ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

پاکستان کو امریکی پابندیوں کا کررارا جواب دینے کی ضرورت ہے

28 مارچ, 2025 18:20

امریکا نے یورپی اتحادیوں  سمیت پاکستان، ایران اور متحدہ عرب امارات کی متعدد کمپنیوں پر پابندیاں  عائد کیں ہیں۔

امریکا نے پاکستان سمیت چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کر دی ہیں، امریکی پابندی کی زد میں آنیوالی ان کمپنیوں میں 19 پاکستانی، 42 چین اور چار متحدہ عرب امارات سمیت ایران، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنی بھی شامل ہیں۔

امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے ہیں، پاکستان پر حالیہ پابندیاں پہلی بار نہیں لگائی گئیں ہیں، اس سے پہلے اپریل 2024 میں بھی امریکا کی بائیڈن انتظامیہ نے چین کی تین اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور تعاون کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کی تھیں۔

امریکی پابندیوں کی ذد میں جو پاکستانی کمپنیاں آئی ہیں ان میں الائیڈ بزنس کنسرن پرائیویٹ لمیٹڈ، اریسٹن ٹریڈ لنکس، بریٹلائٹ انجینئرنگ کمپنی، گلوبل ٹریڈرز، انڈنٹیک انٹرنیشنل، انٹرا لنک انکارپوریٹڈ، لنکرز آٹومیش پرائیویٹ لمیٹڈ، این اے انٹرپرائزز شامل ہیں۔

پاکستانی کمپنیوں پر جوہری اور  میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام پر امریکا نے پاکستانی کمپنیوں میں اوٹو مینوفیکچرنگ، پوٹھوہار انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ کنسرن، پراک ماسٹر، پروفیشنل سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ، رچنا سپلائیز پرائیویٹ لمیٹڈ اور رسٹیک ٹیکنالوجیز  پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

امریکا نے ان کمپنیوں اور اداروں کو اپنی پابندیوں کی جس خصوصی فہرست میں شامل کیا ہے، اسے عام طور پر اینٹیٹی لسٹ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی فہرست ہے جس میں اُن اداروں، کمپنیوں اور افراد کو شامل کیا جاتا ہے جن کے بارے میں امریکا یہ سمجھتا ہے کہ یہ امریکی قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی اور امریکی مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

یہاں یہ بات نوٹ کی جائے  کہ 2018 میں امریکا نے پاکستان کی سات ایسی انجینئرنگ کمپنیوں کو سخت نگرانی کی فہرست میں شامل کیا تھا جو امریکا کے بقول مبینہ طور پر جوہری آلات کی تجارت میں ملوث ہیں، دسمبر 2021ء میں  امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے کے الزام میں 13 پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی تھیں۔

دسمبر 2024ء میں پاکستان کے سرکاری ادارے نیشنل ڈیفنس کمپلیکس کو بھی امریکا کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔

امریکا کے بیورو آف انڈسٹریز اور سکیورٹی کی جانب سے جاری ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق اب ان کمپنیوں پر امریکا سے کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی، آلات یا سافٹ ویئر کی خریداری پر پابندی ہو گی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان امریکی پابندیوں پر اسلام آباد کا  ردعمل   دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کمرشل کمپنیوں پر امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں یکطرفہ ہیں۔

امریکہ نے اپریل 2024 میں بھی چین کی تین اور بیلاروس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور تعاون کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، اِن کے متعلق امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کررہی ہیں اسی لئے انہیں اینٹٹی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

امریکی قانون کے تحت ان کمپنیوں کو اب امریکا سے کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی، آلات یا سامان درآمد کرنے کیلئے لائسنس درکار ہو گا، جسے دفاعی مبصرین پاکستان پر مسلسل امریکی دباؤ قائم رکھنےکا حربہ سمجھ رہے ہیں، امریکا نے جن پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، ان کمپنیوں کے مخصوص پروفائلز اور سرگرمیوں کے بارے میں عوامی سطح پر محدود معلومات دستیاب ہیں، تاہم بعض کمپنیوں کی پروفائل سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ صنعتی اور تجارتی شعبوں میں کام کرتی ہیں لیکن امریکی پابندیوں کے بعد اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں ملک کے دفاعی شعبے سے مربوط ہیں۔

اینٹٹی لسٹ میں شامل ہونے کے بعد متذکرہ بالا پاکستانی کمپنیاں  کسی تیسرے سے امریکی ساختہ پرزہ جات یا ٹیکنالوجی  بھی حاصل نہیں کرسکتیں کیونکہ یہ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔

مارچ 2025 میں 19 پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کا بنیادی مقصد امریکی ٹیکنالوجی، سامان اور مالیاتی نظام تک ان کی رسائی کو محدود کرنا ہے، یہ پابندیاں پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو متاثر کر سکتی ہیں؟ یہ اہم سوال ہے، بہت سی جدید دفاعی ٹیکنالوجیز اور وہ اشیاء جو دفاعی پروگرامز کیلئے مخصوص ہیں بین الاقوامی منڈیوں، خاص طور پر امریکا اور اس کے اتحادیوں سے حاصل نہیں ہوسکیں گی۔

پابندی زدہ پاکستانی کمپنیاں ملٹری ہارڈویئر کی سپلائی چین میں شامل  ہیں جیسا کہ امریکا کا کہنا ہے تو پاکستان کو اپنے دفاعی منصوبوں کے لئے اہم پرزہ جات کے حصول  کیلئے دیگر ذرائع پر بھروسہ کرنا پڑے گا، جن کا دستیاب ہونا بہت آسان ہے۔

اگرچہ یہ پابندیاں پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو فوری طور پر کمزور نہیں کر سکتیں لیکن یہ طویل مدتی چیلنجز پیدا کر سکتی ہیں جن کے لئے اسٹریٹجک ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوگی، اگر امریکی پابندیاں کا ایک منفی پہلو یہ بھی نکل سکتا ہے کہ امریکی دباؤ میں مغربی ممالک پاکستان کو  فوجی ہارڈویئر اور ٹیکنالوجی  مثلاً ایویونکس، میزائل گائیڈنس سسٹم، اور دیگر مواصلاتی آلات فراہم کرنے سے گریز کریں، دوسرا اور اہم منفی پہلو یہ نکل سکتا ہے کہ وہ ممالک جو پاکستانی دفاعی مصنوعات خریدرہی ہیں یا اس میں دلچسپی رکھتی میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوسکتیں ہیں۔

امریکی پابندیاں صرف دو طرفہ تعلقات کو ہی کشیدہ نہیں کریں گی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان 2001ء کے بعد انٹیلی جنس شیئرنگ کے وسیع  نظام پر منفی اثر ڈال سکتیں ہیں، جو خطے میں امریکی سیاست کیلئے بہت بڑا نقصان ہوگا بَشرطیکہ  پاکستان کی مقتدرہ ملک کی عزت بڑھانے کیلئے تیار ہو۔

مزید یہ کہ امریکا کو خطے میں آسانی سے حاصل ہونے والے لاچینگ پیڈ سے محروم ہونا پڑے گا، جس سے امریکا کے نام نہاد انسداد دہشت گردی کے عزائم پورے نہیں ہوسکیں گے، اِن حقائق سے ٹرمپ انتظامیہ کوآگاہ کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور اس کیلئے پاکستان کی سفارتی اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کو مربوط اقدامات کرنے ہوں گے۔

امریکی انتظامیہ کو یہ بھی باور کرانا ہوگا کہ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے متبادل راستے تلاش کرلے گا لیکن اگر امریکہ کو  پاکستان  صرف آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ دینے کا معاہدات منسوخ کردے تو امریکی حکومت گھٹنوں پر آجائے گی، وقت آگیا ہے کہ پاکستان کوامریکا کی اِن یکطرفہ پابندیوں کا مردانہ وار کررارا جواب دینا چاہیے۔

پاکستان نے اپنے قیام کے بعد سے ہی امریکی دفاعی مفادات کا تحفظ کیا ہے مگر امریکا نے پاکستان کو باربار دھوکہ دیا، پاکستان کی مقتدرہ کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ امریکا جن عالمی مسائل سے دوچار ہے اگر اس موقع پر پاکستان امریکا کو ضائع کردیا تو امریکی پابندیوں کی وسعت ملکی جوہری پروگرام تک پھیل جائے گی۔

پاکستان کو یمن کی مثال نظر میں رکھنی چاہیے جو پاکستان کے مقابلے میں کہیں چھوٹا ملک ہے لیکن اس ملک نے مردانگی دکھائی اور امریکی حملوں کا منہ توڑ جواب دے رہا ہے، پاکستان تو ایٹمی ملک ہے جو نہ صرف تل ابیب کو صفحہ ہستی سے مٹاسکتا ہے بلکہ خطے میں امریکی مفادات کیلئے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔