مودی کا نیا بھارت، منی پور کے بعد لداخ بھی خونریز ہنگاموں کی لپیٹ میں

اتر پردیش بریلی میں مسلم دشمنی عروج پر، مودی سرکار کا ہندوتوا چہرہ بے نقاب
منی پور کے بعد لداخ بھی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی ہندوتوا پالیسیوں کی لپیٹ میں آ گیا ہے، جہاں حالات مودی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔
خودمختاری اور چھٹے شیڈول کے مطالبے عوامی احتجاج میں ڈھل چکے ہیں جن پر حکومت نے سخت کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
کارگل جنگ کے سابق فوجی سمیت چار نوجوان لداخ میں پولیس و فوجی کارروائی کے دوران جان سے گئے، سینکڑوں زخمی ہوئے اور پچاس سے زائد گرفتار کر لیے گئے۔ خودمختاری کی تحریک کے علمبردار سونم وانگچک کو نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔
راہول گاندھی نے لداخ میں مودی سرکار کے جبر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "لداخ کے عظیم لوگ، ان کی ثقافت اور روایات آج بی جے پی اور آر ایس ایس کے وحشیانہ حملوں کی زد میں ہیں۔ لوگوں نے خودمختاری مانگی، مگر جواب میں حکومت نے نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔”
کارگل جنگ کے سابق فوجی تسیوانگ تھرچین کے والد نے سوال اٹھایا کہ "میرا بیٹا جنگ میں دشمن کی گولیوں سے بچ گیا مگر اپنی ہی فوج نے اسے مار ڈالا۔” اس واقعے نے لداخ سمیت پورے بھارت میں غم و غصہ بھڑکا دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق منی پور کے بعد لداخ میں بگڑتی صورتحال نے مودی کے "نئے بھارت” کے دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے، جہاں پرامن آوازوں کو ریاستی طاقت سے دبانا سرکاری پالیسی بن چکا ہے۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.