پاکستان میں اچانک ڈینگی سے بڑھتے کیسز؛ ڈینگی سے بچنا ہے تو یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں!!

Sudden Rise in Dengue Cases in Pakistan; Follow These Precautionary Measures to Stay Safe!
ان دنوں ملک بھر میں ڈینگی وائرس ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث شہریوں کو نہ صرف بخار بلکہ شدید جسمانی تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ماہرین صحت نے عوام سے احتیاطی تدابیر اپنانے اور بروقت علاج کی ہدایت کی ہے، تاکہ اس خطرناک بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ڈینگی بخار، جسے "ہڈی توڑ بخار” بھی کہا جاتا ہے، ایک مخصوص قسم کے مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، جو ڈینگی وائرس کو متاثرہ فرد کے خون سے حاصل کر کے صحت مند انسانوں میں منتقل کر دیتا ہے۔ یہ مچھر عموماً صاف یا نیم آلود پانی میں پرورش پاتا ہے اور طلوع و غروبِ آفتاب کے وقت زیادہ فعال ہوتا ہے۔
مچھر کی افزائش کے مقامات
ڈینگی مچھر کے انڈے اور لاروے زیادہ تر پانی کی ٹینکی، پرانے ٹائرز، روم کولرز، گملوں، ٹوٹے برتنوں اور فرنیچر کے نیچے پائے جاتے ہیں۔ بالغ مچھر گھروں کے پردوں، کونوں، باغات اور کاٹھ کباڑ میں چھپے ہوتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ گھروں اور اردگرد کے ماحول میں پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔ پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھنا، کولرز اور فواروں کا پانی تبدیل کرنا، مچھر دانی، اسپرے، کوائل اور لوشن کا استعمال، بچوں کو مکمل لباس پہنانا، دروازوں و کھڑکیوں پر جالی لگوانا اور صفائی کا خاص خیال رکھنا بیماری سے بچاؤ کے اہم اقدامات ہیں۔
ڈینگی کی علامات
ڈینگی کی دو اقسام ہیں: عام ڈینگی بخار اور خونی ڈینگی بخار۔
عام علامات میں شدید بخار، بدن درد، جوڑوں، آنکھوں اور عضلات میں تکلیف، بھوک کی کمی اور سرخ دھبے شامل ہیں۔
خونی ڈینگی کی صورت میں اس کے ساتھ ساتھ پیٹ میں درد، سیاہ پاخانہ، خون کا بہنا، پیشاب کی بندش، بلڈ پریشر کا کم ہونا اور صدمے کی کیفیت بھی شامل ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں فوری طور پر مریض کو اسپتال منتقل کرنا ضروری ہے۔
ڈینگی کے مریضوں کے لیے احتیاط
ڈینگی کے مریضوں کو زیادہ سے زیادہ پانی، نمکول، جوس، یخنی، دودھ اور نرم غذا دی جائے۔ بخار کی صورت میں صرف پیراسیٹامول دی جائے، جب کہ دیگر دوائیں خصوصاً خون پتلا کرنے والی ادویات سے پرہیز کیا جائے۔ پپیتے کے پتوں کا رس یا سیب اور لیموں کے رس کو مفید سمجھا جاتا ہے، لیکن ان کا استعمال بھی ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جائے۔
عوامی کردار اور سماجی ذمہ داری
ڈینگی کے خاتمے کے لیے صرف حکومت ہی نہیں، بلکہ ہر فرد کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اپنے گھروں، دفاتر، گلی محلوں اور کارخانوں میں صفائی، پانی کے نکاس اور کچرا تلف کرنے کا مناسب انتظام نہایت ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق کسی ایک شخص کی غفلت پورے محلے یا شہر میں مچھر کی افزائش کا سبب بن سکتی ہے، جو اجتماعی خطرہ بن جاتا ہے۔
Catch all the صحت News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.
خاص خبریں
Advertisement