ایران نے ایٹمی پروگرام کی کامیابیوں سے دنیا کو آگاہ کردیا

ایران کے ایٹمی پلانٹس اور متعلقہ تنصیبات کتنی ہیں؟
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت سے چند دو زور قبل اپنے جوہری پروگرام کی ابتداء کی سالگرہ کے موقع پر اپنے ملک کو گزشتہ ایک سال میں حاصل ہونے والی نئی جوہری کامیابیوں کے اعلان کیے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان ہفتہ کو عمان میں تاریخی جوہری مذاکرات ہونے جارہے ہیں جنکی تیاریاں ملک ہوچکی ہیں، سخت سیکیورٹی انتظامات میں ہونے والے ایران امریکہ بلواسطہ مذاکرات کی کوریج کیلئے دنیا بھر کے صحافی مسقط پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، تہران نے کہا ہے کہ وہ دباؤ میں آکر بات چیت نہیں کرے گا اور بارہا کہہ چکا ہے کہ ا سکا جوہری پروگرام انسانی بھلائی کیلئے ہے ، تہران کی ایٹمی کامیابیوں کیلئے منعقدہ نمائش میں جوہری کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایران جوہری ایندھن بنانے کے عمل میں کامیاب ہوچکا ہے ، اسکے علاوہ جوہری توانائی کی پیداوار اور جوہری ٹیکنالوجی کے دیگر استعمال پر پیش رفت کو بتایا گیا، ایران کے جوہری توانائی کے ادارے نے بدھ کو قومی جوہری ٹیکنالوجی کے دن کے موقع پر ایک تقریب میں بتایاکہ ایران نے یورینیم کی افزودگی، بوشہر اور کارون میں جوہری پلانٹ کے منصوبوں کے علاوہ طب، زراعت اور صنعت کے شعبوں میں ایٹمی توانائی کے استعمال میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کے متعلق معلومات فراہم کیں۔
اس تقریب سےایران کے صدر مسعود پیزشکیان نےخطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں ہے،اُنھوں نے امریکی حکومت سے کہا کہ وہ ایران میں ایٹم بم تلاش کرنے کے بجائے یہاں سرمایہ کاری کرئے ، اُدھرامریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کو کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کا ادارہ اِن پانچ اداروں میں سے ایک ہے جن پر حال ہی میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دے رہے ہیں، اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران نے قریب قریب ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کر دیا ہے، جس پر صدر ٹرمپ کی انتظامیہ اور اسرائیل شدید خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر جوہری ہتھیاروں کے حصول کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے سخت موقف کے مطابق عمان مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو وہ فوجی کارروائی کرے گاتاہم ایران نے واضح کردیا ہے کہ تہران سفارت کاری کا خیرمقدم کرتا ہے مگر کسی بھی حملے کی صورت میں دفاعی اقدامات تیزی سے جاری رہیں گے، اس کیلئے مؤثر تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، ایران نے بدھ کے روز خلیج فارس ملک کے شمال مغربی علاقوں میں غدیر ریڈار سسٹم کی تنصیب مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے، غدیر ریڈار سسٹم الیکٹرانک جنگ میں ایران کی طاقت کا اظہار ہے جو دشمن کے میزائلوں یا ڈرون تلاش کرنے کے بعد از خودفضائی دفاعی نظام کو فعال کرکے حملے کو ناکام بناتا ہے، ایران کا دفاعی اقدام امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کی تیاریوں اور سمندروں میں بحری بیڑوں کی تعیناتی کے تناظر میں کیا گیا ہے ، بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس تھوڑا وقت ہےکیونکہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے نہیں دے سکتے،ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں زیادہ نہیں مانگ رہا ہوں میں صرف یہ کہتا ہوں کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتے۔
ایران کے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے والے ایک سرکردہ امریکی تحقیقی ادارے نے اس ہفتے کے آخر میں امریکہ اور ایران کے مذاکرات سے قبل ایک تشویشناک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تہران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا نظام انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، واشنگٹن، ڈی سی میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی نے اپنی چونکا دینے والی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فروری 2024ء کے بعد ایران کے ایٹمی پروگرام سے لاحق خطرہ میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے، ایران بہت کم وقت میں ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرچکا ہے، اس سے قبل اقوام متحدہ کے اٹامک انرجی کے عالمی ادارے نے بھی کہا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کو بنانے کیلئے درکار یورینیم کی افزودگی کے مرحلے تک پہنچ گیا ہے، اس ہفتے کے آغاز پر ایران کے سابق اسپیکر اور سپریم لیڈر کے سکیورٹی ایڈوائزر علی لاریجانی نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کرنے کی جرات کی تو اُن کا ملک ایٹمی ہتھیار بنالے گا، ایسا لگتا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بناچکا ہے جسکا اعلان نہیں کیا گیا ہے، اسی مرحلے سے 1998ء میں پاکستان بھی گزرا تھا لیکن ہندوستان کی جانب سے ایٹمی تجربات کرنے کے بعد پاکستان نے بھی ایٹمی ہتھیار رکھنے کا اعتراف کرتے ہوئے دھماکے کردیئے تھے لہذا اگر ایران ایٹمی ہتھیار بناچکا ہے تو اُسے فوری سے پیشتر ایٹمی ہتھیاروں کا تجربات کرلینا چاہیئے ورنہ وقت گزر گیا تو پھرموقع نہیں ملے گا ، اس مرحلے پر امریکہ اور اسرائیل کی بے چینی بھی اسی جانب اشارہ کررہی ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرچکا ہے۔
اسرائیل جو ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کو اپنے لئے وجودی خطرہ سمجھتا ہے مگر اپنے ایٹمی پروگرام کو دنیا کی آنکھوں سے اوجھل رکھے ہوئے ہے کیونکہ امریکہ چاہتا ہے کہ اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوں، ہفتے کو عمان میں امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات شروع ہونگے، ایران کے ماہر سفارتکار اور وزیر خارجہ عباس عراقچی اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو بھی مذاکرات کا حصّہ بنانے کا مطالبہ کریں تاکہ مشرق وسطیٰ کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالا جاسکے۔
Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.
خاص خبریں
Advertisement