ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

لگتا ہے ایران نے واشنگٹن کو علامتی جواب دیا ہے

24 جون, 2025 03:23

ایران نے تین ایرانی جوہری تنصیبات پر واشنگٹن کے حالیہ حملے کے جواب میں قطر میں امریکی اڈے پر ایک طاقتور میزائل حملہ کیا، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے پیر کی شام قطر میں امریکہ کے العدید ایئر بیس کو تباہ کن اور طاقتور میزائلوں سے نشانہ بنایا جس کا نام فتح کا وعدہ تھا، آئی آر جی سی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اڈہ امریکی فضائیہ کا ہیڈکوارٹر ہے اور مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکی فوج کا سب سے بڑا اسٹریٹجک اثاثہ ہے،العدید ایئر بیس پر ایرانی حملے کے بعد قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کا کہنا ہے کہ قطر ایران کے میزائل حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، انصاری نے کہا ہم اسے قطر کی خودمختاری، اس کی فضائی حدود، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی سمجھتے ہیں، ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ قطر بین الاقوامی قانون کے مطابق اس ڈھٹائی کی جارحیت کی نوعیت اور پیمانے کے مساوی انداز میں براہ راست جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے جبکہ اُنھوں نے یقین دلایا کہ قطر کے فضائی دفاع نے اس حملے کو کامیابی سے ناکام بنایا اور ایرانی میزائلوں کو بڑا نقصان پہنچانے سےروک دیا، ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ اس طرح کی عسکری کارروائیوں کا تسلسل خطے میں سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچائے گا اور اسے ایسے حالات میں گھسیٹے گا جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، قطر خطے میں جاری تمام فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے اور مذاکرات کی میز اور بات چیت کی طرف سنجیدہ واپسی کا مطالبہ کرتاہے، اُنھوں نے کہا کہ قطر ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جس نے خطے میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبردار کیا جبکہ خطے میں کشیدگی کے پیش نظر امریکی فوجی اڈے کو پہلے ہی خالی کردیا گیا تھا اور ایرانی حملے کے نتیجے میں کوئی زخمی یا انسانی جانی نقصان نہیں ہوا، اُدھر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے پیر کی شام قطر میں امریکہ کے العدید ایئر بیس کو ایک تباہ کن اور طاقتور میزائل سے نشانہ بنایا جس کا نام فتح کا وعدہ رکھا گیا تھا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی مسلح افواج وائٹ ہاؤس اور اس کے اتحادیوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے کسی بھی قسم کے حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، آئی آر جی سی نے کہا کہ ایران پر امریکی جارحیت سے سب پر واضح ہوگیا کہ غاصب اسرائیل کی شیطانی کارروائیاں امریکیوں کی منصوبہ بندی کا عکس العمل ہے، خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کا یہ ردعمل اس کے خلیجی ہمسائے کے لئے کسی بھی خطرے کا باعث نہیں بنا، ایرانی قومی سلامتی کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات اور مراکز کے خلاف امریکہ کی جارحانہ اور گستاخانہ کارروائی کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور مسلح افواج نے قطر میں واقع امریکی ایئربیس العدید پر حملہ کیا، ایران نے قطر کے اس دعوے کے متعلق کہ میزائلوں سے کئے گئے حملوں کو ناکام بنادیا گیا ہے کچھ نہیں کہا، دوسری طرف دوحہ انسٹی ٹیوٹ میں کریٹیکل سکیورٹی اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر محناد سیلوم کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے عراق سے باہر امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے، انہوں نے یاد دلایا کہ العدید ایئر بیس جسے پہلے ہی خالی کر دیا گیا تھا، وہاں نہ صرف امریکی بلکہ قطری فوجی بھی موجود ہیں۔
قطر کے العدید ائیربیس پرایرانی میزائل حملوں کی نوعیت اور استعمال ہونے والے میزائلوں سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ایران نے پہلے ہی امریکہ اور شاید قطر کو اس حملے کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے اور واضح طور پر ایران کا قطر میں امریکی ائیربیس پر حملہ علامتی نوعیت کا لگتا ہےلیکن اس حملے نے ایران کی سالمیت اور خودمختاری ہر اُٹھنے والے سوال کا جواب دیدیا ہے، ایران کےاِن حملوں کے بعد کہا جا سکتا ہے وقت آگیا ہے کہ اب مذاکرات کی میز پر بیٹھا جائے اور فوجی حل کے بجائے سفارتکاری کے ذریعے ایک ایسے معاہدے تک پہنچا جائے جس پر تمام فریقین سختی کیساتھ عملدرآمد کو یقینی بنائیں، 2015ء کے ایٹمی معاہدے کوامریکہ نے یکطرفہ طور پر منسوخ کرکے موجودہ تنازعہ کی بنیاد رکھی تھی اور اب مشرق وسطیٰ صدر ٹرمپ کی لگائی ہوئی آگ میں کم وبیش دو سالوں سےجھلس رہا ہے جہاں غزہ کے لوگ پہلے بمبوں سے اپنی جانیں گنوا رہے تھے اب بھوک نے اُن کی جان لینا شروع کردی ہے، اس سب نے خطے کو ایک علاقائی تصادم کے دہانے پر دھکیل دیا ہے، لبنان، غزہ اور شام میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے گزشتہ 20 مہینوں میں متعدد بار انسانی المیوں نے جنم لیا ہے۔
امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنالیا اور بقول اُس کے ایران کا ایٹمی پروگرام سالوں پیچھے چلا گیا ہے لیکن امریکی بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ جدید تریں ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود ایران کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران کا افزودہ یورینیم کم و بیش 9 بڑے ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہیں لیکن ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کی طرف پیش رفت نہیں کی ، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی اور پھر امریکی حملوں کے بعد ایران کیلئے معقول جواز تھا کہ وہ ایٹمی دھماکے کرکے ایٹمی ہتھیاروں کا حامل ملک بن جائے لیکن ایران ایسا نہیں کررہا ہے تو ایران اپنی بات میں سچا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کو انسانیت کے خلاف سمجھتا ہے، امریکہ سمیت یورپی ملکوں کو ایران کی سچائی پر یقین کرنا چاہیئے اور ایران کو حق دینا چاہیئے کہ وہ سائنس کے میدان میں آگے آکر انسانیت کی خدمت کرئے۔
ایرانی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق ایران کا اندازہ ہے کہ یہ جنگ چھ ماہ تک جاری رہ سکتی ہے اور ایران جنگ کو اسی انداز میں چھ ماہ تک جاری رکھنے کی قدرت رکھتا ہے تو یہ بات صاف ہے کہ مذاکرات کی میز دوبارہ سجائی جائے اور اس کیلئے امریکہ کو اپنی منافقانہ پالیسیاں ترک کرنا ہونگی زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی امریکی پالیسی نے امریکہ کو رسوا کردیا ہے اس پالیسی کو دفنانے کی ضرورت ہے۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔