امن مذاکرات میں پیش رفت محدود، ٹرمپ اور زیلنسکی کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے

امن مذاکرات میں پیش رفت محدود، ٹرمپ اور زیلنسکی کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے
روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ جنگ بندی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی طویل ملاقات کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر اختتام پذیر ہو گئی۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ مارالاگو میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات دو گھنٹے سے زائد جاری رہی، جس میں جنگ کے خاتمے اور مجوزہ امن معاہدے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یوکرین کے مشرقی صنعتی خطے ڈونباس کا مستقبل ملاقات میں سب سے بڑا اختلافی نکتہ رہا، جس پر فریقین کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے فریقین ایک دوسرے کے قریب ضرور آئے ہیں، تاہم چند اہم امور اب بھی طے طلب ہیں۔ انہوں نے مذاکراتی عمل کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ بعض غیر متوقع رکاوٹیں پیش رفت میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر یوکرین نے جلد فیصلہ نہ کیا تو روس مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونباس سے متعلق مسائل اب بھی حل ہونا باقی ہیں۔
دوسری جانب صدر زیلنسکی نے بتایا کہ امریکی اور یوکرینی ٹیموں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے اور امن مسودے کے زیادہ تر نکات پر اتفاق ہو چکا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ڈونباس کے مستقبل کا فیصلہ یوکرین کے عوام کی رائے سے مشروط ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونباس کا معاملہ امن معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ روس اس پورے علاقے پر کنٹرول چاہتا ہے جبکہ صدر پیوٹن پہلے ہی یوکرین کو وہاں سے دستبرداری کا انتباہ دے چکے ہیں۔
اسی تناظر میں یوکرینی صدر نے بتایا کہ امریکی صدر نے ڈونباس کو آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز بھی دی ہے۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اگر روس اپنی افواج واپس بلائے تو یوکرین بھی اس علاقے سے فوجی انخلا پر غور کر سکتا ہے، بشرطیکہ اسے عالمی نگرانی میں غیر فوجی علاقہ قرار دیا جائے۔
Catch all the دنیا News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.












