جمعرات، 25-ستمبر،2025
بدھ 1447/04/02هـ (24-09-2025م)

Advertisement

Advertisement

Advertisement

Advertisement

وائٹ ہاوس بڑی بیٹھک اور امریکہ-یورپ تعلقات کا مستقبل

18 اگست, 2025 14:05

آج اہم یورپی رہنما اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زلنسکی وائٹ ہاوس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ یوکرین جنگ پر ہونے والی اس غیرمعمول بیٹھک کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے ساتھ نیٹو اور یورپی کمیشن کے سربراہان بھی شرکت کر رہے ہیں۔ آج صرف یوکرین جنگ سے متعلق فیصلہ جات نہیں ہوں گے، بلکہ امریکہ اور یورپ کے تعلقات کے مستقبل کا فیصلہ بھی ہونے جا رہا ہے۔

گذشتہ تحریر میں عرض کی تھی کہ "امریکہ و روس کے درمیان یوکرین کے حوالے سے زیادہ تر معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور آئندہ دنوں میں یوکرینی صدر اور یورپی ممالک کو ڈیل کا کڑوا گھونٹ پینا پڑے گا، جو شاید ان کے حق میں نہ ہو اور روس کے لیے زیادہ مفید ہو۔ ممکنہ ڈیل سے انکار پر یوکرین کو اپنی جنگ امریکہ کی عسکری و انٹیلیجنس مدد کے بغیر صرف یورپ کے سہارے لڑنی ہو گی، جو کہ ناممکن نہیں تو سخت مشکل ضرور ہے۔”
اب بلی تھیلے سے مکمل باہر آ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں دو ٹوک الفاظ میں یوکرینی صدر سے کہا ہے وہ روس کے زیر قبضہ ڈونباس اور کریمیا کے علاقے سے دستبردار ہوں، نیٹو میں شمولیت کا خیال دل سے نکالیں اور روس کے ساتھ امن معاہدہ کریں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیوٹن، ٹرمپ کو یوکرین سے متعلق اپنی شرائط پر راضی کر چکے ہیں اور وہ عارضی جنگ بندی کے بجائے اپنی شرائط پر جنگ کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، جس میں کریمیا سمیت یوکرین کا تقریبا 20 فیصد علاقہ نہ صرف روس کے پاس رہے گا، بلکہ روس کو یوکرین کی نیٹو میں شامل نہ ہونے کی بھی ضمانت دی جائے گی۔ یہ روس کی بڑی سفارتی و عسکری کامیابی، یورپ کی شکست اور یوکرین کا روس کے سامنے مکمل سرنڈر کے مترادف ہو گا۔

یہی وجہ ہے کہ آج کی انتہائی اہم ملاقات میں یوکرینی صدر کے ہمراہ تمام اہم یورپی رہنما بھی وائٹ ہاوس آ رہے ہیں، تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روسی شرائط تسلیم نہ کرنے پر راضی کیا جا سکے۔ کیونکہ ان شرائط کے ماننے سے روس مضبوط ہو کر یوکرین جنگ سے باہر نکلے گا اور مشرقی یورپ میں نیٹو کا اثرورسوخ کم ہو گا۔

اس وقت امریکہ اور یورپی ممالک کے تعلقات مثالی نہیں۔ ٹیرف اور دفاعی اخراجات پر امریکہ اور یورپی ممالک کے اختلافات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے نہ صرف یورپی یونین پر سخت محصولات عائد کیے ہیں، بلکہ نیٹو ممالک کو پابند کیا ہے کہ ہر ملک سالانہ جی ڈی پی کا پانچ فیصد دفاعی اخراجات کی مد میں نیٹو کو فراہم کرے گا۔

یوکرین جنگ پر بھی امریکہ اور یورپ کے اختلاف واضع ہیں۔ یورپی یونین اور نیٹو کا امریکہ سے مطالبہ ہے کہ روس پر نہ صرف مزید سخت پابندیاں عائد کی جائیں، بلکہ یوکرین کو اس کی زیر قبضہ سرزمین بھی واپس دلوانے میں امریکہ اپنا کردار ادا کرے۔ یورپی ممالک صدر زلنسکی کی مزید فوجی امداد کر کے جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ یورپی یونین اور نیٹو کی خواہش ہے کہ یوکرین سمیت مشرقی یورپ کے مزید ممالک کو نیٹو میں شامل کر کے نیٹو کو روسی سرحدوں تک توسیع دی جائے۔ صدر ٹرمپ اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے۔ وہ واضع کرچکے ہیں کہ یوکرین نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔ البتہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کو دفاعی ضمانت دینے کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت نیٹو کے آرٹیکل 5 کی طرز پر امریکہ یوکرین کو دفاعی ضمانت دے سکتا ہے، جس میں روس کے یوکرین پر حملے کی صورت امریکہ اس کے دفاع کا پابند ہو گا۔ روس نے اس شرط کو ماننے کا عندیہ دیا ہے۔ ماسکو کا بنیادی ہدف نیٹو کو اپنی سرحدوں سے دور رکھنا ہے اور صدر پیوٹن یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش کو جنگ کی اصل وجہ قرار دے چکے ہیں۔

یورپی ممالک اور امریکہ کے درمیان یوکرین جنگ اور یورپ کی سیکورٹی کے حوالے سے وسیع خلیج موجود ہے۔ آج کی میٹنگ میں اتفاق رائے نہ ہونے سے یہ خلیج مزید وسیع ہو گی۔ امریکہ و نیٹو کے درمیان اختلافات کا براہ راست فائدہ روس کو حاصل ہوگا۔ دوسری طرف روسی صدر کی کوشش ہے کہ امریکہ کے ساتھ یوکرین پر براہ راست ڈیل کر کے امریکہ و یورپ کے درمیان دراڑ کو مزید گہرا کیا جائے۔

آج کی اہم میٹنگ میں صدر ٹرمپ اور یورپی ممالک کے درمیان یوکرین جنگ پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت امریکی صدر یوکرین جنگ سے علیحدگی کا اعلان کر سکتے ہیں۔ جس کے بعد یوکرین کو امریکہ کی فوجی و عسکری مدد کے بغیر صرف یورپ کے سہارے یہ جنگ لڑنا ہو گی، جو کیف کے لیے مشکل ہو گا۔
آئندہ دنوں میں یوکرین جنگ سے متعلق معاہدہ روس کے حق میں ہونے کی توقع ہے، جس میں نہ صرف یوکرین کا ڈونباس ریجن اور کریمیا روس کے پاس باقی رہیں گے، بلکہ ماسکو کو ضمانت دی جائے گی کہ کیف نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔ اس کے ساتھ نیٹو کی مشرقی یورپ میں توسیع پسندی کا باب بھی بند ہونے کی توقع ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا یورپی رہنما یہ کڑوا گھونٹ پینے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہیں یا امریکی مدد کے بغیر روس کے خلاف یوکرین جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں؟ آج نہ صرف یوکرین جنگ سے متعلق اہم فیصلہ جات کی امید ہے، بلکہ امریکہ اور یورپی ممالک کے تعلقات کے مستقبل کا فیصلہ بھی ہوگا۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔