منظور شدہ استعفے واپس لینے کی کوئی قانونی شق موجود نہیں : خرم دستگیر
گوجرانوالہ : وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ جن کا استعفیٰ منظور ہوچکا ہے، اس کو واپس لینے کی کوئی قانونی شق موجود نہیں، عمران خان نو مئی کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شہباز شریف نے پچھلے سال جون میں تہران بھجوایا۔ ہم نے اسے دوبارہ دیکھا اور یہ لائن اب بنا دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف گوادر کیلئے خوشحالی کا پیغام ہے، بلکہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کیلئے بھی خوش آئند ہے۔ پاکستان کی ترقی اور مستقبل کا عمل جو روک دیا گیا تھا، وہ جاری ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے والے اور پاکستان جلانے والے میں فرق واضح ہو گیا ہے۔ اگر آپ کی بینائی قائم ہے، تو آپ جانتے ہیں کہ کون تعمیر کرنے والے اور کون تخریب کرنے والے ہیں۔ کون جمہور کی اور کون فاشسٹ کی بات کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نو مئی کو ہم نے فطری ردعمل نہیں دیکھا۔ پرتشدد جتھے سامنے آئے، جنہوں نے ریاست پاکستان کو ٹارگٹ کیا۔ سوات میں اسکول جلایا، میٹرو اسٹیشن اور پولیس کی گاڑیاں اور غریبوں کی موٹر سائیکل جلائیں گئیں۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گرفتار نیب نے کیا اور حملہ آور یہ جی ایچ کیو پر ہو گیا، انہوں نے ایم ایم عالم کے جہاز پر کیا۔ کیپٹن شیر دل خان کا مجسمہ توڑا گیا، شہیدوں کی تصاویر کو پتھر مارے گئے۔ جناح ہاؤس پر حملہ کیا گیا، آگ لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ٹارگٹ اس سے پہلے پاکستان میں صرف دہشت گردوں نے کیئے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پہلے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے تھے۔ انہوں نے دو ہزار چودہ میں پولیس والوں کی ہڈیاں توڑی تھیں۔ یہی لوگ پی ٹی وی پر قابض ہوئے اور انھی نے ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی۔
یہ بھی پڑھیں : نیب نے شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں بے گناہ قرار دیدیا
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلاف تو ہم نے کیا تھا، اسی شہر میں نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کی تھی۔ نواز شریف نے حاضر سروس جنرلز کے نام لیے، لیکن گملا تو کیا ایک پتہ بھی نہیں ٹوٹا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جمہوری اور آئینی تنقید ایسے ہوتی ہے، سیاسی اختلاف رائے حساس تنصیبات کو آگ لگا کر نہیں کیا جاتا۔ نو مئی کو جو ہوا ہے۔ شواہد کی روشنی میں بلوائیوں کو سزا ہو گی۔ اس سال کے اختتام تک عوام صاف شفاف انتخابات کے ذریعے نئی حکومت کو منتخب کریں گے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں، ان میں سے کسی ایک میں بھی پریزائڈنگ افسر کو اغواء نہیں کیا گیا۔ حکومتی غنڈوں نے گولیاں نہیں چلائیں۔ خواتین کی پولنگ کو روکا نہیں گیا۔ نتائج جو بھی آئے، لیکن ہم نے اپنا جمہوری فرض باخوبی ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری فرض کا یہ مطلب نہیں کہ سیاسی جھتوں کو رعایت دے کر ایک مرتبہ پھر آگ لگانے اور دفاعی تنصیبات پر حملہ آور ہونے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے، انتہائی ادب سے وہ نوٹیفکیشن تو معطل کر سکتے ہیں، لیکن اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت نہیں دے سکتے۔ اپنے فیصلے میں انہوں نے یہی کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ہر ممبر کو بلا کر پوچھیں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ اسپیکر قومی اسمبلی کی صوابدید ہے، اس کا انتظامی حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا یہی فیصلہ ہے جو لوگ ازخود چھوڑ کر گئے تھے، اور جن کا استعفیٰ منظور ہوچکا ہے، اس کو واپس لینے کی کوئی شق موجود نہیں۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ مجھے توقع ہے حکومت پنجاب اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرلے گی۔ اگر مستقل مزاحمت ہوتی ہے تو پھر قانون اپنا راستہ لے گا۔ کوئی نیا قانون یا عدالت نہیں بنائی جا رہی۔ آرمی ایکٹ کے ذریعے جو نظام موجود ہے، وہی قائم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نو مئی کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں، لیکن اس کی ذمہ داری ان کو لینی پڑے گی۔ اس سے پہلے ہم نے صرف دہشتگردوں کو ایسا کام کرتے دیکھا تھا۔ سیاست میں تشدد اور بلوا کا یہ باب اب دوبارہ نہیں دہرایا جائیگا۔
Catch all the بریکنگ نیوز News, پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.








