پہلگام حملے کو 3 ماہ مکمل؛ بھارتی حکومت تضادات، بوکھلاہٹ اور جھوٹ کا شکار
سری نگر: پہلگام حملے کو تین ماہ بیت چکے ہیں، مگر بھارتی حکومت اب بھی تضادات سے باہر نہیں نکل سکی۔
حملے کے بعد سے لے کر اب تک ایک سنجیدہ اور شفاف تحقیق کی بجائے، عوام کے سامنے صرف الزامات، یوٹرن، اور سیاسی فائدے کے لیے چلائے گئے آپریشنز کی کہانی رکھی گئی ہے۔
پہلگام حملے کی گتھی ابھی تک نہ سلجھی
حملے کے صرف دو گھنٹے بعد بھارتی فورسز نے مشتبہ افراد کے خاکے جاری کیے، لیکن چند روز بعد این آئی اے نے خود انہی خاکوں کو مسترد کر دیا۔ اب انہی افراد کی ہلاکت ظاہر کی گئی ہے، جو سوالات کو مزید گہرا کر رہی ہے۔
کیا وہ واقعی آزاد گھوم رہے تھے یا حراست میں؟
تین ہلاکتیں: انصاف یا پروپیگنڈا؟
جن افراد کو پہلے بے قصور بتایا گیا، وہ اب "مقابلے” میں مارے جا چکے ہیں۔ فاروق احمد بھٹ، طارق یوسف اور انصر نذیر — ان تینوں کی ہلاکت اس وقت ظاہر کی گئی جب حکومت شدید سیاسی دباؤ میں تھی۔
کیا یہ محض ایک فائل بند کرنے کی کارروائی ہے؟
داچھیگام آپریشن: اتفاق یا منصوبہ بند سیاسی چال؟
اسی دوران پارلیمنٹ میں “آپریشن سندور” پر بی جے پی کو سخت تنقید کا سامنا تھا، اور عین اسی وقت داچھیگام کا "مقابلہ” پیش کیا گیا۔ مبصرین اسے سیاسی بحران سے توجہ ہٹانے کی چال قرار دے رہے ہیں۔
شواہد کے بغیر “کامیابی” کا اعلان
نہ کوئی ویڈیو، نہ سیٹلائٹ فون کے ثبوت، نہ عدالتی نگرانی — صرف میڈیا پر "دہشتگرد مارے گئے” کا دعویٰ۔ این آئی اے نے اپنی ہی جاری کردہ فہرست بدلی، اور خود اپنے بیانات کی نفی کی۔ میڈیا نے سچ کی کھوج کے بجائے، بیانیہ اپنایا اور "انصاف” کا اعلان کر دیا۔
کشمیر میں چرواہوں پر تشدد، “اعترافات” تحریر
متعدد چرواہوں کو گرفتار کر کے ان سے تشدد کے ذریعے پاکستان سے رابطے کا "اعتراف” لکھوایا گیا۔ سری نگر کے کئی چرواہے میڈیا بیانات کے مطابق زیرِ تفتیش رہے۔
کیا یہ سچ ہے یا پہلے سے لکھی گئی کہانی؟
ممبئی 2006 کی طرح، کیا تاریخ دہرائی جا رہی ہے؟
جیسے ممبئی بم دھماکوں کے کیس میں 19 سال بعد 12 افراد بے گناہ قرار پائے، ویسے ہی موجودہ “آپریشنز” بھی سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
کیا داچھیگام بھی ایک اور جعلی مقابلہ تھا؟
بی جے پی کی سیاست اور سیکیورٹی بیانیہ
بی جے پی نے داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان مخالف بیانیے، جعلی مقابلوں اور سیکیورٹی آپریشنز کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ ہر بار جب بی جے پی دفاعی پوزیشن میں آتی ہے، ایک نیا "آپریشن” منظرِ عام پر آ جاتا ہے۔
سچ دفن، سوال جرم
نریندر مودی، امت شاہ، راج ناتھ سنگھ اور جے پی نڈا کی بند کمرے کی میٹنگ کے بعد ہی داچھیگام آپریشن کی "کامیابی” کا اعلان ہوا۔
کیا یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت تھا؟
سوال پوچھنے والوں کو "قوم دشمن” قرار دینا اب سیاسی بقا کا حربہ بن چکا ہے۔
پاکستان پر الزامات، ثبوت صفر
بھارت کا ریکارڈ جعلی مقابلوں اور بے گناہ کشمیریوں کے قتل سے بھرا پڑا ہے۔ آج بھی پہلگام حملے کے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے، صرف الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔
میڈیا، عدلیہ اور عوام کو گمراہ کرنے کا منصوبہ
عدالتیں خاموش، میڈیا وفادار، اور عوام کو جذباتی نعروں میں الجھا دیا گیا ہے۔
یہ آپریشنز نہیں، بیانیاتی اسکرپٹ ہیں، جہاں کردار بدلتے ہیں، لیکن سچ نہیں۔
اختتامیہ: سچ دائمی ہے، جھوٹ وقتی
پہلگام اور داچھیگام دو الگ واقعات سہی، مگر ان کا مقصد ایک: حکومت بچانا، سوال دبانا۔
کیا کوئی پوچھے گا کہ ان تین ماہ میں حقیقت کہاں چھپی رہی؟
جھوٹ وقتی ڈھال ہے، مگر سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.











