امریکہ نے شام سے پابندیاں ہٹا دیں

Syria is once again heading towards intensification of civil war.
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم کے زریعے شام سے تمام اقتصادی پابندیاں ہٹا دی ہیں، یہ پابندیاں شام کے سابق صدر بشار الاسد کے دور میں شامی حکومت کی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی آڑ میں عائد کی گئی تھیں۔ امریکی صدر نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت کی ہے کہ وہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع کو "خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد” قرار دینے کے فیصلے کا از سر نو جائزہ لیں، جبکہ جولانی کی جماعت النصرہ فرنٹ جو اب ہیت تحریرالشام کے نام سے شام پر حکومت کر رہی ہے، کو بھی غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے امریکی فیصلے کا بھی از سرنو جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔
ابومحمدجولانی نے2012 میں شام میں النصرہ فرنٹ کی القائدہ کی ایک شاخ کے طور پر بنیاد رکھی تھی۔ امریکہ نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر جولانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔ 2016 میں النصرہ فرنٹ نے اپنا نام جبھہ فتح الشام رکھ لیا، جو بعد میں ہیت تحریر الشام یا ایچ ٹی ایس میں ضم ہو گیا۔ 2017 میں ابومحمد جولانی نے شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب پر قبضہ کر کے وہاں اپنی حکومت قائم کر لی، دسمبر 2024 میں ترکیہ و امریکہ کی اعلانیہ سرپرستی اور اسرائیل کی خفیہ مدد سے تحریر الشام نے ترک و امریکی حمایت یافتہ گروپوں کے مشترکہ آپریشن میں فلس۔طین کی حامی بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
امریکہ نے شام پر پابندیاں انسانی حقوق پامال کرنے کی آڑ میں عائد کی تھیں، مغربی میڈیا بشارالاسد کو ظالم و جابر قرار دے کر اس کے خلاف جاری دہشت گردی کو جمہوری حکومت قائم کرنے کے لیے جاری ایک جائز تحریک قرار دیتا رہا۔ لیکن اصل معاملہ بشارالاسد کی اسرائیل کے خلاف فلسط۔ینی گروپوں کی مالی و عسکری مدد تھا۔ اسرائیل کے خلاف جاری عسکری مزاحمت کا مرکز دمشق تھا۔ ایران شام کے زریعے حز۔ب اللہ اور فلس۔طینی عسکر۔ی گروپوں کی مالی و عسکر۔ی مدد کر رہا تھا۔ اس وجہ سے اسرائیلی مفاد میں اس کا تختہ الٹا گیا۔ جس کے بعد بشار الاسد کے علوی فرقے سمیت اقلیتوں کا قتل عام کیا گیا۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق مارچ2025 میں شام کی ساحلی پٹی میں جولانی کے ہیت تحریرالشام و دیگرجنگجو گروپوں نے علوی فرقے کے 1500 سے زائد افراد کا قتل عام کیا، جن میں بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ متعدد افراد کو ان کے خاندانوں سمیت قتل کیا گیا، کئی جوانوں کے ان کے والدین کے سامنے سینے چاک کر کے دل نکالا گیا۔
https://www.reuters.com/investigations/syrian-forces-massacred-1500-alawites-chain-command-led-damascus-2025-06-30/
اس تمام قتل عام کے باوجود امریکہ نے شام پر عائد پابندیاں ہٹا کر ثابت کیا ہے کہ پابندیوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ سیاسی نوعیت کی پابندیاں تھیں، جن کا مقصد بشارالاسد حکومت کے خلاف مشکلات پیدا کرنا تھا۔ امریکہ، مغربی ممالک اور میڈیا شام میں ڈیکٹیٹرشپ اور عوام پر مظالم پر گلے پھاڑکر بولتا تھا، کیا بشار الاسد کے بعد شام میں جمہوری حکومت قائم ہو گئی ہے؟ اب امریکہ، مغرب اور ان کے ماوتھ پیس میڈیا کو ڈیکٹرشپ اور انسانی حقوق کی پامالی کیوں نظر نہیں آتی؟ مغربی میڈیا اب علویوں کے قتل عام پر کیوں نہیں چلاتا؟ حقیقت یہ ہے کہ جہاں بھی رجیم چینج کر کے امریکی و اسرائیلی کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا ہو، وہاں مغربی میڈیا کے زریعے جمہوریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے نام پر جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔
جولانی اور شام پر امریکی عنایات کی اصل وجہ یہ ہے کہ تحریرالشام امریکی سرپرستی میں اسرائیلی ایماء پر شام میں رجیم چینج کے لیے استعمال ہوئی، جس کے بعد شام کی مکمل فوجی صلاحیت تباہ کر کے اسرائیل نے عملا اس پر قبضہ کر لیا۔ اس وقت جولان کی پہاڑیوں، جبل الشیخ جیسی اہم اسٹراٹیجک پہاڑیوں سمیت 500 مربع کلومیٹر سے زائد علاقے پر اسرائیلی قبضہ ہے۔ جولانی رجیم نے شام کی فوجی صلاحیت تباہ کرنے اور اس کے وسیع علاقے پر اسرائیلی قبضے کے خلاف چوں تک نہیں کی ہے۔ خودساختہ شامی صدر متعدد مرتبہ اعلان کر چکے ہیں کہ ان کو اسرائیل کے ساتھ کوئی مسلہ نہیں، حال ہی میں سعودی عرب میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد احمد الشرع عرف جولانی نے دمشق میں قائم فسلط۔ینی مزا۔حمتی تنظیموں کے تمام دفاتر اوریرموک میں قائم کیمپ ختم کر دیےاور فلسط۔ینی مزا۔حمت کاروں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔
https://www.jpost.com/breaking-news/article-855211
امریکی و اسرائیلی حکام شام اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات جلد قائم ہونےکا کھلم کھلا اعلان کر چکے ہیں، اسرائیلی میڈیا کے مطابق، شام اور اسرائیل کے درمیان خفیہ مذاکرات جاری ہیں، جس کے بعد شام امید ہے کہ شام جلد ابراہیمی معاہدات میں شامل ہو کر اسرائیل کو تسلیم کرے گا۔ اسرائیلی حکام نے شامی جولان کی پہاڑیوں سمیت مقبوضہ علاقوں پر قبضہ بھی برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
https://www.timesofisrael.com/israel-in-advanced-talks-for-deal-to-end-hostilities-with-syria-says-senior-official/
حقیقت یہ ہے کہ جولانی ایک امریکی و اسرائیلی مہرہ ہے، جس کے زریعے فلسط.ین کی عملی مددگار آخری عرب حکومت کا خاتمہ کر کے اس کی تمام فوجی صلاحیت کو تباہ کر دیا گیا، اب جولانی کی اس خدمت کے بدلے شام پر تمام پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں اور امریکہ ایک ایسے دہشت گرد کو جس کے سر کی قیمت اس نے خود ایک ملین ڈالر مقرر کی تھی اور جس کی جماعت کو دہشت گرد قرار دیا تھا، اب اپنے اتحادی اسرائیل کے لیے اعلانیہ اسی کو سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ، مغرب اور ان کے ماوتھ پیس میڈیا جہاں بھی جمہوریت و انسانی حقوق کا واویلا کرے، سمجھ لینا چاہیے کہ یہ فریب ہے، جس کا مقصد مخصوص اسٹراٹیجک اور جیوپالیٹیکل مفادات کا حصول ممکن بنانا ہوتا ہے۔
جن سادہ لوح مسلمانوں نے ‘شامی شہزادوں’ کی دمشق آمد پر بھنگڑے ڈالے تھے، اب ان پر بھی واضع ہو جانا چاہیے کہ جولانی اسرائیلی و امریکی مہرہ ہے، اسلام کی افرادی قوت کو شام میں اسرائیل مخالف حکومت گرانے کے لیے استعمال کیا گیا، جس کے بعد اپنے مہرے کے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے امریکہ و اسرائیل نے اس پر نوازشات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.