منگل، 2-دسمبر،2025
پیر 1447/06/10هـ (01-12-2025م)

انتہا پسندی کی روک تھام کے بل کی شدید مخالفت، چیئرمین سینیٹ نے بل ڈراپ کر دیا

30 جولائی, 2023 13:43

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل ممبران کی شدید مخالفت کے بعد ڈراپ کر دیا۔

وزیرمملکت شہادت ایوان نے ایوان میں پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کا بل 2023 پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے مجوزہ بل پر ایوان سے رائے مانگی۔

سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام بل 2023 اہمیت کا حامل ہے، اس بل کو پاس کرنے سے پہلے کمیٹی میں پیش کرنا چاہیے تھا، کل کو کوئی بھی اس بل کا شکار ہوسکتا ہے، ابھی جلد بازی میں بل پاس ہورہا ہے، کل کہا جائے گا بل پاس ہورہا تھا تو آپ کہاں تھے۔

سینیٹر عبدالغفور کا کہنا تھا اس بل کو منظور کرنے کیلئے چھٹی کے دن اجلاس کیوں بلایا گیا، حکومت نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، اس بل سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوں گے، حکومت قانون سازی کر لیتی ہے بعد میں پھندا اپنے ہی گلے میں آتا ہے، اگر بل کو زبردستی منظور کرایا گیا تو جے یو آئی ف واک آؤٹ کریگی۔

یہ بھی پڑھیں: پرتشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، پر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل آج سینیٹ میں پیش کیا جائیگا

سینیٹر طاہر بزنجو بولے کہ بدقسمتی سے تمام بڑے فیصلے تو دو بڑی جماعتیں کررہی ہیں، ن لیگ، پی ڈی ایم سے گلہ ہے جتنی بھی قانون سازی کی کسی کو اعتماد میں نہ لیا، یہ بل جمہوریت پر کھلا حملہ ہے، ہم اس بل کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اگر یہ بل پیش کیا گیا تو ہم واک آؤٹ کریں گے، پیپلزپارٹی سے کوئی گلہ نہیں کیونکہ وہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ بل پی ٹی آئی نہیں تمام سیاسی جماعتوں کے خلاف ہے، یہ بل جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، حکومت نے اتحادیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا، کل یہ بل تمام جماعتوں کے گلے کا پھندا بنے گا، پر تشدد انتہا پسندی روک تھام بل2023 جمہوریت کی تدفین ثابت ہوگا، اس بل کی مخالفت کرتا ہوں۔

چیئرمین سینیٹ کا بیان

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس حوالے سے کہا کہ آج اجلاس بل کے لیے نہیں بلکہ ایوان کے دن پورے کرنے کے لیے بلایا تھا، حکومت اس بل کو ڈراپ کرے نہ کرے، میں ڈراپ کرتا ہوں۔

وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ آپ دوستوں کے اعتراضات جائز ہیں، بل عجلت میں پاس کرنے میں کوئی ممانعت نہیں، ہم اس بل میں اپنی ترامیم لائیں گے، کمیٹیوں میں بل رک جاتے ہیں شاید اس لیے تھوڑی عجلت ہورہی ہے، اسمبلی ختم ہونے والی ہے اس لیے بل لائے جارہے ہیں، اسمبلی کی مدت ختم ہوتے ہی قانون سازی نہیں ہوسکے گی، آپ سب کے پارلیمانی لیڈرزکو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

بل کا متن:

بل کے مطابق پرتشدد تنظیم کے لیڈر، عہدیداران و ممبران کا اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، پرتشدد تنظیم کے اثاثے، پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹ بھی منجمد کر دیے جائیں گے، پرتشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

مجوزہ بل کے متن کے مطابق کوئی بھی ادارہ پرتشدد تنظیم کے لیڈر ، ممبر یا عہدیدار کو مالی معاونت نہیں دے گا، پرتشدد انتہا پسندی میں ملوث تنظیم کو 50لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، تنظیم تحلیل کر دی جائے، قانون کی خلاف ورزی کرنے والی تنظیم کو 20لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، جرم ثابت ہونے پر فرد یا تنظیم کی پراپرٹی اور اثاثے ضبط کر لئے جائیں گے۔

بل کے مطابق معاونت، سازش یا اکسانے والے شخص کو 10 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جرم کرنے والے شخص کو پناہ دینے والے کو بھی قید اور جرمانہ ہوگا، حکومت کو معلومات یا معاونت دینے والے شخص کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

Catch all the بریکنگ نیوز News, پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔