نیب نے 2 سال 7 ماہ میں 8 کھرب 40 ارب روپے کی ریکوری کرلی، چیئرمین نیب
NAB has recovered Rs. 840 billion in 2 years and 7 months, says NAB Chairman
قومی احتساب بیورو(نیب) نے 2 سال 7 ماہ میں 8 کھرب 40 ارب روپے کی ریکوری کرلی۔
بڑا اور اہم بیان دیتے ہوئے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمدکا کہنا تھا کہ ادارے نے گزشتہ 2 سال 7 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 8 کھرب 40 ارب روپے کی ریکوری کی ہے جب کہ اسی مدت میں نیب کا بجٹ صرف 15 ارب 33 کروڑ روپے رہا۔ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہو جائے تو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں۔
سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں نیب نے ہر ایک روپے کے خرچ کے بدلے 548 روپے کی ریکوری کی، جو ادارے کی کارکردگی کا واضح ثبوت ہے۔ نیب کی گزشتہ 23 سالہ تاریخ میں مجموعی طور پر 883 ارب روپے کی ریکوری ہوئی تھی، تاہم حالیہ 2 سال 7 ماہ میں اس سے کہیں زیادہ رقوم واپس حاصل کی گئیں۔نیشنل اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ میں ترامیم کے بعد ادارے میں وسیع اصلاحات کی گئی ہیں، جن کے نتیجے میں نیب کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
چیئرمین نیب کے بقول اب نیب ایک تبدیل شدہ ادارہ ہے، جس نے اپنی سابقہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر بہتر نظام وضع کیا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ادارے میں ایس او پیز متعارف کرا دیے گئے جن کے تحت جھوٹی یا بوگس شکایات درج کرانے والوں کے خلاف کارروائی کا میکنزم بنایا گیا ہے۔ اس اقدام سے بلیک میلنگ اور بے بنیاد شکایات کے رجحان میں نمایاں کمی آئی ہے۔
ان کے مطابق نیب کے اندر اندرونی احتساب سیل قائم کیا گیا ہے جبکہ تمام ریجنل بیوروز ماہ میں ایک بار کھلی کچہری لگاتے ہیں تاکہ عوامی شکایات براہ راست سنی جا سکیں۔ شکایت کنندگان کے لیے فیڈبیک سسٹم اور ایک جامع پرفارما بھی تیار کیا گیا ہے۔ادارہ اب ڈیجیٹلائزیشن کی طرف منتقل ہوچکا ہے اور تحقیقات میں جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) ٹولز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اب مقدمے کے کسی بھی مرحلے پر ملزم کو سنے جانے کا حق دیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ہائی لیول کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو شکایات کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ نیب میں شکایت کنندگان کی سہولت کے لیے آن لائن بیان دینے کی سہولت بھی متعارف کرائی گئی ہے۔
چیئرمین نیب کے مطابق ادارے کے خلاف جو خوف ماضی میں پایا جاتا تھا، اسے ختم کیا جا رہا ہے۔ اب نیب سرکاری افسران، پارلیمنٹرینز یا اسمبلی کے ارکان کو براہ راست نوٹس جاری نہیں کرتا، بلکہ سرکاری افسران سے متعلق شکایات متعلقہ چیف سیکریٹری یا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں۔کاروباری طبقے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نیب نے اعتماد سازی کی فضا قائم کردی ہے اور تمام چیمبرز آف کامرس کے ساتھ قریبی روابط استوار کیے ہیں۔
چیئرمین نیب نے مزید بتایا کہ وفاقی، صوبائی اداروں اور عدالتوں کی جانب سے موصولہ شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جاتا ہے، جب کہ عوامی سطح پر فراڈ کے مقدمات کو بھی فوری توجہ دی جاتی ہے۔ان کے مطابق نیب نے وفاقی اور صوبائی محکموں کے تعاون سے اب تک 45 لاکھ ایکڑ سے زیادہ سرکاری زمین واگزار کرائی ہے، جس کی مجموعی مالیت 853 ارب روپے بنتی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ )نذیر احمد نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ اس میں 30 لاکھ 52 ہزار 533 ایکڑ جنگلات کی زمین، 13 لاکھ 99 ہزار 337 ایکڑ مینگرووز لینڈ، 38 ہزار 644 ایکڑ ریونیو اتھارٹیز، اور این ایچ اے کی 1228 ایکڑ زمین شامل ہے۔’مزید برآں اسلام آباد کے ای الیون پراجیکٹ میں 51 ایکڑ زمین جس کی مالیت 29 ارب روپے بنتی ہے، بھی واگزار کرائی گئی۔
صوبوں کی سطح پر تفصیلات بتاتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہاکہ بلوچستان میں 10 لاکھ 33 ہزار 833 ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی، سندھ میں 34 لاکھ 72 ہزار 942 ایکڑ، پنجاب میں 24 ہزار 598 ایکڑ، اور خیبر پختونخوا میں 3 ہزار 72 کنال زمین واگزار کرائی گئی۔ادارے نے اپنی ریکوری میں سے 6 ارب 57 کروڑ روپے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو منتقل کیے۔
چیئرمین نیب نے رہائشی منصوبوں کے متاثرین کو ریلیف کے حوالے سے بتایا کہ ایک لاکھ 21 ہزار 635 متاثرین کو ان کے واجبات واپس دلوائے گئے، جن کی مجموعی مالیت 124 ارب 86 کروڑ روپے ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ میں ہمیشہ عوامی مفاد کو مقدم رکھا جاتا ہے، اور کوڑیوں کے بھاؤ تصفیے کا تاثر سراسر غلط ہے۔
Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.










