ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، ایرانی صدر
ایرانی صدر کل 2 روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنے دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں، تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اس جنگ بندی پر انحصار نہیں کر رہے جو 12 روزہ جنگ کے اختتام پر ہوئی تھی، ہم اس کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے خود کو ہر ممکنہ منظرنامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کے لیے تیار کیا ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا اور ہم نے بھی اسے شدید ضربیں لگائی ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں (جن میں اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدانوں کی اموات اور جوہری تنصیبات کو نقصان شامل تھا) کا مقصد ایران کی قیادت کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جون کے مہینے میں اسرائیل کے حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی جبکہ اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اس سے پہلے کہ 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، اور اس کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں کی جائے گی۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تذویراتی مؤقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکرات ’ون-ون‘ منطق کے مطابق ہونے چاہئیں، اور ہم دھمکیوں یا جبر کو قبول نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض ایک فریب ہے، ہماری جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، تنصیبات میں نہیں۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی کمانڈرز کا ایک حصہ تھا تاکہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلا دی جائے اور حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے قطر کے العدید اڈے پر کیے گئے حملے قطر یا اس کے عوام پر حملہ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کبھی یہ تصور بھی نہیں آیا کہ قطر اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی یا رقابت ہو، اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حملوں کے دن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون کر کے اپنی پوزیشن واضح کی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں صاف اور دیانت داری سے کہتا ہوں کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا، بلکہ اس امریکی اڈے پر حملہ کیا، جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی، جبکہ قطر اور اس کے عوام کے لیے ہمارے جذبات ہمیشہ مثبت رہے ہیں۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.











