ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

بھارت کی شرمناک حکمتِ عملی:جھوٹے حملے، دبائی ہوئی میڈیا، اور ایک جمہوریت جو سائے میں ہے

28 اپریل, 2025 22:51

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کو دیکھتے ہوئے حالیہ پہلگام حملے نے ایک بار پھر وہ گہری بے چینی محسوس کرادی جو بھارت پر اکثر الزام لگتا ہے کہ وہ اپنی داخلی مشکلات سے توجہ ہٹانے کیلئے جھوٹے حملوں کا سہارا لیتا ہے۔

یہ حملہ ایک بار پھر اس حکمتِ عملی کی یاد دلاتا ہے جس میں بھارت اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور قومیت کو بڑھاوا دینے کے لیے ان حملوں کو استعمال کرتا ہے۔ حملے کے فوراً بعد بھارت نے کہانیاں گھڑنے کی کوشش کی اور میڈیا میں سوالات اٹھانے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی، جو کہ بھارت میں آزادیِ صحافت کے حالات پر سوال اٹھاتا ہے۔

ہمیں بھارت کے "دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” ہونے کے دعوے کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے، لیکن جب آپ قریب سے دیکھیں تو وہ جمہوریت اتنی سادہ نہیں لگتی۔ بھارت میں کئی بار حکومت نے ایسے واقعات پر اپنے مخالفین کی آوازیں دبائیں ہیں جو اس کی پالیسیوں کے خلاف اٹھیں۔ میڈیا کے لیے یہ ایک تاثر پیدا کرنے کی کوشش ہے کہ جو بھی سوال اٹھائے گا، اسے سزا ملے گی۔ جب ایک جمہوریت میں سوالات اٹھانے والوں کو سزا دی جاتی ہے، تو اس سے جمہوریت کے دعوے پر سوالات اٹھنا شروع ہو جاتے ہیں۔

یہ بی پڑھیں:بھارت کا پہلگام حملے کے 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی مناسب ہے،سابق امریکی نائب وزیر خارجہ

پہلگام حملہ جس جگہ ہوا، وہ پہلے ہی کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے ایک دکھی جگہ ہے۔ کشمیر میں بھارتی تسلط کی وجہ سے وہاں کی عوام ہمیشہ مشکلات کا شکار رہی ہے۔ ایسے میں، اس حملے کو بھارت کی پالیسیوں کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک اور حربہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بھی ایک حکمتِ عملی ہو سکتی ہے کہ بھارت داخلی مسائل کو چھپانے کے لیے خونریزی کو بڑھاوا دے تاکہ قومیت کا جذباتی سطح پر استحصال کیا جا سکے۔ یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے 2019 میں پلواما حملہ ہوا تھا جس کو کئی تجزیہ نگاروں نے انتخابات سے پہلے ایک سوچی سمجھی حکمتِ عملی کے طور پر دیکھا تھا۔

مزید پڑھیں:مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار، بھارت میں 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی

یاد کیجیے 2016 میں بھارتی سرحد پر ہوئے اُری حملے کو۔ بھارت نے اس میں بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کا دعویٰ کیا، لیکن سچ میں ایسا کچھ بھی نہیں دکھایا گیا جو اس دعوے کو ثابت کرتا ہو۔ کوئی ایسی مضبوط دلیل نہیں دی گئی جو ان دعووں کو تسلیم کرتی ہو۔ اسی طرح، پٹھانکوٹ حملہ بھی ایک بڑا واقعہ تھا جس کا مقصد شاید بھارتی افواج کو اس کی فوجی کاروائیوں کا جواز فراہم کرنا تھا، مگر اس کے بعد حقیقت ہمیشہ مبہم رہی۔

مزید پڑھیں:بھارت نے جو کچھ کیا سب کی توجہ اس پر ہے، اٹارنی جنرل پاکستان

بھارت نے اپنے حملوں کے دوران ایک اور عیارانہ ہتھکنڈا اپنایا، وہ تھا پاکستان کے پانی کے وسائل کو روکنے کی دھمکی دینا۔ بھارت نے انڈس واٹرز ٹریٹی کے تحت پاکستان کے پانی کے حق کو روکنے کی دھمکی دی۔ یہ دھمکی صرف فضول تھی کیونکہ ماہرین کے مطابق بھارت کے پاس اس دھمکی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ بھارت کے پاس اتنی بڑی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ پاکستان کے پانی کے وسائل کو نقصان پہنچا سکے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس Mangla ڈیم میں کافی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے۔

بھارت نے پاکستانی نیوز چینلز پر پابندیاں عائد کیں، ساتھ ہی بی بی سی کی دستاویزی فلم اور دیگر رپورٹس کو روک دیا۔ یہ پابندیاں اور میڈیا کا کنٹرول بھارت کی طرف سے اپنے "چہرے” کو چھپانے کی کوشش کا حصہ ہیں، کیونکہ یہ رپورٹس بھارت کے اندر کی حقیقت کو سامنے لاتی ہیں، جسے حکومت دنیا سے چھپانا چاہتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات ایک جمہوریت میں نہ صرف آزادیِ صحافت کے خلاف ہیں بلکہ یہ اس کے اندر چھپی ہوئی حقیقت کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔

دنیا بھر کے لوگ اب بھارت کی اس حکمتِ عملی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان بھی عالمی سطح پر اس رویے کو اجاگر کر رہا ہے اور لوگوں کو بھارت کی منفی حکمتِ عملیوں سے آگاہ کر رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر بھارت کی ان حکمتِ عملیوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے، اور اب لوگ بھی ان کہانیوں پر سوالات اٹھا رہے ہیں جو بھارت نے خود کے مفاد میں گھڑی ہیں۔

آخرکار، پہلگام حملہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے۔ یہ بھارت کی ایک گہری حکمتِ عملی کا حصہ معلوم ہوتا ہے جو جھوٹے حملوں، میڈیا پر کنٹرول، اور خارجی بحرانوں کے ذریعے داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت کی یہ حکمتِ عملی نہ صرف جنوبی ایشیا کی استحکام کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ جمہوریت کے اصولوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ ہمیں حقیقت کی تلاش میں مستقل طور پر جیت کے لیے آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ یہی وہ واحد راستہ ہے جو جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی طرف لے جا سکتا ہے۔

نوٹ: جی ٹی وی نیوز اور اسکی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔