عالمگیریت کادَورخَتم علاقائی تجارت کامُستقبل روشن ۔ سربراہ ایچ ایس بی سی بینک

ہانگ کانگ میں ایچ ایس بی سی عالمی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ بینک کے سربراہ سَر مارک ٹَکرنے تمام تکلفات برطرف کرتے ہوئے صاف صاف کہہ دیاہےکہ عالمگیریت کا وہ دَورجوہم نے جانَا بُوجھا تھااب ختم ہوچکاہے۔انھوں نےکہاکہ تجارتی جنگوں سے عالمی شرحِ نموبھی متائثرہوگی ۔۔(جس سے لوگوں کی زندگیاں مزید مشکلات کا شکار ہوجائیں گی)
انھوں نے مزید کہا کہ جغرافیائی و سیاسی کشیدگی جیسے (امریکہ ۔چین۔روس۔یوکرین) کی وجہ سے ممالک اپنے ہم خیال ،دوست اور علاقائی ممالک کو خاص ترجیع دے کراپنی علاقائی تجارتی گروپ کو اپنی تمام تر توجہ کا محَور بنائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ دنیااس وقت تجارتی، اقتصادی اورعالمی سلامتی پالیسیوں کے ایک انتہائی گہرے،دیرپا،طاقتور اور پُراثرتبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے۔۔
عالمگیریت/عالمی اقتصادی نظام سے کیا مراد ہے
عالمگیریت دنیا کے تمام ممالک کی معیشتوں کو جوڑنے، افراد کو جوڑنے، ثقافتوں اور معاشروں کے ایک دوسرے پر انحصار کو آسان کرنے کا نام ہے ۔ اس کا سب سے بڑا مقصد تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں کو پھیلانا ہے تاکہ تجارتی مال کی نقل وحمل ، افراد کی آمدورفت، آپسی سرمایہ کاری، خدمات، علوم وٹیکنالوجی کی منتقلی وغیرہ وغیرہ شامل ہیں تاکہ تمام ممالک مشترکہ مقاصد کی وجہ سے اپنے اپنے مفادات کو محفوظ بنا سکیں۔
عالمگیریت کے اصل کھلاڑی بہرحال دنیا کے سب سے طاقتور معاشی ، سیاسی اور عسکری قوت رکھنے ممالک رہے ہیں لیکن عمومی طور پرعالمگیریت نے تمام ممالک، کمپنیوں اور کاروباری افراد کوکسی نا کسی طور پر آزادانہ و دوستانہ تجارت ،اقوام و افراد کے بینِ عمل کے مواقع فراہم کئےتاکہ مشترکہ مفادات ومقاصد کے لئے کام کیا جاسکے۔۔
عالمگیریت کاتصور کیوں دُھندلاگیاہے
گزشتہ کئی عشروں سے عالمگیریت کو ملازمت کے مواقعوں،کم قیمت اشیا کے دستیاب ہونے،معیشتوں کے پھیلائو ،اعلی معیارِ زندگی،نئے بازاروں کی دریافت، ثقافتوں کے بینِ عمل کے بےپناہ فوائد اورمشترکہ مقاصد و مفادات کے حصول کا بہترین طریقہ مان لیاگیاتھا۔
لیکن جیسے جیسے امریکہ اور اس کے اتحادی مغربی ممالک کے سیاسی، سماجی،معاشی، فکری اور سلامتی کے چیلنجزبڑھتےگئے گلوبلائیزیشن وعالمگیریت پر سوال بھی اٹھنے شروع ہوگئے۔
چین،روس،بھارت کا عالمگیریت سے زیادہ مستفید ہونا جبکہ امریکہ، مغربی ممالک، یورپ اوران کے اتحادیوں کا تجارتی و سیاسی معاملات میں مسلسل گھاٹے میں رہنے سے عالمگیریت کا دَوراب علاقائی تجارتی گروہ بندی میں تبدیل ہوگیاہے۔
عالمگیریت سے جڑے ان طاقتور ممالک کے آپس میں سلامتی جیسے حساس معاملات پر بھی کوئی فیصلہ کن پیشرفت نہیں ہوسکی جیسے یوکرین، تائیوان،وینزویلا، شمالی کوریا وغیرہ جیسے معاملات جس کی وجہ سے عالمگیریت کے بانی اراکین میں سے ایک امریکہ نے اب تجارتی، اقتصادی، امیگریشن، توانائی و دیگر معاملات میں عالمگیریت کوکنارے لگادیاہےبلکہ پہلی بار امریکہ خود اپنے آزمودہ اتحادیوں جیسے یورپ ، تائیوان، کینیڈا اور برطانیہ سے بھی ازسرِنو اپنی شرائط و مفادات پر تجارتی معائدوں کا دبائو ڈال رہاہےتاکہ امریکی معیشت و معاشرت کو ہر صورت قابومیں رکھاسکے۔
! عالمگیریت کے بعد اب نیاکیا ہے
سَرمارک ٹَکر،بِرکِس پلِس
)ممالک کو بطوِرمثال پیش کرتے ہوئے پیشگوئی کرتےBRICS +)
ہیں کہ مذکورہ گروپ اپنے مشترکہ سیاسی ومعاشی مقاصد کی وجہ سے ایک دوسرے سے تجارت کو بےپناہ بڑھادےگاجس کی وجہ سے ان ممالک میں دوسرے ممالک کی بہ نسبت شرحِ نمَو بہت بڑھ جائےگی۔( یہ فرق بھی ممکنہ طور پر نئی سیاسی ومعاشی لڑائیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا)
بِرکِس + پلِس کیا ہے اورکس طرح عالمی معیشت پراثراندازہوگا
برکِس پلس برازیل،روس،بھارت،چین اور جنوبی افریقا پر مشتمل ہے جبکہ پلِس یعنی گروپ کے نئے ممبرممالک میں ایران،متحدہ عرب امارات،مصر،ایتھوپیا اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ گروپ میں سعودیہ عرب،ترکی،پاکستان کی شمولیت بھی متوقع ہے۔گروپ کامجموعی تجارتی حجم 2022 میں 614 ارب ڈالرز سے بھی بڑھ چکاہے۔
عالمی معیشت میں امریکی غلبہ کمزور ہورہاہے
ڈونلڈ ٹرمپ نےصرف امریکہ مخالفین کو ہی نہیں بلکہ اپنے قدیم اتحادیوں کی معیشتوں کو بھی متواتردہلا دیاہے۔ برکس پلس ممالک کوامریکی ڈالرکی بجائے کسی اورکرنسی میں تجارت کی صورت میں امریکی صدرکی طرف سے 100 فیصد ٹیرف عائد کرنےکی دھمکی بہت پہلے ہی موصول ہوچکی ہے۔ بھارت اور روس اپنی کُل تجارت کا90فیصد اپنی کرنسیوں میں کرنے لگےہیں یہی صورتحال روس اور چین کی باہمی تجارت کا ہے ۔ اس گروپ نے امریکی ڈالر کے استعال کو پہلے ہی محدودکرکےامریکی دھمکی غیرموئثر کردی ہے۔
Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.