مسئلہ کشمیر شملہ معاہدے اور1999ءکے اعلان لاہور کے تحت حل ہوناچاہئے، روسی سفیر

اسلام آباد: پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اوربھارت کا دوطرفہ معاملہ اور اس کو شملہ معاہدے اور 1999ءکے اعلان لاہور کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
روسی سفیر نے کہا کہ ‘پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں‘۔امریکہ کی بگرام ایئر بیس کو واپس لینے کی بات نوآبادیاتی نظام کی عکاس ہے‘امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ ہے تو وہ افغانستان کے منجمد10ارب ڈالر کے اثاثے بحال کرے‘۔امریکہ کی طرف سے بھارت کو روسی تیل خریدنے سے روکنا نوآبادیاتی پالیسی ہے‘ خودمختار ممالک کس سے تجارت کریں یہ ان کا حق ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا ہے کہ روس نیٹو ممالک، بالخصوص پولینڈ، کے ساتھ کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا اور مذاکرات کے ذریعے صورتحال کو معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں روسی جارحیت کے خدشات کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
روسی سفیر نے کہا کہ پولینڈ کی فضائی حدود میں مبینہ طور پر روسی ڈرونز کے داخلے کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ روسی وزارتِ دفاع نے اس حوالے سے پولینڈ کے ساتھ براہِ راست مشاورت کی پیشکش کی ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ 10 ستمبر کو کوئی روسی ڈرون پولینڈ میں داخل نہیں ہوا۔
البرٹ پی خوریف نے بتایا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے مئی میں براہِ راست روس،یوکرین مذاکرات دوبارہ شروع کیے، جن کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے سمیت چند معاہدے طے پائے، تاہم یوکرین نے سیز فائر پر بات چیت سے گریز کیا۔ سفیر کے مطابق مغربی امداد سے فائدہ اٹھانے کے لیے یوکرین اور یورپی اتحادی مکمل جنگ بندی کے نعرے بلند کر رہے ہیں۔
روسی سفیر نے کہا کہ مذاکرات کے حالیہ دور میں 1,000 سے زائد قیدیوں کا تبادلہ اور 6,000 سے زیادہ یوکرینی فوجیوں کی باقیات کی واپسی عمل میں آئی ہے جبکہ مرحلہ وار سیز فائر کے لیے مشترکہ منصوبہ بندی بھی کی گئی۔انہوں نے یوکرین پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے اور دعویٰ کیا کہ بریانسک اور کورسک میں ریلوے پلوں پر دھماکے اسی حکمتِ عملی کا حصہ تھے۔ یوکرین میں نافذ مارشل لا اور میڈیا و اپوزیشن پر پابندیوں کو بھی انہوں نے آمرانہ رجحانات قرار دیا۔
بین الاقوامی سطح پر روسی سفیر نے کہا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک نے اقوام متحدہ میں نازی ازم کی مذمت کرنے والی روسی قرارداد کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا سیکریٹریٹ مغربی دباؤ میں آکر یوکرین کے معاملے پر جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
البرٹ پی خوریف نے یہ بھی بتایا کہ حالیہ روس،امریکہ بات چیت میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ تنازع کے بنیادی اسباب، خصوصاً نیٹو کے کردار، کو حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ تاہم ان کے مطابق یوکرین اور یورپی ممالک نئی فنڈنگ اور فوجی امداد کے ذریعے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.
خاص خبریں
Advertisement