بدھ، 3-دسمبر،2025
بدھ 1447/06/12هـ (03-12-2025م)

سندھ کا 2247 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کردیا گیا

10 جون, 2023 17:49

کراچی: مراد علی شاہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تنخواہوں میں 35 فیصد تک اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ کم از کم تنخواہ 35 ہزار 550 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سندھ کابینہ نے نئے مالی سال کیلئے 2244 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی، وفاقی حکومت سے سندھ کو 1553 ارب حاصل ہوں گے، مجموعی ترقیاتی منصوبوں پر 697 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ 24-2023 پیش کیا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں 59 واں بجٹ پیش کررہا ہوں، سیلاب کے باوجود سندھ کا اچھا بجٹ پیش کررہے ہیں، دنیا کی معیشت بھی سست روی کا شکار تھی، حکومت کی کوشش ہے موسمیاتی تبدیلی سے پیداصورتحال پر قابو پایا جائے، گزشتہ 5 سال بہت سے کرائسز کا سامنا کیا، کورونا، سیلاب سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا رہا، بلدیات کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 62 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ کی مد میں 410 ارب روپے رکھے گئے، بارش اور سیلاب متاثرین کیلئے 160 ارب روپے مختص کئے گئے، صحت کیلئے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں سندھ کے عوام کو ٹیکس میں چھوٹ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع وسطی کے ترقیاتی کاموں کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے، ترقیاتی اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ406.322 ارب روپے ہے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 226 ارب روپے، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 20 ارب مختص کیے گئے ہیں، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 147.822 ارب روپے مختص کیے گئے، پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کیلئے 12.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جاری منصوبوں کیلئے 253.146 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 1652 نئی اسکیموں کیلئے 79.019 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے تجویز دی گئی ہے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 380.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 266.691 ارب روپے مختص کی گئے ہیں، وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے 22.412 ارب روپے کی تجویز دی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پر مشتمل ہیں، 3311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں، توجہ جاری اسکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا، شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 34.69 ارب روپے مختص کئے گئے، شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے مختص کئے گئے، محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے رکھے گئے، شعبہ آبپاشی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلدیات، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب مختص کیے گئے ہیں، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے 24.35 ارب روپے رکھے گئے، ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارات ،سڑکوں کیلئے 89.05 ارب روپے رکھے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: وقافی بجٹ: ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1150 ارب کی تاریخی رقم مختص، دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال قدرتی آفات کے باعث 100ا رب روپے کا اضافی بوجھ پڑا، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کیلئے دیے گئے، سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کیلئے بہت بڑا مالیاتی خلا موجود ہے، ورلڈ بینک اور دیگر کے مطابق 4.4 ملین ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوگئی، 117.3 ملین ڈالر کے 436435 مویشی سیلاب کے نظر ہوگئے، صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا، 2.36 ملین مکانات تباہ ، 12.36 ملین لوگ بے گھر ہوئے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے بروقت جارحانہ اقدامات اٹھائے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ ریونیو اخراجات پر نظرثانی کا تخمینہ 1296.569 بلین روپے لگایا گیا، 1199.445 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، موجودہ سرمایہ اخراجات کی نظرثانی 62.13 ارب روپے تجویز کی گئی، 2022-23 کے 54.481 ارب روپے کے بجٹ تخمینوں سے 8 فیصد زیادہ ہے، اضافہ روپے کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے ہوا، اضافے کے بعد قرض کی ادائیگی کی مد میں 7.65 ارب روپے کی لاگت بڑھ گئی، رواں سال مختص 23.6 ارب روپے کے بجٹ میں سے سرمایہ کاری کیلئے 21.5 ارب روپے تک بڑھایا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی ترقیاتی اخراجات کی نظرثانی شدہ مختص رقم 406.322 ارب روپے ہے، سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں غیر ملکی امداد میں اضافہ متوقع ہے، نظرثانی کے بعد 147.822 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا، رواں مالی سال میں وفاقی امداد میں 12.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، رواں سال ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 20.0 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ ہوگا، گریڈ 16 اور اس کے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ ہوگا۔

اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ نے پنشن 17.5 فیصد بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے اور کہا کہ کم سے کم تنخواہ 35 ہزار 550 روپے ہوگی، ریٹائرڈ ملازمین کیلئے 195.269 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ رقم رواں مالی سال کی نسبت 20 ارب روپے زائد ہے، قرض اور سود کی ادائیگی کیلئے 96 ارب روپے رکھے گئے ہیں، لینڈ ریونیو کی مد میں 5.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سود کی ادائیگی کے لیے 48 ارب روپے علیحدہ رکھے گئے ہیں، غیر سروے شدہ سرکاری زمینوں کے سروے کے لیے 220 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات فورس کو مضبوط بنانے کے لیے 28.359 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، 12 ماہ میں ڈالر اور روپیہ کا فرق 160سے بڑھ کر 300 روپے ہوگیا، لوکل باڈیز کیلئے 88 ارب روپے گرانٹ رکھنے کی تجویز ہے، لوکل باڈیز کیلئے 90 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ماحولیات، توانائی سے متعلق سرگرمیوں کیلئے 46.1 ارب روپے رکھے گئے، یہ رقم گزشتہ سال کے 31.45 ارب روپے سے 46 فیصد زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میونسپل کمیٹیز، ٹاؤن کمیٹیز کے اوز یڈتی شیئر میں 1.2 ملین روپے سالانہ اضافہ ہوا ہے، حیدرآباد اور لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کیلئے 45 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، کراچی میٹروپولیٹن خصوصی گرانٹ کیلئے 650 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، کے ایم سی کو 1.12 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دی ہے، 6 ہزار 619 ملین این آئی سی وی ڈی کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 4 ہزار ملین انڈس اسپتال کراچی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 4 ہزار ملین انڈس کی نئی بلڈنگ کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 3 ہزار 88 ملین سے زائد بے نظیر ٹراما سینٹر سول اسپتال کیلئے مختص کیے گئے ہیں، 1600 ملین چائلڈ فاؤنڈیشن کراچی کیلئے مختص کیے گئے ہیں، ایک ہزار ملین انفکیشن ڈیزیز نیپا چورنگی کیلئے مختص کیے گئے ہیں، 290 ملین انٹرنیشنل سینٹر کیمیکل بالوجیوکل سائنس کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 100 ملین این ائی سی ایچ کراچی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 80 ملین ایل آر بی ٹی کے لئے مختص کیے گئے ہیں، کراچی سیف سٹی اتھارٹی کے لیے 200 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، 100 ملین کراچی ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کیلئے مختص کیے گئے ہیں، 50 ملین کراچی پریس کلب کےلیے مختص کیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کیلئے 13.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سستی، محفوظ اور جدید سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، انٹراڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کیلئے 6.1 ارب روپے مختص کیے ہیں، سندھ حکومت نے مسافروں کو 247 ملین روپے کی سبسڈی دی ہے، 500 ہائبرڈ بسوں کی خریداری کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے، سندھ سیکریٹریٹ کے ملازمین کیلئے 3 نئے روٹس پر 60 کروڑ روپے رکھے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں سندھ حکومت جدید بس اڈوں کا قیام عمل میں لائے گی، کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور میروخان میں جدید بس اڈے زیر تعمیر ہیں، ریڈ لائن منصوبے کا تھرڈ جنریشن سسٹم 78.38 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہوگا، روزانہ 250 بائیو ہائبرڈ بسزکے ذریعے 3لاکھ 50 ہزار مسافر سفر کرسکیں گے، ریڈ لائن کاریڈور سے منسلک نکاسی آب کی بہتری کیلئے 2.91 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پیپلز بس سروس کا آغاز سندھ حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے، کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں پیپلز بس سروس شروع کی، کراچی میں ای وی ٹو روٹ سمیت 9 روٹس پر پیپلز بس سروس چل رہی ہے، کراچی میں خواتین کیلئے خصوصی طور قائم روٹس پر پنک بس سروس چلائی جارہی ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھاک ہ محکمہ حقوق و نسواں کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 705.983 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ حقوق و نسواں کا گزشتہ سال کا بجٹ 644.125 ملین روپے تھا، بینظیر وومین ایگریکلچرل ورکرز پروگرام کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں، بجٹ میں ضلعی سطح پر سیف ہاؤسز چلانے کیلئے 30 ملین روپے مختص کیے گئے، جیل میں قید خواتین اور بچوں کےلیے فنڈز مختص کیے گئے، جیلوں میں قید خواتین و بچوں کیلئے قائم سپورٹ فنڈ کیلئے 64 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، خواتین کو اکثر صنفی عدم مساوات اور ہراسانی کے مسائل درپیش رہتے ہیں، ہراسانی کے خلاف محتسب اعلیٰ برائے خواتین کیلئے 133 ملین روپے رکھے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ امن و امان کے لیے 143.568 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے 463.414 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب جدید ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں، سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے اسپشل برانچ کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔

Catch all the بریکنگ نیوز News, پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔