جمعرات، 25-ستمبر،2025
بدھ 1447/04/02هـ (24-09-2025م)

Advertisement

Advertisement

Advertisement

Advertisement

امریکا کی جانب سے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ؛ تجارتی تعلقات میں اہم موڑ

01 اگست, 2025 16:13

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق امریکہ نے پاکستان سے درآمد ہونے والی اشیاء پر باقاعدہ طور پر 19 فیصد ٹیرف (محصولات) عائد کر دیئے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان مختلف سطحوں پر کئی ہفتوں جاری رہنے والے مذاکرات کے باوجود اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی متوقع ہے، یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب محض ایک روز قبل ہی امریکہ اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان میں تیل کے ذخائر کی تلاش کیلئے مشترکہ تعاون پر رضامند ہوئے، صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے نہ صرف پاکستان پر یہ محصولات نافذ کیےبلکہ بنگلہ دیش پر 20 فیصد اور اسرائیل پر 15 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہفتوں سے جاری مذاکرات کے بعد کیا گیا جس کا مقصد ابتدائی طور پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 29 فیصد مجوزہ ٹیرف سے پاکستان کو بچانا تھا۔
اگرچہ محصولات کی شرح بلند ہے مگر دونوں ممالک نے اب بھی اقتصادی تعاون کی امید کا اظہار کیا ہے،پاکستان کی وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق مستقبل قریب میں توانائی، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی، اور معدنی وسائل کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی امید ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موجودہ مذاکرات کا مقصد محض مختصر مدتی ٹیرف ریلیف حاصل کرنانہیں تھا بلکہ طویل المدتی تجارتی و تزویراتی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، اگرچہ حتمی معاہدہ فی الحال محصولات میں براہِ راست کمی نہیں لایاتاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس فریم ورک سے امریکہ کو مستقبل میں پاکستانی برآمدات پر ڈیوٹی میں نرمی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، فی الوقت پاکستان امریکہ کے ساتھ 3 ارب ڈالر کا تجارتی سرپلس رکھتا ہے، جس کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل برآمدات ہیں لہٰذا، کسی بھی قسم کی تجارتی پالیسی میں تبدیلی پاکستان کی معیشت اور روزگار کے شعبے پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے پاکستانی تیل کے ذخائر کی ترقی کیلئے تعاون کا اعلان کرتے ہوئے اس شراکت داری کی تزویراتی نوعیت کو اجاگر کیا تھا، انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ دونوں ممالک جلد ہی مشترکہ تیل کمپنی کے انتخاب سے اس تعاون کا آغاز کریں گے، جو پاکستان کی معیشت میں روایتی اشیاء سے ہٹ کر ایک نئی سمت کی جانب گامزن کرئے گی، ٹرمپ نے دوسری بار وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد درجنوں ممالک پر 10 سے 41 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، ان میں بھارت پر 25 فیصد، تائیوان پر 20 فیصد اور جنوبی افریقہ پر 30 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا، وائٹ ہاؤس کے مطابق اس کا مقصد منصفانہ تجارتی تعلقات قائم کرنا ہے تاہم پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کے نتیجے میں سب سے زیادہ ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کو سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور موجودہ تجارتی سرپلس منفی رخ اختیار کر سکتا ہے، اسلام آباد میں حکام پرامید ہیں کہ یہ نیا معاہدہ سرمایہ کاری اور تکنیکی جدت کے دروازے کھولے گا تاہم یہ وقت ہی بتائے گا کہ یہ اقدامات پاکستان کیلئے عالمی تجارتی نظام میں ایک نئی شکل اختیار کرتے ہیں یا نہیں۔
پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات امریکہ کیلئے ایک کلیدی مارکیٹ ہے، جہاں گارنٹس، بیڈ شیٹس، تولیے اور سوتی کپڑا برآمد کی جاتی ہیں مگر جب امریکی خریداروں کو 19 فیصد اضافی ڈیوٹی ادا کرنی پڑے گی، تو ان کا رجحان بنگلہ دیش، ویتنام یا کمبوڈیا کی طرف جا سکتا ہے، پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی پہلے ہی لاگت کو بڑھا چکی ہے، جس کے باعث پاکستانی مصنوعات علاقائی مسابقتی مارکیٹس کے مقابلے میں مہنگی ہو چکی ہیں، برآمد کنندگان کو خدشہ ہے کہ وہ امریکی منڈی میں اپنی جگہ برقرار نہیں رکھ پائیں گے، ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے بعدپاکستانی ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو یورپ، مشرق وسطیٰ، چین، اور وسطی ایشیا میں نئی مارکیٹوں کی تلاش پر مجبور ہونا پڑے گا، انہیں ہائی ویلیو مصنوعات کی تیاری پر توجہ دینی ہوگی مگر مہارت کی کمی فوری رکاوٹ بن سکتی ہے، گزشتہ چالیس برسوں میں زیادہ تر حکومتوں نے ٹیکسٹائل کو سیاسی مقاصد کیلئےبڑے صنعتکاروں کو مراعات تو دیں، لیکن اس انڈسٹری کی استحکام اور جدت پر توجہ نہیں دی گئی اس کی وجہ سے آج یہ شعبہ داخلی کمزوریوں کا شکار ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ بلاشبہ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے ایک دھچکا ہے اس سے نہ صرف برآمدات متاثر ہوں گی بلکہ روزگار، زرمبادلہ، اور صنعتی تسلسل کو بھی خطرہ لاحق ہے، یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے وقتی تجارتی رعایتیں دی تھیں، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ اب واپس لے چکی ہے، اس وقت پاکستانی برآمد کنندگان کو بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام جیسے ممالک سے مسابقت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، اگرچہ ان پر بھی امریکی ٹیرف عائد ہو چکے ہیں۔
مالی سال 2023–24 میں پاکستان نے امریکہ کو تقریباً 5.44 ارب ڈالر مالیت کی برآمدات کیں، جن میں 90 فیصد سے زائد ٹیکسٹائل اور گارمنٹس پر مشتمل تھیں اور یوں پاکستان 5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرسکا تھا، امریکہ چونکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اس لئے کسی بھی قسم کی رکاوٹ براہِ راست مقامی صنعت کو متاثر کرے گی، پاکستانی حکام نےامریکی حکام کیساتھ مذاکرات کے دوران تجارتی ترجیحات کے عمومی نظام (جی ایس پی) سے فائدہ اٹھانے کیلئے ترجیحی نقطہ بنایا جو ایک بڑی غلطی ثابت ہوئی کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کی نیت آغاز سے ہی مختلف تھی ترجیحی تجارتی رعایتیں ایجنڈے پر موجود نہیں تھیں موجودہ صورتحال میں پاکستان کو اپنی برآمدی پالیسی میں حکمت عملی کی تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔