مستقل تنہائی آپ کی شخصیت اور دماغ کے لئے کن نقصانات کا باعث بن سکتی ہے؟ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

What Harm Can Chronic Loneliness Cause to Your Personality and Brain? Experts Sound the Alarm
انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت براہِ راست دوسرے انسانوں سے رابطے، میل جول اور تعلقات پر منحصر ہے۔
ماہرینِ نفسیات اور نیورو سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تنہائی مستقل صورت اختیار کر لے تو یہ نہ صرف جذباتی توازن کو متاثر کرتی ہے بلکہ دماغ کی ساخت اور کارکردگی پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔
ماہرین کے مطابق وقتی طور پر اکیلا رہنا بعض اوقات غور و فکر اور سکون کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، تاہم طویل مدت تک تنہا رہنا انسانی دماغ کے اُن حصوں کو متاثر کرتا ہے جو یادداشت، فیصلہ سازی اور سیکھنے جیسے افعال سے جُڑے ہوتے ہیں۔
حالیہ نیورو امیجنگ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دائمی تنہائی دماغ کے پری فرنٹل کارٹیکس، ہپپوکیمپس اور امیگڈالا جیسے اہم حصوں پر دباؤ ڈالتی ہے، جس کے نتیجے میں گرے میٹر اور وائٹ میٹر کی کمی واقع ہوتی ہے۔ یہی وہ تبدیلیاں ہیں جو ڈیمنشیا اور ادراک میں کمی جیسے مسائل کو جنم دیتی ہیں۔
تنہائی کے اثرات صرف ساختی نہیں بلکہ گہرے نفسیاتی بھی ہوتے ہیں۔ مسلسل اکیلے پن کا شکار افراد زیادہ حساس، منفی سوچ کے حامل اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے اور معمولی باتیں بھی بے چینی یا غصے کی وجہ بن سکتی ہیں۔
ماہرین نے مزید خبردار کیا کہ طویل تنہائی انسان کی سماجی ادراک یعنی دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور ہمدردی محسوس کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتی ہے، جس کے باعث فرد مزید سماجی تعلقات سے دور ہو جاتا ہے۔ یوں یہ ایک ایسا خطرناک چکر بن جاتا ہے، جس سے نکلنا وقت گزرنے کے ساتھ اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
تحقیقات کے مطابق سماجی تعلقات دماغ کو تقویت دیتے ہیں، ذہنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں اور جذباتی استحکام فراہم کرتے ہیں۔ روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی بات چیت، کسی عزیز کی مسکراہٹ، گلے ملنے کا لمس یا محض ساتھ بیٹھنے کا سکون، یہ سب دماغ میں وہ مثبت کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں جو ذہنی سکون کا ذریعہ بنتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہائی سے بچاؤ کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، سماجی سرگرمیوں میں شرکت اور بامقصد گفتگو شامل ہے۔ اگر ذاتی طور پر تعلقات قائم رکھنا ممکن نہ ہو تو آن لائن مثبت رابطے بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ تنہائی محض ایک احساس نہیں بلکہ ایک سائنسی حقیقت ہے، جو انسان کے دماغی اور جذباتی نظام کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ لہٰذا سماجی روابط کو برقرار رکھنا صرف ایک معاشرتی ضرورت نہیں بلکہ ایک ذہنی اور جسمانی صحت کی ضمانت بھی ہے۔
Catch all the صحت News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.