اسٹیبلشمنٹ کے بغیر بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے: عمران خان
لاہور: عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے کیونکہ پاکستان کو بڑے فیصلوں سے بچایا جاسکتا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو نہ چھوڑنے والوں پر تشدد کیا جارہا ہے، اعجاز چودھری، یاسمین راشد، شہریار آفریدی کی ویڈیوز دیکھیں، عمر چیمہ، محمود الرشید کی بھی ویڈیوز دیکھیں، ان لوگوں پر تشدد کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ یا جیل میں ہیں یا چھپے ہوئے ہیں، اب یہ ٹکٹ ہولڈرز کے پیچھے پڑے ہیں، کوئی پارٹی ملک میں تنہا حکومت نہیں بناسکتی، ہم نے کبھی کسی پر تشدد نہیں کیا، کبھی کسی خاتون کو نہیں اٹھایا، مریم نواز کو جب نیب نے بلایا تو انہوں نے نیب دفتر پر حملہ کردیا تھا، ایسا کسی پارٹی کے ساتھ نہیں ہوا جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں مگر مجھے یہ سمجھا دیں کہ میرے بعد کیا ہوگا؟ یہ ایک پارٹی بنا کر ووٹر کو تقسیم کریں گے اور اُس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کریں گے، یہ مخلوط حکومت قائم کریں گے اور مسلم لیگ ن کو تو عوام ووٹ ہی نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’انتہا پسند مکالمے کے اہل نہیں‘، وزیراعظم نے عمران خان سے مذاکرات کا امکان مسترد کردیا
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مخلوط حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے کیونکہ پاکستان کو بڑے فیصلوں سے بچایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 بار مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا، یہ ایک بار پھر حملہ کریں گے، میرے سیکیورٹی آفیسر کرنل عاصم کو بھی انہوں نے اٹھا لیا ہے اور وہ چار روز سے لاپتہ ہے، عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ سے زیادہ خطرہ مجھے ہے مگر میں اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور غلامی سے بہتر موت کو قبول کروں گا اور آزادی کے لیے جان تک قربان کردوں گا، ان لوگوں کو پتہ ہے عمران خان جیل بھی چلا گیا تو نہیں سنبھالا جائے گا، یہ لوگ خوف پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ کوئی بولے نہیں۔
Catch all the بریکنگ نیوز News, پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.








