برطانوی شہریت کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر آگئی
news has arrived for people who wish to obtain British citizenship
برطانیہ میں شہریت کے عمل میں مجوزہ تبدیلیوں نے تارکینِ وطن میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
حال ہی میں ایک اہم پٹیشن سامنے آئی ہے، جس میں مستقبل میں شہریت حاصل کرنے کے لیے انتظار بڑھانے کے فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔ یہ پٹیشن بہت تیزی سے مقبول ہوئی اور صرف ایک دن میں تقریباً دو لاکھ افراد نے اس پر دستخط کر دیے۔ برطانیہ کے قانون کے مطابق کسی بھی پٹیشن پر ایک لاکھ دستخط مکمل ہونے پر اسے پارلیمنٹ میں زیرِ بحث لایا جاتا ہے۔
حکومت نے پچھلے کچھ عرصے میں تجویز دی تھی کہ 2021 کے بعد آنے والے ورکرز کو پانچ کے بجائے دس یا پندرہ سال بعد شہریت دی جائے۔ اس فیصلے پر پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ورک ویزا رکھنے والوں سے پہلے پانچ سال میں شہریت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، اس لیے مدت بڑھانا مناسب نہیں۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کو کوئی مسئلہ ہے تو شہریت دینے میں تاخیر کرنے کے بجائے صرف سرکاری فوائد پر پابندی لگائی جائے۔
دوسری جانب برطانوی حکومت نے امیگریشن نظام میں نصف صدی کی سب سے بڑی تبدیلیوں کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ اعلان کے مطابق مستقبل میں طویل مدتی رہائش (سیٹلمنٹ) صرف ان افراد کو ملے گی جو ملک کی معیشت میں حصہ ڈالیں گے اور قوانین کا احترام کریں گے۔ ہوم سیکرٹری شبانہ محمود نے واضح کیا کہ مستقل قیام کوئی بنیادی حق نہیں، بلکہ ایک اعزاز ہے جو محنت اور مثبت کردار سے ملتا ہے۔
اس کے ساتھ ایک اور اہم ترمیم بھی سامنے آئی ہے۔ حکومت نے نیشنلٹی اینڈ بارڈر ایکٹ میں نئی شق شامل کرکے یہ اختیار حاصل کر لیا ہے کہ کسی بھی شخص کی برطانوی شہریت بغیر اطلاع دیے بھی ختم کی جا سکے۔ اس فیصلے نے کئی لوگوں کو حیران کر دیا ہے، تاہم حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اختیار صرف مخصوص حالات میں استعمال ہوگا۔
ان تمام اقدامات کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ میں امیگریشن پالیسی مزید سخت ہونے جارہی ہے، جس کے اثرات لاکھوں تارکین وطن پر پڑ سکتے ہیں۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.










