سرکاری گھروں میں رہائش پذیر ملازمین کے لیے بڑی خوشخبری آگئی
Big News for Employees Living in Government Housing
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و ورکس نے پرانے سرکاری گھروں کی جگہ گراؤنڈ پلس ٹو نئی عمارتیں تعمیر کرنے کی تجویز پر غور کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و ورکس کا اجلاس ہوا، جس میں وزارتِ ہاؤسنگ کے حکام نے بتایا کہ بڑے سرکاری گھروں کی جگہ زیادہ رہائشی یونٹس بنانے کے لیے ابتدائی ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے، تاہم اسے حتمی شکل دینا باقی ہے۔
وزارت کے حکام نے بتایا کہ 1995 سے سرکاری ہاؤسنگ کی تعمیر پر پابندی کے باعث رہائش کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ سیکٹر آئی-12 اور آئی-16 کے منصوبے بھی ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ اجلاس میں سرکاری اداروں کے غیر مکمل پروجیکٹس کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔
کمیٹی کے رکن عقیل انجم نے کہا کہ یہ صرف ایک منصوبے کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے سرکاری نظام کا چیلنج ہے۔ مختلف اداروں کی طرف سے کیے گئے وعدے اور کمٹمنٹس پورے نہ ہونا اب سنجیدہ مسئلہ بن گیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ریلوے، سی ڈی اے اور دیگر محکموں کے کئی منصوبے بھی زیر التوا ہیں۔ کمیٹی نے پشاور ہاؤسنگ پروجیکٹ کا بھی دورہ کیا، جس کے بارے میں وزارتِ ہاؤسنگ کے مطابق 2019-20 میں شروع ہونے والا منصوبہ اب فعال ہو چکا ہے۔ فیڈرل ایمپلائیز ہاؤسنگ پروجیکٹ میں بھی کام جاری ہے۔ حکام نے کہا کہ نئے منصوبوں کی الاٹمنٹ الیکٹرونک بیلٹنگ کے ذریعے کی جائے گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.








