کراچی: مین ہول میں گرنیوالے 3 سالہ بچے کی لاش مل گئی، والدین اکلوتے بیٹے کی موت پر غم سے نڈھال
کراچی: مین ہول میں گرنیوالے 3 سالہ بچے کی لاش مل گئی، والدین اکلوتے بیٹے کی موت پر غم سے نڈھال
شہرِ قائد میں انتظامیہ کی مبینہ غفلت نے ایک اور خاندان کو صدمے سے دوچار کر دیا، گلشن اقبال نیپا پل کے قریب ایک معروف ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے 3 سالہ بچہ کھلے مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا جس کی کئی گھنٹوں بعد لاش مل گئی ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 اور ایدھی کی بحری امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور گہرے مین ہول میں بچے کی تلاش کا عمل شروع کر دیا۔
اس دوران کمسن بچے کی والدہ بے بسی کے عالم میں اپنے لخت جگر کو آوازیں دیتی رہیں جبکہ اہل علاقہ بھی غمزدہ نظر آئے۔
عینی شاہدین کے مطابق بچہ اپنے والدین کے ہمراہ اسٹور سے باہر نکلا ہی تھا کہ اچانک ان کا ہاتھ چھوڑ کر بھاگ گیا اور ایک ایسے مین ہول کے قریب پہنچ گیا جسے مبینہ طور پر صرف گتے سے ڈھانپا گیا تھا، گتا وزن برداشت نہ کرسکا اور ٹوٹنے کے ساتھ ہی بچہ سیدھا گہرے گٹر میں جا گرا۔
ڈپٹی میئر کراچی کا واقعے کا نوٹس
ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور متعلقہ عملہ جائے وقوعہ پر موجود ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ شہریوں کے تحفظ سے متعلق غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
والد کا بیان
کمسن ابراہیم کے والد نبیل نے بتایا کہ وہ شاہ فیصل کالونی سے بیوی اور بیٹے کے ساتھ خریداری کے لیے آئے تھے۔ باہر نکلتے ہی بیٹا ہاتھ چھڑا کر بھاگا، میری موٹر سائیکل بھی اسی مین ہول کے قریب کھڑی تھی۔ ڈھکن نہ ہونے کے باعث وہ میری نظروں کے سامنے گٹر میں جا گرا۔
ان کے مطابق ابراہیم کی عمر تین سال تھی اور وہ ان کی اکلوتی اولاد تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ان کی زندگی کا سب سے کڑا وقت ہے جبکہ ریسکیو ٹیمیں اب بھی بچے کی تلاش میں مصروف ہیں۔
بچے کے دادا کی گفتگو
بچے کے دادا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرا بیٹا اور بہو رات ساڑھے 10 بجے کے قریب شاپنگ کے لیے گئے تھے۔ بیٹا بائیک پارک کرنے گیا تھا اور بچہ والدہ کے ساتھ تھا۔ بچے نے والد کے پیچھے دوڑ لگائی تو اسی دوران گٹر میں گر گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بچہ میرے بیٹے کی اکلوتی اولاد ہے اور ہم شدید صدمے میں ہیں، کہ زبان سے الفاظ ادا نہیں ہو رہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ واقعے کے بعد تین سے ساڑھے تین گھنٹے گزرنے کے باوجود متعلقہ اداروں کی طرف سے کسی نے مدد کے لیے اقدامات نہیں کیے اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچے کو نکالنے کی کوشش کی۔
دادا نے ریسکیو کے کاموں سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گورنر سندھ، وزیراعلیٰ اور میئر کراچی سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچے کی طرح ہمارے بچے کی بازیابی میں مدد کریں۔
واٹر کارپوریشن کا موقف
واٹر کارپوریشن نے بیان دیا کہ انسانی جان سے متعلق ہر ناخوشگوار واقعہ افسوسناک ہے، تاہم اس مقام پر واٹر کارپوریشن کا کوئی سسٹم موجود نہیں تھا۔
ادارے کے مطابق نہ وہاں سیوریج لائن تھی اور نہ واٹر کارپوریشن کا کوئی مین ہول۔ برساتی نالوں کی دیکھ بھال، مرمت اور صفائی کے امور واٹر کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں ہیں۔
Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.










