افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی؛ یو این ویمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا انتباہ

افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی؛ یو این ویمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا انتباہ
طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں انسانی بالخصوص خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔
طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں لڑکیوں کے لیے ثانوی اور اعلیٰ تعلیمی ادارے 3 سال سے مستقل بند ہیں۔
تعلیم کی حالت زار پر یو این ویمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بہاؤس کے انکشافات سامنے آگئے۔
یو این ویمن ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے افغان لڑکیوں کے بنیادی حقوق کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
سیما بہاؤس کے حالیہ بیان کے مطابق افغانستان میں لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا نسلوں تک اثرات مرتب کرے گا، افغانستان کی لڑکیوں کو فوری طور پر اسکول واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان افغان خواتین کے بنیادی حقوق کو فوری طور پر بحال کریں، نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ مزید 400,000 لڑکیاں تعلیم سے محروم ہو گئی ہیں، افغانستان میں تعلیم سے محروم لڑکیوں کی مجموعی تعداد 2.2 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر موجودہ پابندیاں برقرار رہیں تو 2030 تک افغانستان کی 4 ملین سے زیادہ لڑکیاں اسکول سے باہر ہو سکتی ہیں، وقت آ چکا ہے کہ افغان حکومت اس سنگین مسئلے کا فوری حل نکالے۔
Catch all the Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.
خاص خبریں
Advertisement