جمعہ، 10-اکتوبر،2025
جمعہ 1447/04/18هـ (10-10-2025م)

پولیس مقابلے میں مارا جانے والا پشاور کا ٹک ٹاکر آدم خان کون تھا؟

08 اکتوبر, 2025 15:57

راولپنڈی کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں 7 اکتوبر کی رات پولیس اور انتہائی مطلوب ملزموں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو تین گھنٹے تک جاری رہا۔

 اس مشترکہ آپریشن میں، جس میں پنجاب اور پشاور پولیس نے حصہ لیا، تین ملزمان ہلاک ہوئے جن میں انتہائی مطلوب دہشت گرد ملک آدم خان بھی شامل تھا۔ پولیس کے مطابق آدم خان پر دہشت گردی، قتل اور دیگر 13 سنگین مقدمات درج تھے۔

پشاور پولیس کے ترجمان کے مطابق آدم خان نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں روپوش تھا اور اس کے خلاف پشاور کے سات مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، زمینوں پر قبضہ اور پولیس پر حملے کے مقدمات درج تھے۔ 26 ستمبر 2025 کو بھی اس کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ملزم آدم خان جسے "آدمے” کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، مہمند کا باشندہ تھا مگر پشاور میں مقیم تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ افغان نژاد تھا اور جعلی دستاویزات کے ذریعے قومی شناختی کارڈ بنوایا ہوا تھا۔ 34 سالہ آدم خان اپنی ذاتی دشمنیوں کی وجہ سے ہمیشہ مسلح گارڈز کے ساتھ رہتا تھا۔ اس پر سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد سے بھتہ لینے اور اراضی پر غیر قانونی قبضہ کرنے کے الزامات بھی تھے۔

پشاور پولیس نے بتایا کہ چند روز قبل آدم خان نے اپنے حریف کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک موبل آئل فیکٹری میں آگ لگا دی تھی، جس کی ویڈیو اس نے خود سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ ملزم کا تعلق دیگر شہروں کے جرائم پیشہ افراد سے بھی تھا، جس کی وجہ سے اس کا نیٹ ورک مضبوط تھا اور اس نے شہر کے کاروباری افراد پر خوف و دہشت قائم کی ہوئی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ آدم خان ایک مشہور ٹک ٹاکر بھی تھا جس کے 2 لاکھ 83 ہزار سے زائد فالوورز تھے۔ وہ اسلحہ کی نمائش اور فائرنگ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتا تھا اور اپنے دشمنوں کو دھمکانے کے لیے بھی ٹک ٹاک ویڈیوز کا استعمال کرتا تھا۔ وہ پولیس افسروں کو بھی ہاتھ میں اسلحہ لے کر للکارتا تھا۔

مزید برآں، آدم خان نے اپنی موت سے پانچ دن قبل ایک آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے قتل کرنے کے لیے دشمنوں نے پولیس افسران کو رشوت دی ہے۔ اس آڈیو میں وہ وزیراعلیٰ اور آئی جی خیبرپختونخوا سے بھی اس معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کر رہا تھا۔ آدم خان نے آڈیو میں پشاور پولیس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی تھیں اور کہا تھا کہ اسے ریاست کے خلاف نہیں جانا مگر اب مجبور کیا جا رہا ہے۔

پشاور کے سینئر کرائم رپورٹر کے مطابق پشاور پولیس نے 13 بڑے گینگز کی فہرست تیار کی ہے جو سوشل میڈیا پر کھلے عام اسلحہ کلچر کو فروغ دے رہے ہیں اور اپنے مخالفین کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان گینگز میں آدم خان بھی شامل تھا۔ پولیس نے آدم خان کی پروفائلنگ کی اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اس کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے۔

رپورٹر کا کہنا ہے کہ آدم خان کیخلاف بڑی کارروائی کی وجہ یہ تھی کہ اس نے پولیس کو دھمکیاں دے کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا تھا۔ راولپنڈی پولیس کے تعاون سے پشاور پولیس اس کی گرفتاری کے لیے تیاریاں کر رہی تھی کہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں چھاپے کے دوران ملزموں نے پولیس پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس مقابلے میں تین ملزم ہلاک ہو گئے۔

Catch all the انٹرٹینمنٹ News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔