ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

قرض لاکھوں، پلاٹ کی رقم کروڑوں میں؛ ’’میرا گھر اسکیم‘‘ کراچی والوں کیلئے کتنی مفید؟ اہم خبر آگئی

01 اکتوبر, 2025 11:12

حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے طبقے کے لیے ’میرا گھر میرا آشیانہ‘ اسکیم کے تحت قرض کی سہولت فراہم کی گئی ہے تاکہ وہ اپنے گھر کا خواب پورا کر سکیں۔

اسکیم کے تحت پہلی بار گھر خریدنے والے افراد کو پانچ سے 20 سال کی مدت کے لیے سبسڈی پر قرض دیا جائے گا جس کی شرح سود عام بینک نرخوں سے کم رکھی گئی ہے۔ ٹیئر 1 میں 20 لاکھ روپے تک قرض پانچ فیصد مارک اپ اور ٹیئر 2 میں 35 لاکھ روپے تک قرض آٹھ فیصد شرح سود پر دیا جائے گا، جبکہ ادائیگی کی مدت پانچ سے 20 سال ہوگی اور پہلے 10 سال تک سبسڈی دی جائے گی۔

 ڈاؤن پیمنٹ اسکیم کے تحت 10 فیصد ہے اور باقی 90 فیصد رقم بینک فراہم کرے گا۔ بیواؤں، شہدا کے بچوں، خواجہ سرا کمیونٹی اور دیگر مستحق طبقات کے لیے الگ اسکیمیں بھی رکھی گئی ہیں جن میں شرح مارک اپ مزید کم ہے۔

تاہم کراچی کی مارکیٹ میں اس قرض کی حد زیادہ کارگر ثابت نہیں ہو رہی۔ معروف ریئل اسٹیٹ ڈیلر باقر علی کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکزی علاقوں جیسے گلشن اقبال، نارتھ ناظم آباد اور گلستان جوہر میں 80 سے 120 گز کے مکانات کی قیمتیں ایک کروڑ روپے سے تجاوز کر چکی ہیں جبکہ پلاٹ کی قیمت 60 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ تعمیراتی لاگت کو شامل کرنے پر چھوٹے گھر کی کل قیمت 30 سے 40 لاکھ روپے سے کم نہیں رہتی، جو کہ اس اسکیم کے زیادہ سے زیادہ قرض سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔

نجی کمپنی کے اکاؤنٹنٹ کا کہنا کہ انہیں بینک سے زیادہ سے زیادہ 35 لاکھ روپے کا قرض مل سکتا ہے، لیکن کراچی میں صرف پلاٹ کی قیمت ہی ایک کروڑ روپے ہے، اس لیے گھر بنانا مشکل ہے۔ اسکول ٹیچر کہتی ہیں کہ ان کے لیے فلیٹ کی قیمت اور ڈاؤن پیمنٹ دونوں ہی ناقابل برداشت ہیں، حالانکہ قسطیں قابلِ برداشت لگتی ہیں۔

ریئل اسٹیٹ کے ماہر کے مطابق یہ اسکیم چھوٹے شہروں یا مضافاتی علاقوں میں زیادہ موثر ہو سکتی ہے، لیکن کراچی جیسے مہنگے شہر میں زمین کی قیمت کے باعث عام آدمی کو مکمل فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک زمین اور تعمیراتی لاگت کنٹرول میں نہیں آتیں، یہ قرضہ محدود حد تک ہی مددگار ثابت ہوگا۔ ان کے مطابق کراچی کے مضافاتی علاقوں میں دو یا تین کمروں کے چھوٹے فلیٹس نسبتاً کم قیمت پر دستیاب ہیں، جہاں یہ اسکیم زیادہ کارآمد ہو سکتی ہے۔

تعمیراتی شعبے کے ماہرین حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ڈویلپرز کے ساتھ معاہدے کر کے کم قیمت رہائشی یونٹس تیار کرے اور مضافاتی علاقوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرے تاکہ وہاں سستا گھر خریدنا ممکن ہو سکے۔ سب سے اہم ضرورت قرض کی حد بڑھانے کی ہے تاکہ کراچی جیسے بڑے شہروں کے رہائشی بھی اس اسکیم سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

اگرچہ ’میرا گھر میرا آشیانہ‘ اسکیم ایک مثبت قدم ہے اور کم آمدنی والے طبقات کے لیے امید کی کرن ہے، لیکن کراچی جیسے مہنگے شہر میں اس کا اثر محدود نظر آتا ہے۔ شہری اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قرض تو مل جائے، مگر اس رقم سے گھر کی تعمیر یا خریداری ممکن نہیں، اور اس لیے خواب اور حقیقت کے درمیان فاصلہ ابھی طویل ہے۔

Catch all the کاروبار News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔