بدھ، 15-اکتوبر،2025
بدھ 1447/04/23هـ (15-10-2025م)

آکسفورڈ یونیورسٹی میں دوستوں کے ساتھ ویڈ کا نشہ کیا، نوبیل انعام یافتہ ملالہ کا انکشاف

15 اکتوبر, 2025 09:20

 نوبیل امن انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں دوستوں کے ساتھ ویڈ کا نشہ کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

برطانوی جریدے دی گارڈین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں 28 سالہ ملالہ یوسفزئی نے انکشاف کیا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں دوستوں کے ساتھ ویڈ کا نشہ کرنے کے دوران انہیں 13 سال پہلے طالبان حملے کی تکلیف دہ یادیں پھر سے تازہ ہوگئیں جب انہیں لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے پر طالبان حملہ آور نے سر میں گولی مار دی تھی

ملالہ، جنہیں سوات سے علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا تھا، نے کہا کہ ان کے دماغ نے اس واقعے کی یاد مکمل طور پر بند کر دی تھی، تاہم آکسفورڈ میں ایک رات جب انہوں نے دوستوں کے ساتھ بانگ (پانی کی پائپ کے ذریعے ویڈ) پی، تو وہ دبے ہوئے مناظر اچانک ذہن میں ابھر آئے۔

انہوں نے بتایا کہ اس رات کے بعد سب کچھ ہمیشہ کے لیے بدل گیا، میں نے خود کو حملے کے اتنا قریب پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا، اس لمحے ایسا لگا جیسے میں پھر سے وہ سب کچھ جھیل رہی ہوں، اور ایک وقت تو ایسا آیا جب مجھے لگا کہ میں مرچکی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کمرے تک واپس جانے کی کوشش کر رہی تھیں مگر بے ہوش ہو گئیں، اور دوستوں نے انہیں اٹھا کر کمرے تک پہنچایا۔ اس دوران انہیں حملے کے مناظر ، بندوق، خون، اور ایمبولینس تک لے جانے کا ہنگامہ سب کچھ واضح طور پر یاد آنے لگا۔

ملالہ نے بتایا کہ اچانک کومے کے دوران دیکھے گئے مناظر ایک بار پھر آنکھوں کے سامنے آگئے، بس، آدمی، بندوق، خون جیسے سب کچھ پہلی بار دیکھ رہی ہوں، جسم میں گھبراہٹ کی لہریں دوڑ گئیں، کوئی راستہ نہیں تھا، اپنے ذہن سے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔

اس واقعے کے بعد ملالہ کو شدید گھبراہٹ کے دورے، نیند کی کمی اور اضطراب کا سامنا رہنے لگا۔ بعد ازاں ماہرِ نفسیات نے بتایا کہ ان کی تکلیف کی جڑ وہ غیر حل شدہ صدمہ تھا جو حملے، طالبان کے دور میں گزارے گئے بچپن اور تعلیمی دباؤ کے باعث دل و دماغ میں چھپا ہوا تھا۔

تھراپسٹ کی رہنمائی میں ملالہ نے رفتہ رفتہ ان یادوں کا سامنا کیا اور ان جذبات کو سمجھنے کی کوشش کی، ان کے بقول امتحانات کا دباؤ اور بچپن کی دبی ہوئی یادیں ایک ساتھ ذہن پر حاوی ہو گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے سوچا تھا میں بچ گئی ہوں، کچھ نہیں ہوا، اور میں ہنسی، مجھے لگا کچھ بھی مجھے ڈرا نہیں سکتا، مگر جب چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ڈرنے لگی تو ٹوٹ گئی، لیکن اسی سفر نے مجھے سمجھایا کہ اصل بہادری کیا ہوتی ہے ، جب تم صرف بیرونی خطرات نہیں بلکہ اپنے اندر کے خوف سے بھی لڑتے ہو۔

ملالہ یوسفزئی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان کا ویڈ استعمال کرنے والا انکشاف تنقید کا باعث بن سکتا ہے، لیکن وہ کسی وضاحت یا دفاع کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں، ان کی آنے والی کتاب ہی ان کے جذبات اور کہانی کو واضح کرے گی۔

2012 کا طالبان حملہ

ملالہ یوسفزئی اُس وقت صرف 15 سال کی تھیں جب سوات میں اسکول جاتے ہوئے ایک نقاب پوش طالبان حملہ آور نے ان پر فائرنگ کی، گولی ان کے سر میں لگی جس سے ان کی چہرے کی نس، کان اور جبڑا بری طرح متاثر ہوا، طویل علاج کے بعد وہ صحتیاب ہوئیں اور عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کی سب سے مؤثر آواز بن گئیں۔

یہ حملہ ان کی تعلیم کے حق میں جدوجہد اور طالبان کے تعلیمی پابندیوں کے خلاف موقف کے باعث کیا گیا تھا، جس پر دنیا بھر میں شدید ردعمل اور ملالہ کے حق میں حمایت سامنے آئی۔

Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔