اسلام آباد کے آسمان پر بجلیوں سے چمکتا تنہا بادل؛ یہ منظر کیا تھا اور کیسے بنتا ہے؟
A Lone Thundercloud Sparkling with Lightning Over Islamabad's Sky – What Was This Phenomenon and How Does It Form?
گزشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے آسمان پر ایک اکیلا بادل دکھائی دے رہا ہے، جس میں مسلسل بجلی چمک رہی ہے۔
اس غیر معمولی منظر نے شہریوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا، کئی افراد نے اسے خطرناک قدرتی آفت سمجھتے ہوئے تشویش کا اظہار بھی کیا۔ تاہم ماہرین موسمیات کے مطابق یہ منظر سائنسی لحاظ سے نہ تو انوکھا ہے اور نہ ہی غیر معمولی، بلکہ یہ موسم کی ایک عام کیفیت کا مظہر ہے جو بالخصوص موسمِ گرما کے اختتام یا موسم کی تبدیلی کے دوران اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آسمان پر دکھائی دینے والا یہ بادل دراصل ایک کومولونمبس بادل تھا، جسے سادہ الفاظ میں ’تھنڈر اسٹورم کلاؤڈ‘ کہا جاتا ہے۔ ویب سائٹ "ارتھ سکائی” کے مطابق کومولونمبس بادل آسمان کے سب سے شاندار اور طاقتور بادلوں میں شمار ہوتے ہیں جو میلوں بلندی تک جا سکتے ہیں اور اکثر اپنی بلندی پر جا کر ’ہتھوڑی‘ یا ’سندان‘ (Anvil) کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہی بادل شدید گرج چمک، موسلا دھار بارش، ژالہ باری اور بعض اوقات ٹورنیڈو جیسے خطرناک موسمی حالات کا باعث بنتے ہیں۔
Cumulus cloud beautifully illuminated by lightning over Islamabad, Pakistan last night 🌩️pic.twitter.com/yFt04mGOBE
— Volcaholic 🌋 (@volcaholic1) September 7, 2025
کومولونمبس بادل عام طور پر زمین کی سطح سے تقریباً 1000 میٹر کی بلندی سے بنتے ہیں اور ان کی چوٹی 12,000 میٹر یا اس سے بھی زیادہ بلندی تک جا سکتی ہے۔ ان بادلوں کی تشکیل کا عمل اُس وقت شروع ہوتا ہے جب زمین کی سطح گرم ہونے کے باعث ہوا اوپر اٹھنے لگتی ہے، جسے موسمی اصطلاح میں کنویکشن کہا جاتا ہے۔
گرم، مرطوب ہوا جب بلندی پر جاتی ہے تو وہ ٹھنڈی ہو کر گاڑھی ہو جاتی ہے اور بادل بناتی ہے۔ اگر فضا غیر مستحکم ہو اور اوپر کی طرف درجہ حرارت تیزی سے کم ہو رہا ہو تو یہی چھوٹے بادل تیزی سے بڑھ کر دیوہیکل کومولونمبس میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
ان بادلوں کے اندر تیز رفتار اپ ڈرافٹس اور ڈاؤن ڈرافٹس کا عمل جاری رہتا ہے۔ بعض اوقات اپ ڈرافٹس کی رفتار 100 میل فی گھنٹہ تک جا پہنچتی ہے، جو بادل کے اندر پانی کے بخارات کو اوپر لے جا کر مزید بادل سازی اور توانائی پیدا کرتے ہیں۔ بادل کی چوٹی بالآخر ٹروپوپاز تک پہنچتی ہے، جو زمین کے نچلے کرۂ ہوا (ٹروپوسفیئر) اور بالائی کرۂ ہوا (سٹریٹوسفیئر) کے درمیان حد فاصل ہے۔
یہ بادل دنیا کے کسی بھی حصے میں بن سکتے ہیں، تاہم گرم اور مرطوب علاقوں میں یہ زیادہ عام ہیں۔ ان کی تشکیل عموماً دوپہر یا شام کے وقت زمین کے زیادہ گرم ہونے پر ہوتی ہے، مگر یہ دن یا رات کے کسی بھی وقت دیکھے جا سکتے ہیں۔
کومولونمبس بادل شدید موسم کی علامت ہوتے ہیں، اور ان کے نتیجے میں گرج چمک کے ساتھ بارش، تیز ہوائیں، ژالہ باری اور بعض صورتوں میں ٹورنیڈو بھی آ سکتے ہیں۔ ان بادلوں میں مسلسل چمکتی ہوئی بجلی، جسے انٹرا کلاؤڈ لائٹننگ کہا جاتا ہے، ایک عام مظہر ہے۔
لہٰذا اسلام آباد کے آسمان پر نظر آنے والا یہ ’اکیلا بادل‘ دراصل ایک کومولونمبس تھا، جو سائنسی طور پر مکمل طور پر فطری عمل کا حصہ ہے، اگرچہ اپنی ہیئت اور بجلی کی چمک کے باعث یہ ایک ڈرامائی منظر ضرور پیش کرتا ہے۔ شہریوں کو ایسے مظاہر سے خوفزدہ ہونے کے بجائے ان کے سائنسی پس منظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.








