ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری

03 اکتوبر, 2025 14:14

دبئی میں پاکستانی قونصلیٹ نے متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی محنت کشوں کے لیے ایک اہم معلوماتی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں مقامی لیبر قوانین کے تحت ان کے قانونی حقوق اور ذمہ داریوں کو واضح کیا گیا ہے۔

 دبئی میں پاکستانی قونصلیٹ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو کا مقصد پاکستانی ورکرز کو ان کے روزگار سے متعلق بنیادی اصولوں، تحفظات اور حقوق سے آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ کسی بھی ممکنہ استحصال سے محفوظ رہ سکیں۔

ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی محنت کش صرف اُس وقت ملازمت کا آغاز کریں جب ان کے پاس قانونی ورک پرمٹ موجود ہو، جو آجر (کفیل) کی ذمہ داری ہے اور اس کے تمام اخراجات بھی آجر ہی ادا کرے گا۔ ملازمت کے معاہدے عموماً دو سال کے ہوتے ہیں اور ان پر دونوں فریقین کے دستخط ضروری ہوتے ہیں، جبکہ پروبیشن کی مدت زیادہ سے زیادہ چھ ماہ ہو سکتی ہے۔

پروبیشن کے دوران اگر آجر ملازم کو فارغ کرے تو 14 دن کا نوٹس دینا لازمی ہے، جبکہ ملازم کو استعفیٰ دینے کے لیے 30 دن کا نوٹس دینا ہوگا۔ اگر ملازم بغیر اطلاع کے کام چھوڑ دے تو اس پر ایک سال تک یو اے ای میں دوبارہ ملازمت پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔

کام کے اوقات کار روزانہ آٹھ گھنٹے یا ہفتہ وار 48 گھنٹے مقرر کیے گئے ہیں، اور پانچ گھنٹے کام کے بعد وقفہ دینا ضروری ہے۔ رمضان المبارک کے دوران یومیہ ڈیوٹی چھ گھنٹے ہوگی۔ اضافی کام (اوور ٹائم) پر معمول کی تنخواہ کے ساتھ 25 فیصد اضافہ، جبکہ رات یا چھٹی کے دن کام کرنے پر 50 فیصد اضافی معاوضہ دیا جائے گا۔

تنخواہوں کے حوالے سے ویڈیو میں زور دیا گیا ہے کہ اجرت وقت پر ادا کی جائے، اور بہتر ہے کہ اسے براہِ راست ملازم کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے۔ ملازمین کو سالانہ 30 دن کی چھٹی، 90 دن تک بیماری کی چھٹی، 60 دن زچگی کی رخصت، 5 دن پدری رخصت اور 3 سے 5 دن تعزیتی رخصت کی سہولت دی جاتی ہے۔

گریجویٹی کے بارے میں بتایا گیا کہ جو ملازمین ایک سے پانچ سال کے درمیان کام کریں، انہیں ہر سال کے بدلے 21 دن کی تنخواہ بطور گریجویٹی دی جائے گی، جبکہ پانچ سال سے زائد سروس پر ہر سال کے بدلے 30 دن کی تنخواہ ملے گی۔ ایک سال سے کم سروس والوں کو گریجویٹی کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

استعفیٰ دینے کے لیے ملازمین کو پیشگی اطلاع دینا لازم ہے، البتہ اگر تنخواہ نہ دی جائے یا کام کی جگہ غیر محفوظ ہو، تو وہ فوری استعفیٰ دینے کا حق رکھتے ہیں۔

قونصلیٹ کی ویڈیو میں واضح کیا گیا ہے کہ آجر ملازمین کے پاسپورٹ اپنے قبضے میں نہیں رکھ سکتے، انہیں صحت انشورنس، رہائش اور بلیو کالر ملازمین کو واپسی کا ٹکٹ فراہم کرنا بھی لازمی ہے۔ ملازمین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایمانداری، نظم و ضبط اور وفاداری کے ساتھ کام کریں اور آجر کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ادارے میں ملازمت اختیار نہ کریں۔

اگر کسی ملازم کو تنخواہ، گریجویٹی یا پاسپورٹ سے متعلق شکایت ہو تو وہ متحدہ عرب امارات کے "تسهیل سینٹر” سے رجوع کر سکتا ہے۔ ابتدائی طور پر وزارتِ انسانی وسائل و اماراتائزیشن معاملہ سنے گی، اور اگر مسئلہ حل نہ ہو تو اسے عدالت میں بھیجا جا سکتا ہے۔

یہ معلوماتی اقدام پاکستانی قونصلیٹ کی جانب سے ایک اہم کوشش ہے تاکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ورکرز اپنے حقوق سے مکمل آگاہ ہوں اور بہتر قانونی تحفظ حاصل کر سکیں۔

Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔