرعی فنانسنگ کی بڑھتی ہوئی طلب کو دیکھتے ہوئے کیا موٹرز کا یہ اقدام اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس قدم سے نہ صرف اسپورٹیج ایل کی فروخت میں اضافہ ہوگا، بلکہ آٹو انڈسٹری میں مقابلہ بھی بڑھ جائے گا۔ یہ قدم دیگر آٹو کمپنیوں کو بھی ایسے ہی سود سے پاک فنانسنگ پلانز متعارف کرانے پر مجبور کرسکتا ہے۔
اسپورٹیج ایل کی خصوصیات جیسے جدید ٹیکنالوجی، آرام دہ انٹیریئر اور طاقتور انجن پہلے ہی اسے ایک پسندیدہ گاڑی بناتی ہیں، اور اب اس کے لیے آسان اقساط کا آپشن اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ کرے گا۔ پاکستانی صارفین کے لیے یہ قدم ایک خوش آئند تبدیلی ہے، جو شرعی اصولوں کو ترجیح دینے والوں کے لیے سود سے پاک گاڑی خریدنے کا راستہ ہموار کرتا ہے۔
Catch all the کاروبار News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.











