یمن سے متعلق تمام الزامات مسترد؛ سعودی بیان پر مایوسی ہوئی، یو اے ای کا مؤقف

UAE rejects Saudi allegations over Yemen
ویب ڈیسک: متحدہ عرب امارات نے یمن سے متعلق سعودی عرب کے حالیہ بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے تمام الزامات مسترد کر دیے ہیں۔ یو اے ای کا کہنا ہے کہ مکلا بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے جہازوں پر اسلحہ موجود نہیں تھا۔
یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب نے یو اے ای سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یمنی حکومت کی درخواست پر 24 گھنٹوں کے اندر اپنی فوج یمن سے واپس بلائے اور کسی بھی فریق کو عسکری یا مالی مدد فوری طور پر بند کرے۔
یو اے ای کا ردعمل
یو اے ای کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے بیان سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مکلا بندرگاہ پر موجود جہاز کسی یمنی گروہ کے لیے نہیں بلکہ اماراتی فورسز کے لیے تھے اور ان میں اسلحہ شامل نہیں تھا۔
یو اے ای نے کہا کہ یمن میں حالیہ صورتحال سے ذمہ داری اور ہوش مندی سے نمٹنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کیا جانا چاہیے جو کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی اتحادی افواج کی جانب سے مکلا بندرگاہ پر حملہ حیران کن تھا اور اس سے زمینی حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
سعودی عرب کا مؤقف
اس سے قبل سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یمن بحران کا واحد حل سیاسی مذاکرات ہیں۔ بیان میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات یمنی جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) پر دباؤ ڈال کر عسکری کارروائیوں پر آمادہ کر رہا ہے، جو سعودی عرب کی قومی سلامتی اور خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
یمن کا دفاعی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
دوسری جانب عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ دفاعی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یمن میں موجود یو اے ای کی تمام فورسز کو 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ یمن کی تمام بندرگاہوں اور زمینی و بحری راستوں پر 72 گھنٹوں کے لیے مکمل فضائی، زمینی اور بحری ناکہ بندی نافذ کی جا رہی ہے۔
یہ فیصلے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سعودی قیادت میں قائم اتحاد نے یمن میں محدود فضائی کارروائی کی، جس میں مکلا بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
پس منظر
یمن میں جاری خانہ جنگی کے دوران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مختلف یمنی گروہوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ حالیہ پیش رفت کے بعد ریاض اور ابوظہبی کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Catch all the پاکستان News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.










