سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ماورائے عدالت حراستی قتل کو فَساد فِی الارض قرار دے دیا
Supreme Court Big Decission
سپریم کورٹ نے بلوچستان میں ایف سی اہلکار کے ہاتھوں ایک شہری کے قتل کے مقدمے میں تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ماورائے عدالت حراستی قتل کو فَساد فِی الارض قرار دے دیا۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ حیات نامی نوجوان جو یونیورسٹی کا طالبعلم تھا کو 2020 میں تربت کے علاقے میں ایف سی اہلکار نے والدین کے سامنے گولیاں مار کر قتل کیا۔
عدالت کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایف سی قافلے پر آئی ای ڈی حملہ ہوا اور حیات اپنے والدین کو کھانا دینے کے لیے کھیتوں کی طرف جا رہا تھا۔ دھماکے کی آواز سن کر حیات بھاگا تو اہلکاروں نے اسے حراست میں لیا اور بعد میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم شاد اللہ نے مقتول کو بالوں سے گھسیٹا اور سرکاری بندوق سے اس کی پیٹھ میں آٹھ گولیاں ماریں۔ والدین کی چیخ و پکار کے باوجود فائرنگ جاری رکھی گئی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم کا یہ عذر کہ وہ دھماکے میں ساتھیوں کے زخمی ہونے پر غصے میں تھا، قابل قبول نہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جب قانون نافذ کرنے والا اہلکار خود قاتل بن جائے تو اس کے لیے سب سے سخت سزا ہی مناسب ہے۔
عدالت نے کہا کہ ایف سی کی بنیادی ذمہ داری عوام کی حفاظت ہے، نہ کہ ان پر گولیاں چلانا۔
عدالت کے مطابق ایسے بزدلانہ اور بہیمانہ جرائم عوامی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہیں اور معاشرتی نظام میں بداعتمادی پیدا کرتے ہیں۔ اگر ایسے واقعات پر نرمی دکھائی گئی تو معاشرے میں لاقانونیت بڑھ جائے گی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کا جرم فرانزک شواہد اور اس کے اعترافی بیان سے ثابت ہو چکا ہے۔ ایسے مجرم نہ صرف معاشرے بلکہ ریاستی اداروں کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.









