وقافی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1150 ارب کی تاریخی رقم مختص، دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 24-2023 کے لیے 14 ہزار 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے۔
قومی اسمبلی میں اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت بجٹ اجلاس 2 گھنٹے تاخیر کے بعد شروع ہوا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے اتحادی حکومت کا بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہورہا ہے، پی ٹی آئی کی نااہل حکومت اور نواز شریف حکومت کا جائزہ پیش کرونگا، مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور میں مہنگائی کی شرح 4 فیصد تھی، مسلم لیگ ن کے دور میں اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں 5 ویں نمبر پر تھی، ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے کیلئے نئے منصوبے مکمل کیے گئے، نواز شریف دور میں انفراسٹرکچر اور موٹرویز کا جال بچھایا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مالی سال 17-2016 تک معاشی شرح نمو 6.1 فیصد تک پہنچ چکی تھی، مالی سال 17-2016 تک مہنگائی کی شرح 4 فیصد تھی، پالیسی ریٹ 5.5 فیصد تھا، ملک خوشحالی، ترقی کی جانب گامزن تھا، دنیا پاکستان کی ترقی کی معترف تھی، 2030 تک پاکستان دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے جارہا تھا، پاکستانی روپیہ مستحکم، زرمبادلہ ذخائر 24 ارب ڈالر پر تھے، بجلی کی کمی پوری کرنے کے نئے منصوبے مکمل کیے گئے، انفرا اسٹرکچر، روزگار کی فراہمی کے عوام دوست منصوبے مکمل کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18-2017 کے بجٹ کا ہدف ایک ہزار ایک ارب روپے رکھا گیا، گزشتہ دور میں گرشی قرضے میں سالانہ 190 ارب روپے اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کے دور میں گردشی قرضے میں 320ارب روپے کا اضافہ ہوا، موجودہ حکومت نے خسارے کو کم کرنے کیلئے کفایت شعاری پالیسی اپنائی، اس مالی سال سے پہلے یہ ہدف کبھی نہیں رکھا گیا، ضرب عضب ، ردالفساد، افواج کی قربانیوں سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکا، منتخب جمہوری حکومت کیخلاف سازشوں کے جال بچھائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی، سلیکٹڈ حکومت کی معاشی ناکامیوں سے پاکستان 24 سے47 ویں نمبر پر آگیا، سابق حکومت نے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو خراب کیا، سابق حکومت نے معاشی حالات خراب کرکے بارودی سرنگیں بچھائیں، معیشت کے لیے مشکل فیصلے کیے گئے اور کیے جا رہے ہیں، موجودہ حکومت نے آتے ہی آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی، موجودہ حکومت نے سیاست نہیں ریاست بچاؤ پالیسی پر عمل کیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں گردشی قرضوں میں 547 ارب کا اضافہ ہوا، پی ٹی آئی دور میں سالانہ گردشی قرضے میں سالانہ 329 ارب کا اضافہ ہوا، گزشتہ دور میں گرشی قرضے میں سالانہ 190 ارب روپے اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کے دور میں گردشی قرضے میں 329 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تقریر کے دوران سانحہ 9 مئی کا تذکرہ بھی کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت کا لبادہ اوڑھے ایک مسلح جتھے نے مسلح افواج کی تنصیبات پر حملہ کیا، 9 مئی کو مسلح جتھوں نے سازش کی اور پاک فوج کے شہدا کی یادگاروں کو پامال کیا گیا، یہ گروہ کسی صورت بھی نرمی اور رحم دلی کا حق دار نہیں ہے، ایسے گروہ کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے بروقت اقدامات سے تجارتی خسارے میں 77 فیصد کمی آچکی ہے، تجارتی خسارہ کم ہوکر 26 ارب ڈالر رہ جائے گا، بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، موجودہ حکومت نے زرعی شعبے کیلئے 2 ہزار ارب روپے کا کسان پیکیج دیا، حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام مکمل کرلیا ہے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صنعتی شعبے پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملکی ذخائر 9 ارب 34 کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، آنے والے مہینوں میں ملکی ذخائر میں بہت بہتری آئے گی، حکومت نے دوست ممالک کیساتھ بھی بہتر تعلقات کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں، اس سب کا کریڈٹ وزیراعظم کی پالیسیوں کو جاتا ہے، گندم کی اس سال 28 ملین ٹن سے زائد پیداوار ہوئی ہے، گندم کی پیداوار سے کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مفت آٹے کی تقسیم کی گئی، گزشتہ 2 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کی گئی، حکومت نے عوامی ریلیف کاموں میں 26 ارب روپے خرچ کیے، حکومت آئی ایم ایف کا نویں جائزہ کو جلد مکمل کرنا چاہتی ہے، ترقی کا ہدف 3.5 فیصد رکھا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معیاری بیچ کی امپورٹ پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے، 50 ہزار زرعی ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پرائم منسٹر یوتھ پروگرام فاراسمال لونز کیلئے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں، پرائم منسٹر یوتھ اسکلز پروگرام کے تحت نوجوانوں کی تربیت کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایگرو انڈسٹری کو رعایتی قرضوں کی فراہمی کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، کھاد پر سبسڈی کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سول حکومت کے مجموعی اخراجات 553 ارب، پنشن پر 654 ارب خرچ ہوں گے، دفاع پر کم و بیش 1510 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کیلئے حکومت اہم اقدامات کررہی ہے، آئی ٹی کا شعبہ ترقی کے انجن کے طور پر مانا جاتا ہے، آئی ٹی برآمدات بڑھانے کیلئے انکم ٹیکس کی کم شرح کو 2026 تک برقرار رکھا جارہا ہے، 50 ہزار ڈالر تک آئی ٹی درآمدات کو ٹیکس چھوٹ دی جارہی ہے، آئی ٹی شعبہ کو چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت کا درجہ دیا جارہا ہے، آئی ٹی کے نئے کاروبار کیلئے 5 ارب روپے کا فنڈ قائم کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 30 ارب ڈالر ہے، اگلے مالی سال ایف بی آر محاصل کا تخمینہ 9200 ارب روپے ہے، صوبوں کا حصہ 5276 ارب روپے ہوگا، وفاقی نان ٹیکس محصولات 2،963 ارب روپے ہوں گے، وفاقی حکومت کی کل آمدن6887 ارب روپے ہوگی، وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 14460 ارب روپے ہے، سول انتظامیہ کے اخراجات کیلئے 714 ارب روپے مہیا کیے جائیں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پنشن کی مد میں 761 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اگلے مالی سال پی ایس ڈی کیلئے 950 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، اگلے مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، سود کی ادائیگی پر 7303 ارب روپے خرچ ہوں گے، افراط زر کی شرح اندازاً 21 فیصد تک ہونے کا تخمینہ ہے، بجٹ خسارہ 6.54 فیصد اور پرائمری سر پلس جی ڈی پی کا 0.4 فیصد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مستحق افراد کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 35 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے، مستحق افراد کے علاج اور امداد کیلئے بیت المال کو 4 ارب روپے دیے جارہے ہیں، بی آئی ایس پی کے تحت تعلیمی وظائف کا دائرہ کار 60 لاکھ بچوں سے بڑھا کر83 لاکھ کیا گیا، بی آئی ایس پی کے تحت 93 لاکھ خاندانوں کو 8750 روپے فی سہ ماہی کیش ٹرانسفر کی سہولت میسر ہوگی، بی آئی ایس پی کے تحت 92 ہزار طلبا کو وظائف دیئے جائیں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے، وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرض کیلئے 10ارب روپے رکھے گئے ہیں، وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت اسپیشلائزڈ ٹریننگ کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کنسٹرکشن انٹر پرائز کی کاروباری آمدن پر ٹیکس شرح پر 10 فیصد یا 50 لاکھ کی رعایت ہوگی، ذاتی تعمیرات کرانے والے کو 3 سال تک 10 فیصد ٹیکس کریڈٹ یا 10 لاکھ کی رعایت ہوگی، کنسٹرکشن رعایت کا اطلاق یکم جولائی کے بعد شروع ہونے والے منصوبوں پر ہوگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کیلئے 35 ارب روپے کی اسپیشل سبسڈی مختص کی گئی ہے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اسپیشل سبسڈی آٹا، گھی، چاول، چینی، دالوں پر دی جائے گی، سولر پینل کی مینو فیکچرنگ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سولر پینل کی بیٹریز کی تیاری کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سولر پینل کی مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ورکنگ جرنلسٹ ہیلتھ انشورنس کارڈ، آرٹسٹ ہیلتھ انشورنس کارڈ جاری ہوگا، 24 ہزار ڈالر سالانہ آئی ٹی ایکسپورٹ پر فری لانسرز کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے استثنیٰ ہوگا، داسو ہائیڈرو پلانٹ سے بجلی کی ترسیل کیلئے 6 ؎ارب روپے فراہمی کی تجویز دی گئی ہے، مہمند ڈیم کی تکمیل کیلئے اگلے سال 10 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2709 ارب روپے ہے، اگلے مالی سال میں وفاق کا ترقیاتی بجٹ 1150 ارب روپے ہے، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہے، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 57 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آزاد کشمیر کےلیے 32.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گلگت بلتستان کے لیے 26 ارب 50 کروڑ روپے رکھے ہیں، کے فور کے لیے 17 ارب 50 کروڑ رکھے گئے ہیں، سماجی شعبے کی ترقی کے لیے 244 ارب روپے رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، بجلی کی پیداوار، ترسیل و تقسیم کیلئے 107 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، پی ایس ڈی پی میں اولین ترجیح بجلی کے ترسیلی نظام پر ہوگی، جامشورو کول پاور پلانٹ کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹ و مواصلات کے لیے 161 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نان فائلر کے لیے بینک سے رقم نکلوانے پر مزید ٹیکس عائد کیا جائے گا، نان فائلر بینک سے 50 ہزار روپے نکلوائے گا تو 0.6فیصد ٹیکس لگے گا، امیر گھرانوں میں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کی آمدن پر ٹیکس لگے گا، غیر ملکی شہریوں کی آمدن پر سالانہ 2 لاکھ روپے ود ہولڈنگ ٹیکس ہوگا۔
Catch all the بریکنگ نیوز News, پاکستان News, معیشت News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.








