ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

یمن پر امریکی حملوں سے عالمی تجارت اور معیشت کو خطرات لاحق ہوگئے

17 مارچ, 2025 15:18

یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے اسرائیل کی حمایت میں یمن پر مہلک امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کی حکومت اور فوج جارح ملکوں کو تکلیف دہ انداز میں سزا دے گی، یاد رہےامریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے 15 مارچ 2025ء کو رات گئے یمن کے دارالحکومت صنعا پر وحشیانہ بمباری کی ہے، جس میں 31 شہری شہید اوردرجنوں زخمی ہو ئے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ جنھوں نے نئی جنگیں شروع کرنے سے اجتناب کی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا یمن پر ایسے وقت پر حملہ کیا جب اس عرب ملک نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل نہ کرنے اور فلسطینیوں تک غذائی امداد پہنچانے کے راستے مسدود کرنے پر اسرائیلی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر ، باب المندب اور بحیرہ عرب کی اہم سمندری گزر گاہوں کو استعمال کرنے روک دیا تھا، بادی النظر میں امریکہ کا فضائی حملہ اسرائیل کی حمایت کے مترادف ہے جسے خطے کے عرب ملکوں نے بھی نوٹ کیا ہے، ریاض میں موجود اہم اور باخبرسیاسی مبصرین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے یمن پر مہلک حملے سے قبل خطے میں اپنے عرب اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ نے یمن پر فیصلہ کُن اور طاقتور فضائی حملے کیے ہیں،سوشل میڈیاپر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرن کی مالی مدد سے یمن کی بدمعاشوں نے امریکی جہاز پر میزائل فائر کیے ہیں، ہمارے فوجیوں اور اتحادیوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے سبب نہ صرف اربوں ڈالر کا نقصان ہوا بلکہ انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا ہے، ٹرمپ نے بائیڈن دور میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران بحیرہ احمر کے سمندری راستوں پر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کو بنیاد بناکر یمن کیساتھ جس محاذآرائی کا آغاز کیا ہے اُس کے نتائج امریکہ کے حق میں نہیں نکل سکتے، یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا نے وزارتِ صحت کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حملے شہری علاقوں پر کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے زیادہ تر یمنی شہری جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے، نیوز ایجنسی سبا کے مطابق امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں کی جانب سے شہریوں اور سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے ، یمنی حکومت نےاسرائیل کی حمایت میں امریکی اور برطانوی فضائیہ کے حملوں کوایک مکمل جنگی جرم اور بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس پر کہاکہ انہوں نے امریکی فوج کو یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے خلاف فیصلہ کن اور طاقتور فوجی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا اور جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے یمن کے خلاف زبردست مہلک فوجی طاقت کا استعمال کرتے رہیں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے بھی کہا ہے کہ وہ یمن کی حمایت ترک کر دے ورنہ امریکہ اس کا بھی احتساب کرے گا اور یہ اچھا نہیں ہوگا، یاد رہےیمن وہ واحد عرب ملک تھا جس نے غزہ کے فلسطینیوں کی مدد کیلئے نہ صرف اسرائیل پر حملے کئے بلکہ اسرائیل جانے والی فوجی اور غیر فوجی رسد کو روکنے اور مغربی ملکوں پر معاشی دباؤ بڑھانے کیلئے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کا نشانہ بنایا تھا، بحیرہ احمر میں یمنی فورسز کی کارروئیوں کے نتیجے میں اسرائیل کے حامی مغربی ملکوں کی تجارت بری طرح متاثر ہوئی تھی ، برطانوی چیمبر آف کامرس کی رپورٹ کے مطابق 55 فیصد برطانوی برآمد کنندگان کو شپنگ اخراجات میں اضافے اور سامان کی ترسیل میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا، کنٹینر کاکرایہ چار گنا تک بڑھ گیا جبکہ شپنگ کے وقت میں چار ہفتے تک کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا، کئی مغربی ملکوں بشمول امریکہ کےتجارتی بحری جہازوں نے بحیرہ احمر کے بجائے افریقہ کے جنوبی کنارے کیپ آف گڈ ہوپ کےطویل راستے کو اختیار کیا،جس کی وجہ سے ایشیا اور یورپ کے درمیان شپنگ کے دورانیئے میں 10 دن کا مزید اضافہ ہوگیا اور صرف ایدھن کی مد میں ایک بحری جہاز کو 10 لاکھ امریکی ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا ، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کو یمن کے اس اقدام سے زبردست مالی نقصان پہنچا، اِن ملکوں میں کار بنانے والی کمپنیوں کو پرزہ جات کی ترسیل میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جبکہ صنعتی اور تکنیکی اشیاء کی سپلائی متاثر ہونے سے عالمی معیشت پر منفی دباؤ بڑھا،یہ صورتحال اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی میں خلل سےعالمی تجارتی عدم استحکام کا شکار ہوتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن پر حملہ کرکے اپنے اس خوف کو دور کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ بحیرہ احمر میں امریکی تجارت اور اُسکی فوجی موجودگی کویمن کی طرف سے لاحق خطرات کم ہوجائیں لیکن یہ ٹرمپ کی ایک بڑی غلطی ثابت ہوگی ،یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مارچ 2015ء سے 2022ء کے دوران یمن نے سعودی اتحاد جس کو مکمل امریکی حمایت حاصل تھی کی جارحانہ کارروائیوں کا منہ توڑ جواب دیا اور سعودی اتحاد نے اُس وقت پسپائی اختیار کی جب یمن نےآرمکو کی تنصیبات پر حملہ کرکے تیل کی عالمی سپلائی کو متاثر کیا، صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں کو کم کیا جائے مگر یمن پر حملہ کرکے ٹرمپ نے تیل کی عالمی سپلائی لائن کو خطرے میں ڈال دیا ہے جو کسی بڑے ردعمل کے نتیجے میں عالمی معاشی نظام کو تَہ و بالا کردے گی، یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت صعدہ، ذمار، حجہ اور البیضاء کے صوبوں پر امریکی فضائی طیاوروں کے بڑے پیمانے پر حملوں کے ایک دن بعد یمن کاامریکی حملے کے جواب میں درد ناک اور تکلیف دہ ردعمل کا اعلان خطے میں سنگین کشیدگی کا باعث ہوگی، یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے سمندروں میں اپنے جنگی بحری بیڑوں اور قطر، بحرین، سعودی عرب، عراق، شام اور متحدہ عرب امارات میں اپنے فوجی اڈوں پر ہائی الرٹ کا حکم جاری کردیا ہے، دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے امکانات بڑھ گئے ہیں جہاں مزاحمتی قوتوں کی موجودگی خطرے کو بڑھانے کے حوالے سے اہم عامل سمجھا جاتا ہے، یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے امریکہ پر واضح کردیا ہےجارحیت یمن کو غزہ کی حمایت سے باز نہیں کرسکتی بلکہ اس سےکشیدگی میں مزید اضافہ کرے گی۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔