ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
جمعہ 1447/04/18هـ (10-10-2025م)

ڈرونز کا غیر ریاستی مسلح قوتوں کی جانب سے استعمال،سدباب کیلئے قانون سازی ضروری

23 جولائی, 2025 19:31

پاکستان کی انٹیلی جنس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں نے ملک کے شمال مغرب میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کیلئے تجارتی بنیاد پر دستیاب کواڈکاپٹر ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا ہے، جو اس غیر مستحکم علاقے میں ایک خطرناک پیش رفت ہے، پولیس حکام کے مطابق ان ڈرونز کا استعمال جو چار روٹرز کی مدد سے عمودی طور پر اڑان بھر سکتے ہیں اور اتر سکتے ہیں۔

 

پہلے سے ہی وسائل کی کمی اور عملے کی قلت کا شکار پولیس فورس کیلئے باعثِ تشویش ہے، جو شدت پسندی کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے، اس سے قبل پاکستان کی مسلح افواج نے فوجی تنصیبات کے ارد گرد ڈرون اُڑانے پر پابندی لگا دی ہے، یہ اقدام بعض ایسی اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے کہ دہشت گرد خود کش ڈرونز بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، یاد رہے کہ خیبرپختونخواہ کے قبائلی علاقوں میں عام لوگوں پر ڈرونز سے حملے میں متعدد افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ہلاک ہوئے جن کے بارے میں سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرون حملے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کررہی ہے جسے پاکستان کی مسلح افواج فتنہ الخوارج کہتی ہے، ایک برطانوی میڈیا کو پولیس افسر محمد انور نے بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز میں شدت پسندوں کی جانب سے بھیجے گئے دو کواڈکاپٹرز نے ضلع بنوں میں ایک تھانے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون جان سے گئی اور نزدیکی گھر میں تین بچے زخمی ہوگئے، انہوں نے بتایا کہ ہفتے کے روز ایک اور تھانے کے اوپر ایک ڈرون دیکھا گیا، جسے خودکار بندوقوں سے نشانہ بنا کر مار گرایا گیا، اس ڈرون پر مارٹر شیل نصب تھا تاہم خیبرپختونخواہ کی حکومت عام شہریوں پر ڈرونز حملے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے سکیورٹی اداروں سے تفتیش کا مطالبہ کرتی ہے، پاکستان تحریک انصاف نے ماضی میں ڈرون حملوں کے خلاف بھرپور تحریک چلائی ہے تاہم گزشتہ سالوں میں بین الاقوامی سطح پر ڈرونز کو موثر جنگی ہتھیار کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے، یوکرین جنگ کے بعد غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے جواب میں حزب اللہ کے جوابی حملوں اور بعد ازاں ایران اسرائیل جنگ کے دوران ڈرونز کے وسیع پیمانے پر استعمال نے اس جنگی ہتھیار کو زیادہ موثر بنادیا ہے۔

پاکستان جہاں تقسیم ہند کیساتھ ہی لسانی اور مذہبی شدت پسندی کو سیاست کیلئے استعمال کیا گیا حالیہ سالوں میں خطرناک فیز میں داخل ہوچکی ہے، بلوچستان اور سندھ میں لسانی عصبیت نے ایک طرف تو ملکی یکجہتی اور مسلم بھائی چارے کی فضاء کو نقصان پہنچایا ہے تو دوسری طرف خیبرپختونخواہ اور جنوبی پنجاب میں مذہبی شدت پسندی نےپاکستان کی نظریاتی جڑیں اُکھاڑ پھینکیں ہیں، پاکستان میں عوامی سیاست کیلئے ماحول کی عدم سازگاری نے بھی لسانی اور مذہبی عصبیت کو جگہ فراہم کی ہے، لسانی اور مذہبی عصبیت کے بطن سے جنم لینے والی مسلح تنظیموں نے پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کیلئے نئے نئے چیلنجز پیدا کردیئے ہیں، ڈرونز کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا دہشت گردوں اور لسانی عصیبیت سے آلودہ مسلح تنظیموں کیلئے انتہائی آسان ہے، یوکرین اور اسرائیل نے دشمن ملکوں میں ڈرونز کی اسمبلنگ کرکے استعمال کیا، جس نے جدید دور کی جنگی منصوبہ بندی کی حکمت کو بہت آسان بنادیا ہے، اس جنگی منصوبہ بندی کی حکمت نے ڈرونز کو بطور جنگی ہتھیار زیادہ موثر بنادیا ہے، اس طرح فاصلے کی وجہ سے وقت کے زیاں  میں کمی اور ریڈار کی زد سے بچاتے ہوئے ڈرونز کی زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی صلاحیت میں اضافہ کردیا ہے، جس کا اوّلین فائدہ غیر ریاستی مسلح قوتیں اُٹھائیں سکتیں ہیں، عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کی ایسی رپورٹس منظر عام پر آچکی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں میں اپنے ایجنٹس اور غیرملکی پناہ گزینوں کی مدد سے ڈرونز اسملنگ کے خفیہ کارخانے بنائے ہوئے تھے جن کا ستعمال کرکے ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تھا جبکہ اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹس نے اِن ڈرونز کو استعمال کرنے سے قبل رد ڈرونز نظام کو غیر فعال کرنے کیلئے جیمرز کا استعمال کیا تھا، اسی جنگی منصوبہ بندی کی حکمت کو یوکرین نے بھی روس کی فضائی طاقت کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا، اس جنگی حکمت عملی کو ناکام بنانے کیلئے داخلی سکیورٹی کے ذمہ داراداروں کے اہلکاروں کی تربیت اور انٹیلی جنس نظام کو موثر بنانے کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔

خیبر پختونخواہ کے ریجنل پولیس چیف سجاد خان نے کہا کہ شدت پسند ابھی ان ڈرونز کے مؤثر استعمال پر مہارت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے کہا عسکریت پسندوں نے یہ جدید آلات حاصل کرلئے ہیں لیکن وہ ابھی تجربات کے مرحلے میں ہیں، اسی لئے اپنے اہداف کو درست نشانہ نہیں بنا پا رہے ہیں، پاکستان کی انٹیلی جنس کمیونٹی کے مطابق عسکریت پسند کواڈ کاپٹرز کے ذریعے اپنے اہداف پر دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات یا مارٹر شیل گرانے کیلئے استعمال کررہے ہیں جبکہ دھماکہ خیز آلات میں اکثر بال بیرنگ یا لوہے کے ٹکڑے بھرے ہوتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہو، خیبرپختونخوا کے پولیس چیف ذوالفقار حمید نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ پولیس کے پاس اس نئے خطرے سے نمٹنے کیلئے وسائل موجود نہیں جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اعلان کرچکی ہے کہ وہ ڈرون ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن پاکستان کی انٹیلی جنس کمیونٹی کو دستیاب معلومات کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ڈرونز کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی تربیت حاصل کررہے ہیں، پاکستان جیسے ملک میں جہاں غیر ریاستی مسلح قوتوں موجود ہوں اور اُن کے پاس غیر حقیقی ہی سہی دہشت گردی کیلئے محرک بھی موجود ہو اور بیرونی قوتوں کی حوصلہ افزائی بھی تو ڈرونز ٹیکنالوجی کا سوِ استعمال زیادہ خطرناک صورتحال کو جنم دے سکتا ہے، غیرریاستی عناصر کی جانب سے ڈرونز کو دہشت گردی کیلئے استعمال کے امکانات بڑھنے کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کی مقتدرہ کو اپنی انٹیلی جنس صلاحیتوں کو بڑھانے کیساتھ ایسی قانون سازی کی بھی ضرورت ہے جس کے ذریعے ڈرونز میں استعمال ہونے والے آلات کی درآمدات کو مانیٹر کیا جاسکے تاکہ اِن آلات کو مقامی طور پر استعمال کرنے والوں کا ریاست کے پاس مکمل ڈیٹا ہو تاکہ ڈرونز ٹیکنالوجی جو زمانے کی ناگزیر حقیقت ہے کے غلط استعمال کو محدود بنایا جاسکے۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔