بھارتی مسلم خاتون ڈاکٹر نے سرعام بدسلوکی کے بعد سرکاری نوکری لینے سے انکار کردیا

بھارتی مسلم خاتون ڈاکٹر نے سرعام بدسلوکی کے بعد سرکاری نوکری لینے سے انکار کردیا
بھارتی ریاست بہار کی رہائشی ڈاکٹر نصرت پروین نے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے سرعام بدسلوکی کے بعد آیورویدک محکمے میں سرکاری ملازمت لینے سے انکار کر دیا ہے۔
ڈاکٹر نصرت پروین کو حال ہی میں آیورویدک محکمہ میں تقرری کا خط جاری کیا گیا تھا، مگر انہوں نے نوکری قبول نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔
ان کے بھائی کے مطابق خاندان کے تمام افراد انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر کے بھائی جو کولکتہ کی ایک سرکاری لا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، نے بتایا کہ وہ ڈاکٹر نصرت کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قصور کسی اور کا ہے اور اسے خود سزا نہیں دینی چاہیے، تاہم وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
ڈاکٹر نصرت پروین کو 20 دسمبر کو نوکری جوائن کرنی تھی۔ ان کے شوہر ایک کالج میں کلینیکل سائیکالوجسٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ایک خاتون ڈاکٹر کا حجاب سرعام نیچے کرتے دیکھا گیا۔ ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین، خاص طور پر خواتین، نے اس عمل کو نامناسب اور قابل اعتراض قرار دیا۔
آر جے ڈی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نتیش جی کو کیا ہو گیا ہے؟ کیا ان کی ذہنی حالت درست نہیں یا وہ مکمل طور پر ذہنی مریض بن چکے ہیں؟
کانگریس پارٹی نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی اور وزیر اعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
پارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ ایک خاتون ڈاکٹر تقرری کے لیے آئی تھیں اور وزیر اعلیٰ نے ان کا حجاب نیچے کر دیا، جو ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ واقعے کے ایک دن سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود وزیر اعلیٰ، ان کی جماعت یا بہار حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.












