جمعرات، 25-ستمبر،2025
بدھ 1447/04/02هـ (24-09-2025م)

Advertisement

Advertisement

Advertisement

Advertisement

ایران نے یورینیم افزودگی کی سطح 60 فیصد سے بڑھانے کا فیصلہ کرلیا

24 ستمبر, 2025 18:21

ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ اور اسرائیل کی جانب سے مزید حملوں کی دھمکی کے باوجود ایران اپنے ایٹمی تنصیبات جنکو اسرائیلی اور امریکی حملوں سے نقصان پہنچا ہے۔

دوبارہ تعمیر کی جائیں گی، محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران کی کچھ جوہری سہولیات پر جون میں امریکی حملوں کے نتیجے میں قابل ذکر نقصان پہنچا ہے، ایران کی جانب سے 12 روزہ جنگ کے بعد یہ پہلا کھلا اعتراف ہے جو میڈیا کے سامنے آیا ہے، ویانا میں اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے مزید کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں ہوگی، انہوں نے عہد کیا کہ ایران اپنی ایٹمی سہولیات کو جو رواں سال جون میں اسرائیلی اور امریکی حملوں میں متاثر ہوئیں تھیں، بین الاقوامی دباؤ اور اسرائیل کی جانب سے مزید حملوں کی دھمکی کے باوجود دوبارہ تعمیر کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ یہ بالکل معمول کی بات ہے کہ سہولیات پر فوجی حملے کے دوران انہیں نقصان پہنچتا ہے اور بنیادی ڈھانچے کو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، اہم بات یہ ہے کہ سائنس، مہارت، ٹیکنالوجی، اور صنعت ایران کی تاریخ سے جڑی ہوئی ہیں، 22 جون کو ایران کی تین اہم جوہری سہولیات فردو، نطنز اور اصفہان کو امریکی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس میں 30000 پاؤنڈ کے بنکر بُسٹنگ بموں کا استعمال ہوا، سیٹلائٹ کی تصاویر سے بھی نقصانات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن چونکہ کچھ سہولیات پہاڑوں کے اندر گہرائی میں واقع ہیں، اس لئے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ امریکی بموں نے کتنا نقصان پہنچایا۔

حملوں کے فوراً بعد ایران کے وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ شدید اور زیادہ نقصان ہوا ہے جبکہ سپریم لیڈر نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ حملوں نے ان کے ملک کے جوہری پروگرام میں خلل نہیں ڈالا، اُنھوں نے ایرانی حکومت اور ایٹمی حکام سے کہا ہے کہ نقصان کو کم ظاہر نہیں کرنا ہے جو نقصان ہوا ہے وہی بتانا ہے لہذا یہ ثابت ہے کہ امریکی حملے نے ایران کا ایٹمی پروگرام میں خلل ڈالا ہے، یہ بتانا کسی کیلئے بھی ممکن نہیں ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام کتنا پیچھے گیا ہے، اگر صرف بنیادی ڈھانچے کے نقصان کی بات کو تسلیم کرلیا جائے تو اس خلل کو دور کرنے میں دو سے پانچ سال لگ سکتے مگر ایرانی انجینئرز اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے کے عادی ہیں شاید اس لئے کہ اُن کا وصل صاحب قدرت سے ہے، ایرانی انجینئرز کیلئے ایک قیمتی موقع ہاتھ لگا ہے کہ وہ ایٹمی تنصیبات کی نئی تعمیرات وقت جارح ملکوں کے حملوں سے حاصل تجربات کو دھیان میں رکھ سکیں، نئی تعمیرات کے وقت ظاہری دھانچے کو بھی زیر زمین لے جائیں، انقلاب اسلامی ایران کے قائد سمیت حکومت میں شامل افراد اور ایٹمی شعبے سے متعلق حکام کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کا دقیق جائزہ لینے کے بعد ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ ایران کا نہ صرف افزودہ یورینیم محفوظ ہے بلکہ 92 فیصد آلات اور سو فیصد سینٹری فیوجز 12 روزہ حملے کے باوجود محفوظ ہیں البتہ بھاری پانی کی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں سستی اور کسی حد تک تعطل پیدا کردیا ہے۔

ایران کے اسلامی انقلاب کے قائد آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے منگل کو عوام سے براہ راست خطاب کے دوران دو ٹوک الفاظ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یورینیم کی افزودگی روکنے کے مطالبے کو مسترد کردیا، ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ ایران نے افزودگی کی سطح کو 60 فیصد تک بڑھایا ہے یہ سطح داخلی ضرورت کو پورا کرئے گی لیکن 60 فیصد تک افزودہ یورینیم ہتھیاروں کے معیار کی سطح سے کم ہے اس کیلئے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم کی ضرورت ہوتی ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے مگر ایران یورینیم افزدوگی کے عمل کو بڑھائے گا، آیت اللہ کا خطاب کے مندرجات بڑے معنیٰ خیز ہیں اور اس کیساتھ ایران کی پارلیمنٹ کے 72 ارکان کی قائد انقلاب اسلامی سے ایک خط کے ذریعے درخواست کرنا کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں، اس بات کا اشارہ ہے کہ ایران کی منصوبہ بندی اپنے ایٹمی پروگرام کو عروج بخشنا ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں یہ بھی بتایا کہ ایران دنیا کے دس ملکوں کو شامل ہے جو ایٹمی شعبے پر قدرت رکھتا ہے، اسرائیلی اور امریکی حملوں کے بعد ایران کی ایٹمی شعبے کو مکمل طور متحرک کرنے کیلئے اہم مشکل وقت ہے، جو وہ اپنی سفارتکاری سے حاصل کررہا ہے جس میں ایرانی حکام خاطر خواہ تجربہ حاصل کرچکے ہیں جبکہ اسرائیل اور پھر امریکہ کی حملہ کرنے کی سنگین غلطی کی وجہ سے مغرب مجبور ہے کہ وہ ایران کو وقت دے۔
ایران کے نائب صدر اور ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ملک کے جوہری صلاحیت کو ترقی دینے ہمارا حق ہے، جب اِن سے پوچھا گیا کہ ایران کو یورینیم ہتھیاروں کے معیار کے قریب کس لئے افزودہ کرنے کی ضرورت ہے تو محمد اسلامی نے کہا کہ جب افزودگی کی سطح بلند ہو تو یہ ضروری نہیں کہ وہ ہتھیاروں کیلئے ہو، ہمیں حساس آلات کیلئے یورینیم کو زیادہ افزودہ کرنے کی ضرورت ہے، ایران کئی سالوں سے پابندیوں کے تحت ہے ہمیں اپنے ری ایکٹرز کے حفاظتی نظام اور حساس تجربات کیلئے ان مصنوعات کی ضرورت ہے جو ہمارے ری ایکٹرز کے انتظام میں استعمال ہوتی ہیں، پچھلے ماہ فرانس، جرمنی، اور برطانیہ نے ایران پر اسنپ بیک پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کیلئے 30 دن کی مدت کا آغاز ہوچکا ہے اکتوبر تک اقوام متحدہ کی پابندیوں نافذ ہوئیں تو ایران کے پاس وقت ہی وقت ہوگا کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کو بام عروج پر لے جائے اور اس کے بعد ایران دنیا کے پانچ ملکوں میں شامل ہو جو ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یورپ کے تین ملکوں نے اسنیب بیک عمل سے بچنے کیلئے جو شرائط رکھی ہیں اُن میں اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کیلئے ایرانی ایٹمی تنصیبات تک رسائی کی بحالی اور امریکہ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات میں شامل ہونا شامل ہے، اسنیب بیک سے جن پابندیوں کا سامنا ایران کو کرنا ہوگا ایران اُسکا عادی ہوچکا ہے اور اب اُسکی مارکیٹ مغربی یورپ کے ممالک اور امریکہ و کینیڈا نہیں رہے، ایران نے اپنے چاروں طرف ایسی مارکیٹ قائم کرلی ہے جس میں امریکی زیر اثر بینکنگ نظام اور ڈالر دونوں ہی نہیں ہیں، ایران کے تیل کو فروخت کرنے والے پڑوسی عرب ممالک اپنے نفع سے غرض رکھتے ہیں، جس نے ایران کو پابندیوں سے کم اور پابندی لگانے والوں کو زیادہ نقصان پہنچایا ہے، ایران امریکہ سے بات نہیں کرنا چاہتا، امریکی حکومت نے ایرانی عوام کیساتھ بڑی ناانصافی اور ظلم کیا ہے، اسلامی انقلاب کے آغاز سے ایران پر بھاری ضربیں لگائی ہیں اور حال ہی میں ایران پر حملے کیے ہیں، ایرانی قوم امریکہ کو برا دشمن تصور کرتی ہے اور ایسے دشمن سے بات کرنا بے سود ہے۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔