یرغمالیوں کی رہائی؛ امریکا بھی حماس کے سامنے جھکنے پر مجبور

یرغمالیوں کی رہائی؛ امریکا بھی حماس کے سامنے جھکنے پر مجبور (فوٹو: فائل)
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے تصدیق کی ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کیلئے امریکا سے براہ راست مذاکرات کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات میں ایک امریکی ایلچی نے حصہ لیا ہے جس میں خاص طور پر امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدیوں پر بات چیت ہوئی۔
دیگر سینئر حماس عہدیدار نے تصدیق کی کہ حالیہ دنوں میں دوحہ میں امریکا اور حماس کے درمیان دو براہ راست ملاقاتیں بھی ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے حماس سے براہ راست رابطہ کرلیا، امریکی میڈیا کا انکشاف
اس سے قبل، امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ امریکی حکومت نے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے خفیہ رابطہ کیا ہے۔
ایگزیوس نے اپنی رپورٹ میں دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت اور حماس کے درمیان بات چیت غزہ میں موجود امریکی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے ایک وسیع تر معاہدے کے حوالے سے ہوئی۔
مزید پڑھیں: حماس کے بغیر مصر نے غزہ کے عبوری انتظام کے قیام کی تجویز پیش کردی
امریکی میڈیا کے مطابق، یہ ایک غیرمعمولی پیش رفت ہے کیونکہ امریکا نے اس سے قبل کبھی حماس سے براہ راست بات چیت نہیں کی تھی۔ امریکا نے 1997 میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، لیکن حالیہ مذاکرات میں طویل المدتی جنگ بندی کے امکانات پر بھی گفتگو ہوئی، تاہم کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے شام کے 13 کلومیٹر علاقے پر غیر اعلانیہ قبضہ کرلیا
اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کے قبضے میں اب بھی 59 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 35 ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 22 کے زندہ ہونے کا امکان ہے، ان میں 5 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔
ادھر، غزہ میں جنگ بندی کا 42 روزہ پہلا مرحلہ گزشتہ ہفتے ختم ہو چکا ہے، اور فریقین اس میں توسیع پر متفق نہیں ہو سکے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والی تمام انسانی امداد روک دی ہے، جس سے قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.