اسرائیل نے فلسطینی بچوں کی غذائی امداد روک دی

جنگ بندی کے باوجود صیہونیوں کی فائرنگ سے 2 فلسطینی بچے شہید
اسرائیلی فورسز نے منگل کے روز غزہ میں فضائی حملوں میں کم از کم 55 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
مقامی طبی ماہرین نے کہا کہ فوجی کارروائیوں کو روکنے اور امداد کی بلا تعطل ترسیل کی اجازت دینے کیلئے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود انکلیو پر بمباری جاری رکھی، برطانیہ نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر رہا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں مضحکہ خیز پالیسیوں پر برطانیہ میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کیاہے، جبکہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے انسانیت مخالف اقدامات کی روشنی میں یورپی یونین، اسرائیل کیساتھ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا کرئے گی،برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے فرانس اورکینیڈا کے رہنماؤں کیساتھ ایک مشترکہ تنبیہی بیان میں اسرائیلی ریاست کے غیر انسانی عمل اور ناقابل قبول تشدد کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں سنگین توسیع جاری رکھی تو وہ ٹھوس اقدامات لیں گے، اس سے قبل یہ تینوں ممالک اسرائیل کی غیرمشروط حمایت کرتے رہے اوراسرائیل کودو مرتبہ ایران کے جوابی حملوں سے بچانے کی کوشش کی اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اگر ایرانی میزائیلوں کو اسرائیل تک پہنچنے سے قبل سمندر میں موجود امریکی اور برطانوی بحری بیڑے انٹرسیپٹ نہ کرتے تو تل ابیب کا بڑا حصّہ غزہ کی طرح کھنڈر بن جاتا، برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر نے فرانسیسی اور کینیڈین رہنماؤں کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے اور فوری طور پر انسانی امداد کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے۔
مزید پڑھیں:برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دیدی
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو 19واں مہینے گزر چکے ہے اور غزہ کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہےاور اس کی آبادی کو بھوک کے بڑھتے ہوئے بحران کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اسرائیلی حکام ہم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کریم شالوم کراسنگ کے فلسطینی حصے پر سامان آف لوڈ کریں اور غزہ کے اندر سے ہماری ٹیم کی رسائی کو محفوظ بنانے کے بعد انہیں الگ سے دوبارہ لوڈ کریں، انہوں نے کہا کہ پیر کے روز بچوں کی خوراک کے چار ٹرک سرحد کی فلسطینی جانب سے اتارے گئے تھے اور منگل کو آٹا، ادویات، غذائیت کا سامان اور دیگر بنیادی اشیاء کے صرف پانچ ٹرک غزہ میں داخل ہوسکے، جس کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ پیر کے روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں لیکن وہ سرحد پار کرکے رک گئے ہیں اور تاحال کسی متاثرہ علاقے تک نہیں پہنچ سکے، ان ٹرکوں میں بچوں کی خوراک اور غذائیت سے متعلق اشیا موجود ہیں، فلیچر کے مطابق یہ امداد سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ امدادی سامان غزہ نہ پہنچا تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار بچے جان کی بازی ہار جائیں گے، امدادی امور کیلئے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی محدود پیمانے پر بھیجنے کی اجازت دینا 20 لاکھ سے زیادہ بھوکے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے انتہائی ناکافی ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی تازہ جارحیت نے دنیا کے بیشتر ممالک کے ساتھ تل ابیب کے تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے اور اس کے قریبی اتحادی ڈگمگاتے دکھائی دیتے ہیں، برطانیہ نے کہا ہے کہ عام شہریوں کو بنیادی انسانی امداد سے محروم رکھنا ناقابلِ قبول ہے اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آسکتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی المیے کی شدت ناقابلِ برداشت ہوچکی ہے، اقوام متحدہ نے کہا کہ منگل تک غزہ میں کسی قسم کی انسانی امداد تقسیم نہیں کی گئی ہے حالانکہ اسرائیل نے پیر کے روز اپنی 11 ہفتوں پرانی غذائی امداد کیلئے کی گئی ناکہ بندی میں نرمی کرتے ہوئے پانچ ٹرکوں کو غزہ کیلئے روآنہ کیا ہے ، امداد ایجنسیوں کے مطابق محدود پیمانے پر غذائی امداد کی فراہمی غزہ میں غذائی بحران کوختم کرنے کیلئے انتہائی ناکافی ہے، یہ بالکل واضح ہے کہ اسرائیلی ریاست انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے اور انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں اس غاصب ریاست کے خلاف عالمی برادری کو فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے جیسا کہ اس قبل صدام حسین کے انسانیت کے خلاف جرائم پر عالمی طاقتوں نے ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ کے مطابق 2 مارچ کے بعد سے غزہ میں خوراک، ایندھن یا ادویات کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے فلسطینی آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں،غزہ جو پہلے ہی سنگین انسانی المیے سے گزر رہا ہے، بچوں کیلئے غذاء کے ناپید ہونے سےپیدا ہونے والے سانحے کا سوچ کرہی انسانی روح ٹرپ جاتی ہے۔
دوسری طرف قطر میں اسرائیل اور حماس کے سیاسی بیورو کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوتے دکھائی دیئے، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے دوحہ سے سینئر مذاکراتی ٹیم کو مشاورت کیلئے تل ابیب واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، حماس نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ بری نیت سے مذاکرات میں شامل ہوئے ہیں، اسرائیل نے مذاکرات کے نام پر عالمی رائے عامہ کوہمیشہ گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے بعد سے کوئی حقیقی مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔
نوٹ: جی ٹی وی نیوز اور اسکی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔
Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.