اتوار، 12-اکتوبر،2025
اتوار 1447/04/20هـ (12-10-2025م)

بھارت دنیا بھر میں دہشت گردوں کی سرپرستی اور کشمیر میں مظالم چھپا نہیں سکتا، پاکستانی مندوب

27 ستمبر, 2025 09:50

نیویارک: پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں بھارتی مندوب کے متنازع بیانات کے جواب میں سخت موقف اختیار کیا اور کہا ہے کہ بھارت دنیا بھر میں دہشت گردوں کی سرپرستی اور مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کو چھپا نہیں سکتا۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں سیشن میں پاکستان مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک کو جواب دے رہے ہیں جو فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نقاب اوڑھے یا خود کو جھوٹی فیکٹری کے طور پر بے نقاب کرے، ہر سال بھارت اسی فورم پر اپنے پرانے جھوٹ لے کر آتا ہے اور حقائق واضح کرنے کی ضرورت ہے۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے طور پر اختیار کرتا ہے اور اس کا منافقانہ چہرہ ظاہر ہوچکا ہے، بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی و عسکری سرپرستی، پورے خطے میں خفیہ نیٹ ورکس اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر چھپا نہیں سکتا۔

قونصلر نے کہا کہ بھارت کی سرپرستی میں چلنے والی پراکسیز جیسے ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہریوں کی زندگیاں چھین لیں اور عبادت گاہوں، درس گاہوں اور روزگار کے مراکز کو خون کی ہولی کا میدان بنا دیا، پاکستان کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں طویل عرصے سے عالمی برادری تسلیم کرتی آئی ہے اور یہ فورم ایک جارح، قابض اور ریاستی سرپرست دہشت گرد سے کوئی لیکچر سننے کا محتاج نہیں۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کے علاوہ آزاد، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے اور اگر بھارت کے پاس چھپانے کو کچھ نہ ہوتا تو وہ تحقیقات سے انکار نہ کرتا، عالمی برادری کی صبر و سفارتکاری کی اپیلوں کے باوجود بھارت نے صورتحال بگڑنے دی اور 7 تا 10 مئی 2025 کے دوران پاکستان پر بلاجواز جارحیت کی، جس کے نتیجے میں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک اصولی اور ذمہ دارانہ مؤقف اپنایا — جنگ سے پہلے، دورانِ جنگ اور بعد میں — تاکہ شہریوں اور شہری ڈھانچوں کو نقصان نہ پہنچے، بھارت کی لاپروا جنگجوئی اور اشتعال انگیزی نے اس کے سامراجی عزائم کو بے نقاب کیا، اور جب اس کی مہم جوئی شکست سے دوچار ہوئی تو بہانے تراشے گئے مگر سچ چھپا نہ سکا؛ عالمی برادری نے بھارتی نقصانات کے ناقابلِ تردید شواہد خود فراہم کیے۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنا بھارت کے مکروہ کردار کو آشکار کرتا ہے اور بھارت نے پانی کو ہتھیار بنا کر بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے، جس سے خطے کا امن خطرے میں پڑتا ہے، کروڑوں افراد پانی کے بنیادی حق سے محروم ہوتے ہیں اور ایک انسانیت دوست معاہدے کی حرمت پامال ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں پر ظلم بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت کی سرکاری پالیسی بن چکا ہے؛ مسلمانوں کو ایمان کی بنیاد پر لنچ کیا جاتا ہے، عیسائی عبادت کے باعث نشانہ بنائے جاتے ہیں، سکھ اپنی شناخت کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں اور دلت ذات کی بنیاد پر ذلیل کیے جاتے ہیں۔

صائمہ سلیم نے گجرات، دہلی اور منی پور کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا نے یہ واقعات نہیں بھلائے۔

پاکستانی مندوب نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ قیادت کی طرف سے نفرت انگیز بیانات، کھلے عام نسل کُشی کی اپیلیں اور میڈیا کے ذریعے تعصب کی پرورش معمول بن چکی ہے؛ آج کے بھارت میں اسلاموفوبیا قانون میں ادارہ جاتی طور پر شامل، سیاست میں معمول اور میڈیا میں فخر کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت اپنی سرحدوں سے باہر ہمسایوں کو ڈراتا، علاقائی تعاون روک، غیرقانونی قتل و غارت برآمد کرتا اور پراکسیز کو فنڈ کر کے خطے کو غیر مستحکم کرتا ہے، اور یہی بھارت کا چہرہ ہے۔ اندرونِ ملک اسلاموفوبیا، بیرونِ ملک جارحیت اور ہندوتوا اس کے نظریے کا مرکز ہیں۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ انکار اور تحریف بھارت کے پسندیدہ ہتھیار ہیں مگر کوئی جعل سازی بنیادی حقائق کو بدل نہیں سکتی؛ جموں و کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور نہ ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ قرار دیتی ہیں اور حتمی فیصلہ ایک آزاد اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے، اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ہونا چاہیے، بھارت نے قبضہ برقرار رکھنے کے لیے 9 لاکھ فوجی تعینات کیے ہیں، جس سے جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ عسکری زونز میں سے ایک بن گیا، اور اس کے نتیجے میں ظالمانہ قوانین، جعلی مقابلے، جبری گمشدگیاں، اجتماعی قبریں، حوالاتی قتل، منظم جنسی تشدد اور میڈیا بلیک آؤٹ سامنے آئے۔ اگست 2019 کے بعد بھارت نے اس خطے میں غیرقانونی آبادیاتی انجینئرنگ کے ذریعے اپنے آبادکاری منصوبے کو تیز کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان برعکس بھارت، پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور علاقائی استحکام کے لیے پُرعزم ہے، مگر واضح کیا کہ بھارت کو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پامال کرنے یا بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اگر جارحیت مسلط کی گئی تو پاکستان جواب دے گا اور وہ جواب حوصلے، عزم اور قوت کے ساتھ ہوگا جیسا کہ آپریشن بنیان المرصوص میں دیا گیا۔

صائمہ سلیم نے اختتام پر کہا کہ پاکستان بھارت کی منافقت، دہرے معیار، کشمیری عوام کے حقوق سے انکار اور اس کی جھوٹی پروپیگنڈا مہم کو بے نقاب کرتا رہے گا؛ ہم کھوکھلی بیان بازی کو اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی اجازت نہیں دیں گے اور جموں و کشمیر کے عوام انصاف، وقار اور آزادی کے حقدار ہیں جو اپنے حقِ خودارادیت کا استعمال کریں گے اور ایک دن ضرور آزاد ہوں گے۔

Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔