جمعہ، 10-اکتوبر،2025
جمعہ 1447/04/18هـ (10-10-2025م)

میں، کیڈٹ کالج لاڑکانہ اور محترم نور محمد تنیو صاحب!

04 اکتوبر, 2025 20:27

میں آج جو کچھ بھی ہوں؛ اس میں میری مادر علمی، کیڈٹ کالج لاڑکانہ کا بہت اہم کردار رہا ہے! یہ جو مجھ میں نظم و ضبط کا خبط ہے، اسی کالج کا تو دیا ہوا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ میری بہت ساری گتھیاں وہاں سلجھیں اور جو اُلجھیں تو وہ بھی وہیں اُلجھیں اور میں آج تک انہیں سلجھانے کی سعی کرتا رہتا ہوں۔

کیڈٹ کالج لاڑکانہ کا میں احسان مند ہوں۔ مجھے میری زندگی کے اہم اسباق، اچھے بُرے تجربے، سب بہت جلد وہاں ہی نصیب ہوئے۔ مجھے یہ احساس رہتا ہے کہ میں اپنے وقت سے پہلے بڑا بھی اسی کالج کی وجہ سے ہوگیا تھا۔ وہاں نہ والدین تھے نہ گھر کی چاردیواری؛ ہم دوست ہی ہوتے تھے، ایک دوسرے کے چارہ ساز، ایک دوسرے کے غم گسار! غالب والا شکوہ مجھے بہت کم ہی رہا ہے کہ؛

“یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح

کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا”

ہم دوستوں میں ناصح ناپید؛ ہاں البتہ کنویں میں چھلانگ لگانے نہیں دیتے! اگر کسی نے چھلانگ لگائی بھی ہے تو سب اس کے پیچھے کود جاتے اور اسے باہر نکال لیتے۔ یوں یہ سلسلہ آج تیس سال گزرنے کے بعد بھی جاری و ساری ہے اور شاید، قبر میں ہی تھم سکا تو تھمے گا!

کیڈٹ کالج لاڑکانہ میں ہم طالب علموں کے علاوہ بھی ایک مخلوق پائی جاتی تھی۔ ہمارے اساتذہ کرام۔ ان میں سے کچھ ایسے تھے جن کا میں نام بھی لینا پسند نہیں کرتا لیکن کئی ایسے تھے کہ ان کا احترام والدین سے کم نہیں۔

روسو کے دل دادہ محترم عبدالغفور برڑو ہوں یا ہمارے ہِلتے جُلتے محبوب استاد جناب آصف بھٹی صاحب؛ دنیا و مافیہا سے بے خبر حفیظ قاسمانی صاحب ہوں یا والد کی طرح شفیق جناب انیس گل عباسی صاحب، ان سب نے استاد ہونے کا حق ادا کیا لیکن آج میں جس شخصیت کا تذکرہ کرنا چاہ رہا ہوں وہ ہیں سر این ایم ٹی یعنی نور محمد تنیو صاحب!

جناب نور محمد تنیو صاحب ملازمت سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ ان کا میسیج آیا اور اس میں ان کی الوداعی تقریب کی تصویریں اور وڈیوز تھیں۔ ان میں محترم نور محمد تنیو صاحب اپنے مخصوص انداز میں مسکراتے نظر آئے اور میں کالج واپس لوٹ گیا۔

میں، نویں جماعت میں اتفاقاً بورڈ کے امتحان میں پورے سکھر بورڈ میں اول آگیا تھا۔ میں کوئی مشہور طالب علم نہیں تھا، بیک بینچر، اپنی دھن میں مست رہتا۔ کسی کو پتہ ہی نہیں تھا کہ میں بھی اول آنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ جب نتیجا آیا تو سر نور محمد تنیو صاحب کلاس میں تھے اور کہنے لگے کہ کوئی فرخ رضا اول آئے ہیں پتہ نہیں کون ہے لیکن اچھی بات ہے۔

لڑکوں نے کہا ہے آخری بینچ پہ فرخ ہے، میں کھسیانی مسکراہٹ سجائے کھڑا ہوگیا اور سر نور محمد تنیو نے جس شفقت سے بات کی میرے دل پہ نقش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیٹا یقیناً تم اس کے قابل ہوگے لہٰذا اصل امتحان اب شروع ہوا چاہتا ہے؛ اس پوزیشن کو برقرار رکھنا اصل کامیابی ہوگی۔

پھر کیا تھا میں لگ گیا کام سے اور جیسے تیسے پوزیشن کو قائم رکھنے کی تگ و دو میں مصروف رہا نتیجتاً ہر مرحلے پہ کچھ نہ کچھ ملتا گیا اور میں آپ کے سامنے ہوں۔ احباب، بعض دفعہ بڑوں کا کہا ہوا ایک آدھ جملے انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتا ہے۔ اس دن سر نور محمد تنیو کی کلاس میں کہی ہوئی بات میرے لئے مشعل راہ بن گئی۔

سر نور محمد تنیو جیسے اساتذہ اس گھنے بوڑ کے درخت کی طرح ہوتے ہیں جن کی چھاؤں ان کے طالب علموں تک محدود نہیں رہتے؛ ان کا اثر تو لامحدود ہوتا ہے، نسل در نسل چلنے والا۔ وہ اُس دیئے کی مانند ہوتے ہیں جو شعور کی شمعیں جلاتا ہی چلا جاتا ہے اور پتہ نہیں کتنی زندگیاں ان کی روشنی سے منور ہو جاتی ہے۔

میں نے جب بھی سر نور محمد کے بارے میں سوچا ہے تو مجھے ان میں ایک شفیق انسان ہی نظر آئے ہیں جو پرتشدد نہیں تھے۔ آج سر نور محمد تنیو کی ریٹائر منٹ کے موقعے پہ میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ان شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے میرے اُس جستجو کی بنیاد رکھی جو مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیئے آتی ہے۔

آخر میں میں یہ کہوں گا کہ سر نور محمد تنیو کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ کیڈٹ کالج لاڑکانہ کا ایک روشن باب اپنے اختتام کو پہنچا۔ میری دعا ہے کہ تنیو صاحب اپنے نور کے ساتھ یوں ہی چمکتے دمکتے رہیں۔

Catch all the کالمز و بلاگز News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔