منگل، 30-دسمبر،2025
پیر 1447/07/09هـ (29-12-2025م)

ڈیپریشن سے بچاؤ کے قدرتی طریقے کیا ہیں؟ ماہرین نے بتادیا

26 دسمبر, 2025 10:46

عالمی ادارہ صحت کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیپریشن دنیا بھر میں تیزی سے بڑھنے والا ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ بیماری خودکشی کی بڑی وجوہات میں شمار ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ صرف کسی ایک ملک یا طبقے تک محدود نہیں بلکہ ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق زندگی میں تقریباً ہر انسان کسی نہ کسی مرحلے پر ڈیپریشن کی علامات محسوس کرتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ کیفیت وقتی ہوتی ہے، جبکہ کچھ افراد کلینیکل ڈیپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ کلینیکل ڈیپریشن قابلِ علاج مرض ہے، بشرطیکہ بروقت تشخیص اور مدد حاصل کی جائے۔

ڈیپریشن پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا آغاز اکثر غصے اور مایوسی سے ہوتا ہے۔ متاثرہ فرد اس بات کو ماننے سے انکار کر دیتا ہے کہ وہ کسی ذہنی مسئلے میں مبتلا ہے۔ وہ خود کو دوسروں سے الگ محسوس کرتا ہے اور ہر وقت اندرونی بے چینی کا شکار رہتا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ صرف وہی اس مشکل سے گزر رہا ہے۔

ماہرین دماغی امراض کے مطابق اگلے مرحلے میں ڈیپریشن کو سمجھنا اور اس کا سامنا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس دوران یا تو انسان حالات سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے یا بیماری اس پر مزید حاوی ہو جاتی ہے۔ جو افراد اس مرحلے پر ہمت ہار دیتے ہیں وہ تنہائی اختیار کر لیتے ہیں۔ وہ لوگوں سے ملنے سے کتراتے ہیں اور روزمرہ کے کام بھی مشکل لگنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات یہ کیفیت موت یا خودکشی کے خیالات تک لے جاتی ہے۔

ایسے حالات میں گھر کے افراد متاثرہ شخص کو علاج کے لیے ماہرِ نفسیات کے پاس لے جانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر مریض یہ تسلیم کر لے کہ اسے ذہنی بیماری کا سامنا ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے تو علاج کا راستہ نسبتاً آسان ہو جاتا ہے۔

ڈیپریشن کی عام علامات میں دن بھر اداسی یا بے چینی محسوس کرنا شامل ہے، خاص طور پر صبح جاگنے کے بعد۔ ہر وقت تھکاوٹ، توجہ کی کمی، خود کو قصوروار یا ناکارہ سمجھنا بھی اس کی علامت ہو سکتی ہے۔ نیند کا متاثر ہونا، کبھی بہت کم اور کبھی حد سے زیادہ سونا، بے سکونی، موت کے خیالات اور وزن میں کمی یا اضافہ بھی ڈیپریشن کی نشانیوں میں شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق الیکٹروکنولسو تھراپی یا ادویات وقتی طور پر مریض کو سکون دے سکتی ہیں۔ تاہم یہ علاج بیماری کی اصل وجہ کو ختم نہیں کرتا۔ بعض مریض کچھ عرصے بعد دوبارہ ڈیپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بھارتی ماہرِ نفسیات سمیتا سندرارامن کے مطابق ڈیپریشن کا مستقل علاج قدرتی طریقوں سے ممکن ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مرض کی جڑ تک پہنچا جائے۔ مریض کی روزمرہ زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا کر اس کی سوچ کے انداز کو بدلا جا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہائی ڈیپریشن کو بڑھا دیتی ہے۔ اگر متاثرہ افراد خود کو لوگوں میں شامل کریں اور سماجی سرگرمیوں کا حصہ بنیں تو بہتری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس عمل میں ماہرِ نفسیات یا تھراپسٹ کی مدد بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

ڈیپریشن کے شکار افراد کے لیے روزانہ آٹھ سے نو گھنٹے کی نیند لینا بے حد ضروری ہے۔ مناسب نیند ذہنی دباؤ کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ نیند کی کمی اداسی، تھکاوٹ اور موڈ میں اچانک تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔

متوازن اور صحت مند غذا بھی ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کاجو، کیلا، ہلدی ملا دودھ اور پتوں والی سبزیاں موڈ بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اسی طرح دھوپ میں کچھ وقت گزارنے سے وٹامن ڈی ملتا ہے، جو ذہنی سکون اور خوشگوار موڈ کے لیے اہم ہے۔

Catch all the صحت News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔