منگل، 21-اکتوبر،2025
منگل 1447/04/29هـ (21-10-2025م)

میرے اوپر یزید کی بیعت لازم نہیں، وکیل اکرم شیخ کے آئینی بینچ کے سامنے دلائل

20 اکتوبر, 2025 23:28

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے وکلا کے دلائل جاری ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اپنے حلف کے پابند ہیں اور ہم سب قوم کو جوابدہ ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔

درخواست گزار اکرم شیخ نے اپنے دلائل کے آغاز کیا تو جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کی طرف سے تو لطیف کھوسہ نے درخواست دائر کردی ہے، انھوں نے جواب دیا کہ لطیف کھوسہ میرے وکیل نہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ اس کا مطلب ہے لطیف کھوسہ نے آپ کی اجازت کے بغیر درخواست دائر کردی؟ اکرم شیخ نے دلائل کے آغاز پر شعر پڑھ کر سنایا۔

جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنے حلف کے پابند ہیں، ہم سب قوم کو جواب دہ ہیں، ہم آئین کے ماتحت ہیں اور ان کی گائیڈنس چاہیے، اس موقع پر اکرم شیخ نے عدالت میں دعا کرنے پر اصرار کیا اور اجازت ملنے پر علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر سنایا۔

وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ مجھے ایک ڈیڑھ گھنٹہ دے دیں، جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگر پندرہ بیس منٹ میں آئینی بات کریں تو آسان ہو جائے گا، ایک صاحب نے تو یہاں کہا ہے کہ آئین کو ایک طرف پر رکھ دیں، یہاں پر دو معروضات پیش کردیے گئے ہیں، انہوں نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ 24 یا 16 کس پر متفق ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ 24 ججز کی حمایت کرتے ہیں۔

اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے اور بعد والے تمام ججز کو فل کورٹ کا حصہ بنایا جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ 24 ججز بیٹھ جائیں، مگر اسے آئینی بینچ نہ کہا جائے؟ جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ آپ کی رائے میں فل کورٹ کیا ہے؟ ایک نے کہا تمام ججز فل کورٹ ہیں اور ایک ممبر نے کہا کہ 16 ججز فل کورٹ ہیں۔

وکیل اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ آئینی بنچ اس کیس کو نہیں سن سکتا، جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ سوال ہے کہ جو آئینی بنچ میں شامل نہیں ہے وہ کیسے بیٹھ سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ بے شک 24 ججز بیٹھیں مگر ان کو آئینی بنچ نہ کہا جائے ، سپریم کورٹ کہلائے؟

وکیل اکرم شیخ نے جواب دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم ایک متنازع ترمیم ہے، کسی ڈکٹیٹر نے بھی آئین میں اتنا ڈینٹ نہیں ڈالا جتنا 26ویں ترمیم نے ڈالا ہے، وکیل نے 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس کے لیے پہلے ہمیں بنچ کا فیصلہ تو کرنے دیں۔

Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔