ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

یوٹیوبر عادل راجہ جھوٹا ثابت؛ برطانوی عدالت نے تاریخی کیس کا فیصلہ سنا دیا

09 اکتوبر, 2025 16:07

برطانوی عدالت میں جھوٹے یوٹیوبرعادل راجا کے خلاف ہتک عزت کا کیس فائل کرنے والے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر مقدمہ جیت گئے۔

استغاثہ نے شواہد کی بنیاد پر یوٹیوبر عادل راجا کو جھوٹا ثابت کردیا۔ عدالت نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ٓعادل راجا کو ہرجانے اور عدالتی اخراجات کی مد میں 13 کروڑ پاؤنڈ ادائیگی کا حکم دے دیا۔

عادل راجا کو کیس ہارنے پر تقریبا ساڑھے تین لاکھ پاؤنڈ کا ٹیکا لگ گیا، معافی کے علاوہ آیندہ ایسا نہیں کروں گا کی یقین دہانی بھی کرانا ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق بریگیڈیئر ر راشد نصیر نے سابق میجر اور یو ٹیوبر عادل راجہ کی طرف سے جھوٹے الزامات لگانے پر لندن ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ہائی کورٹ جج رچرڈ اسپئیر مین کے سی کا فیصلہ سناتے ہوئے کہنا تھا کہ عادل راجا نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کو بدنام کیا، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے۔ جج نے مجرم عادل راجا کو 50 ہزار پاؤنڈ ( 2 کروڑ روپے ) ہرجانے کی مد میں جمع کرانے کا حکم دیاہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق عادل راجا کو بریگیڈیئر ر راشد نصیر کو عدالتی اخرجات کی مد میں ادا تقریبا 3 لاکھ پاؤنڈ ( 11 کروڑ پاکستانی روپے) بھی ادا کرنے ہوں گے۔

عادل راجا کو اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارم پر فیصلے کا خلاصہ اس تصدیق کے ساتھ شائع کرنے کا بھی حکم کہ راشد نصیر کیس جیت چکے اور الزامات جھوٹے اور ہتک آمیز تھے۔ جج نے عادل راجا کو جھوٹے الزامات کو نہ دوہرانے کا حکم بھی دے دیا۔

بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر نے ٹوئٹر، فیس بک اور یو ٹیوب پر شائع 9 ہتک آمیز اشاعتوں کو ہتک آمیز قرار دے کر عادل راجا کے خلاف مقدمہ کیا تھا

جج نے عادل راجا کے الزامات کو انتہائی ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان کی اشاعتوں سے راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچا، عادل راجا نے راشد نصیر پر لاہور ہائی کورٹ کا کنٹرول سنبھالنے، انتخابات میں دھاندلی سیاستدانوں کو رشوت دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔

عادل راجا نے  پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ہرانے کیلئے پولیس کا استعمال اور جنرل باجوہ کیلئے ہارس ٹریڈنگ کرنے کے الزامات بھی لگائے تھے۔

عادل راجا نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ حکومت کی تبدیلی میں کردار ادا کرنے کے سبب راشد نصیر ارب پتی بن گئے۔

فیصلہ سننے کے بعد ریٹائرڈ بریگیڈیئر  راشد نصیر کا ردعمل  دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ فیصلہ یاد دھانی ہے کہ پاکستان ہو یا کوئی دوسرا ملک انصاف ہمیشہ جھوٹ پر غالب آکر رہتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ذاتی فائدے کیلئے زہر اور افراتفری پھیلانے والے کا کسی بھی عدالت میں دفاع ممکن نہیں یہ صرف میری نہیں بلکہ ہر اس شخص کی جیت ہے جسے ان جھوٹے عناصر نے بدنیتی سے نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ لندن ہائی کورٹ میں عادل راجہ کے خلاف ہتک عزت کے مقدمہ کی سماعت رواں برس 22 سے 27 جون تک ہوئی تھی، جج نے عادل راجا کے ارشد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کو بھی جھوٹ قرار دیا

جج نے کہا کہ انھوں نے بھی رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے جس میں آئی ایس آئی کو قتل کا قصور وار نہیں قرار دیا گیا، عادل راجا کسی بھی طریقے سے یہ  ثابت کرنے میں بھی ناکام رہے کہ ان کے لگائے گئے الزامات کے ذرائع مصدقہ تھے۔

برطانوی جج کے مطابق یہ مقدمہ آئی ایس آئی کے خلاف نہیں بلکہ اس کے ایک سابق افسر کے خلاف مبینہ الزامات پر مبنی تھا، اس کیس میں کسی بھی مرحلے میں یہ بھی ثابت نہیں ہوسکا کہ اس کیس کے لیے فنڈز آئی ایس آئی نے فراہم کیے۔

جج کے مطابق تینوں گواہان کی گواہی سے عادل راجہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، وہ اصل مدعا کی طرف تو آئے ہی نہیں فیصلے کے مطابق عادل راجہ کے گواہان کی گواہی مشترک بھی نہ تھی۔

جج نے اس بات پر حیرانی کا اظہار بھی کیا کہ راشد نصیر نے آصف زرداری سے ساز باز  سمیت سنگین الزامات بغیر ثبوت کیسے لگا دیے ۔ عادل راجا نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے یہ الزامات عوامی مفاد میں لگائے تھے عادل راجہ اپنے الزامات کی صداقت کیلئے عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔

عادل راجہ کی طرف سے پیش تین گواہوں شاہین صہبائی، شہزاد اکبر اور سید اکبر حسین پیش ہوئے، عادل راجا کے تینوں گواہوں میں سے کسی نے بھی راشد نصیر کی مبینہ کرپشن سے متعلق علم ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔

Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔